لندن؍؍برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کی قیادت والی کنزرویٹو پارٹی کی انتخابی جیت ناراض جمعہ کو بڑی تعداد میں لوگ وسطی لندن واقع ڈاؤننگ اسٹریٹ میں اتر آئے اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔وھائٹ ھل کے سینوٹاف کے پاس بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے ۔ پولیس نے آس پاس کے علاقوں کو بھی محاصرہ کر رکھا تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں پولیس اہلکار بھیڑ کو قابو میں کرنے کی کوشش کرتی نظر آئی جس کے بعد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ایک اور ویڈیو میں مرکزی لندن میں پارلیمنٹ اسٹریٹ کے نچلے حصے میں پولیس اہلکار لاٹھی کے ساتھ دکھائی دے رہے تھے ۔پولیس اہلکار مظاہرین کو پیچھے ہٹنے یا پٹائی کے لئے تیار رہنے کی وارننگ دے رہے ہیں۔جائے حادثہ پر موجود عینی شاہدین نے احتجاج کو ‘درہم برہم’ بتایا۔‘ گارجین’ نے بتایا کہ مختصر جھڑپ کے دوران کم از کم ایک مظاہرین کا چہرہ خون سے آلودہ ہو گیا۔مظاہرین نے ‘نو ٹو بورس جانسن’، ‘نو ٹو ریسزم اینڈ ڈیفائی ٹوری رول’ کے نعرے لگائے اور احتجاج کے دوران سرخ دھوئیں کا غبار اڑایا۔ انہوں نے ڈاؤننگ اسٹریٹ سے ٹرافلگر اسکوائر تک تیز رفتار سے مارچ کیا۔بہت سے دوسرے لوگ ملبینک اور ھارس فیري روڈ کی جانب بڑھنے سے پہلے وھائٹ ھل گئے ۔ لوگ نعرے لگارہے تھے ‘‘ہم متحد ہیں، ہم کبھی بھی شکست نہیں کھائیں گے ’’۔ بارش شروع ہوتے ہی مظاہرین کی بھیڑ منتشر ہونے لگی ہے لیکن پولیس کا محاصرہ جاری تھا۔کنزرویٹو پارٹی کے رہنما مسٹر جانسن نے وقت سے پہلے کرائے گئے عام انتخابات میں زبردست اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے ۔رائے دہندگان نے اگلے سال 31 جنوری تک ملک کو یوروپی یونین سے باہر ہونے کی حمایت کی ہے ۔