جموں کے بڑے اسپتالوں میں چھوٹے چھوٹے گھوٹالے!

0
0

پارکنگ کے نام پرشری مہاراجہ گلاب سنگھ اسپتال میں زبردست لوٹ
اویس منصور

جموں؍؍دارالخلافائی شہرجموں کاطبی نظام اپنی بدنظمی کے باعث اکثرسرخیوں میں رہتاہے،یہاں گورنمنٹ میڈیکل کالج اسپتال، بخشی نگر جموں، سپرسپیشلٹی اسپتال جموں اور شری مہاراجہ گلاب سنگھ اسپتال شالیمار جموں بڑے طبی اِدارے ہیں جہاں وزیراعظم مودی کی’سواچھتامہم‘نے داخلہ نہیں لیا،اسپتال میں گندگی کے ڈھیرہرکوئی کہیں بھی کسی بھی وقت دیکھ سکتاہے، اسپتال انتظامیہ کی غفلت اورمجرمانہ سرگرمیاں آئے روز اخباروں ومیڈیاکے دیگرذرائع کی زینت بنتی رہتی ہیں، کبھی ادویات کاگھوٹالہ، توکبھی کوئی دھاندلی اکثران اسپتالوں کی انتظامیہ کااصل چہرہ بے نقاب کرتی ہیں، ایس ایم جی ایس اور جی ایم سی جموں میں ایک اور بڑی دھاندلی اور لوٹ کھسوٹ پارکنگ کے نام پرہورہی ہے۔ اسپتال میں پریشان حال مریض وتیمارداروں کو پارکنگ کی مجبوری پرخوب لوٹاجارہاہے،پارکنگ نظام ’ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور‘جیساہے، سائین بورڈ پر پارکنگ کے جوریٹس درج ہیں وہ منظور شدہ ہیں جبکہ پارکنگ مافیہ جنہوں نے اس کاٹھیکہ لے رکھاہے، وہ پارکنگ 10روپے کے بجائے 30روپے وصول رہے ہیں اور جو پرچی گاڑی والوں کو دی جاتی ہے اُس پرکوئی ریٹ درج نہ ہے، من مرضی سے 30روپے سے وصولی شروع ہوتی ہے اور پھر پارکنگ کے وقت کے حساب سے یہ لوٹ آگے بڑھتی ہے۔پارکنگ مافیہ ہسپتال میں پارکنگ کیلئے مقررہ نرخوں سے دوگنا سے بھی زائد وصول کرکے اسپتال انتظامیہ کی ناک کے نیچے مریضوں کو لوٹاجارہاہے۔ ایس ایم جی ایس ہسپتال میں مریضوں کو دیکھنے آنے والوں کو عام طور پر اس کی اطلاع نہیں ہوتی ہے پارکنگ فیس کے نام پر ان کو کس طرح دھوکہ دیا جارہا ہے۔ جب ہمارے نمائندے نے ایس ایم جی ایس ہسپتال کا دورہ کیا اور عوامی پارکنگ میں اپنی کار کھڑی کی۔ جموں میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ پارکنگ ملازم سے پارکنگ کی رسید وصول کرتے ہوئے ، ملازم نے آدھے گھنٹے تک گاڑی پارک کرنے کے معاوضے کے طور پر اس سے 30روپے وصول لئے ، تاہم جب اس نے منظور ومقررہ نرخوں بارے پوچھ گچھ کی تو پارکنگ کے ملازم نے اشارہ کیا۔ سائن بورڈ جس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ جے ایم سی نے جیپ کے لئے 15 ،کارو کے لئے 10 روپے ، اور دو پہیئوں کے لئے 5 /7 روپے طے کیے ہیں ، تاہم اس ملازم نے دعویٰ کیا کہ سائن بورڈ پرانے نرخوں والانصب ہے۔ کچھ دلچسپ باتیں محسوس کرتے ہوئے ہمارے نمائندے نے جیب سے رسید نکالی اور حیرت کی بات یہ پائی کہ اس رسید پر بھی کوئی قیمت نہیںدی گئی ہے۔ پارکنگ مالکان کے لئے معیار طے کرنے کے باوجود ، وہ اصل نرخوں سے دوگنا یا اس سے بھی زیادہ وصول کرکے عوام کو پریشان کررہے ہیں۔ پارکنگ چارجز کے نام پر اس قسم کی لوٹ مار کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پچھلے ٹھیکیدار بھی یہ کام کرتے تھے اور موجودہ ٹھیکیدار بھی اسی لائن پر چل رہے ہیں اور بار بار اضافی چارج ہونے کی شکایات موصول ہونے کے باوجود حکام مریضوں کے مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اسٹینڈ پر لگائے گئے بورڈوں پر ٹینڈر کے مطابق تحریر کیا گیا ہے ۔ بار بار فون کرنے کے باوجود متعلقہ حکام نے اس کا جواب نہیں دیا اور اس لوٹ کھسوٹ پرپردہ ڈالنے کی کوشش کی۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا