لدھیانہ میں لاکھوں مسلمانوں کا قومی شہریت قانون میں ترمیم کے خلاف کا احتجاجی مارچ
مستقیم
لدھیانہ؍؍ملک کی پارلیمنٹ میں اس ہفتہ قومی شہریت قانون میں کی گئی تبدیلی کے خلاف جہاں الگ الگ مقامات پر احتجا ج کا سلسلہ جاری ہے وہیں آج لدھیانہ میں لاکھوں مسلمانوںنے شیر اسلام حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی شاہی امام پنجاب کی صدارت میں جامع مسجد سے لیکر ڈی سی دفتر تک احتجاجی مارچ نکالا ، مظاہرین نے کیپ مردآباد، غنڈہ گردی نہیں چلیگی ، این آر سی مردآباد،آئین بھارت زندہ آباد ، کی تحریری تختیاں اٹھائی ہوئی تھیں ، مظاہرین نعرے تکبیر اللہ اکبر ، اسلام زندہ آباد قومی ایکتا زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے ، اس موقعہ پرخطاب کرتے ہوئے صدر احرار ہند شاہی امام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے کہا کہ مذہب کے نام پر بنایا گیا قومی شہریت کا قانون دیش کی ایکتا اور اکھنڈتا کیلئے خطرہ ہے ، تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ وطن عزیز میں کبھی بھی نفرت کی سیاست کامیاب نہیں ہوئی ہے ، شاہی امام مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ ہمیں اس بات پر اتراض نہیں کہ دیگر اقوام کو شہریت کی سہولت دی گئی ہے بلکہ اس بات پر اعتراض ہے کہ مسلمانوں کو اس سے خارج کر کے دوسرے درجے کا شہری ہونے کا اشارہ دیا گیا ہے جو کہ ملک کے آئین اور دستور کے خلاف ہے، شاہی امام پنجاب نے کہا کہ مسلمانوں نے اپنے ملک کی آزادی اور اتحاد کیلئے چار سو سال تک لاگاتار بے مثال قربانیاں دی ہیں اور آج کچھ فرقعہ پرست طاقتیں ملک میں نفرت کا بیج بو رہی ہیں ، انہوں نے کہا کہ کیب سے عوام میں اتفاق کی بجائے ناتفاقی پیدا ہونے کا خطرہ ہے اس قانون میں یہ کہنا کہ یہ غیر مسلموں کیلئے مسلمانوں کے لئے یہ الفاظ ملک کے دستور کے خلاف ہیں ، شاہی امام نے کہا کہ اب ملک کی ساسی جماعتوں کا کوئی عقیدہ نہیں رہا اقتدار کے لالچی لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں جیسا کہ آئے دن صوبوں میں بن رہی کولیشن سرکاروں میں نظر آرہا ہے ، شاہی امام نے کہا کہ جو لوگ اس بات پر خوش ہیں کہ انکا نام کیب میں ہے اور مسلمانوں کا نہیں وہ یاد رکھیں کہ یہ اقتدار کے لالچی ترمیم کے نام ہر آنیوالے وقت میں اب دیگر قوموں کو ایسے ہی قانون بنا کر باہر کر دیا کرینگی اور لوگ کچھ بھی نہ کر سکیں گے ، انہوں نے کہا کہ قومی شہریت قانون میں ترمیم حساس معاملہ ہے اسے کسی قیمت پر نظر انداز نہیں کیا ، ایک سوال کے جواب میں شاہی امام مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے قومی مسلم لیڈران اپنے جبہ قبے کی لڑائی اور مسلکی اختلافات کر یک طرف کر کے ملک اور قومی کی سالمیت کیلئے متحد ہوں ، انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی کمزور قیادت کی وجہ سے ہی کیب سے مسلمان باہر ہوئے ہیں اب بھی وقت ہے کہ مسلم قیادت آواز حق بلند کرے ، اس موقعہ پر لدھیانہ کے ڈی سی پردیپ اگروال کو مسلمانوں کی جانب سے میمورنڈم پیش کیا گیا جس پر ضلع حکام نے کہا کہ یہ میمورنڈم جلد مرکزی حکومت کو بھیج دیا جائیگا ۔شہر کی تاریخی جامع مسجد سے ڈپٹی کمشنر لدھیانہ کے دفتر تک لاکھوں مسلمانوں کی جانب سے نکالی گئی ۔صبح سے ہی جامع مسجد کے اطراف میں بڑی تعداد میں پنجاب پولیس کے جوان تعینات تھے ، شدید سردی اور بارش کے موسم کے باوجود شہر کے ہر اک علاقہ سے مسلمان جتھوں کی شکل میں پیدل جامع مسجد پہنچے ، شیر اسلام حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی حسب روایت شمشیر بکف اسٹیج پر تشریف لائے ، فضاء میں لگاتار اللہ اکبر ، اسلام زندہ آباد ،کیب این آر سی مردآباد ، کالا قانون مردآباد ، غنڈہ گردی مردآباد لگ رہے تھے ، مظاہرین جیل روڑ ، شاہ پار روڈ ، جی ٹی روڈ ، فیروزپور روڈ کی طرف سے لاکھوں کی تعداد میں اکٹھے ہو کر آئے ، ضلع حکام نے احتیاط کے طور پر جامع مسجد کے اطراف میں جیمر لگا کر انٹر نیٹ دو گھنٹے کیلئے معطل کر دیا تھا ، ضلع پولیس کی طرف سے احتیاطنا ریپڈ ایکشن فورس اور آنسو گیس کا انتظام بھی کیا گیا تھا ، شہر کی تمام مساجد کے امام حضرت اور ذمہ داران شامل تھے ، لاکھوں کے مجمع کا نظم اور محبت کے ساتھ نکالے گئے اس پر امن مارچ کی ڈسپلن نے شہر کے لوگوں کو حیران کر دیا ، چار گھنٹے اور پانچ کلومیٹر تک چلے اس مارچ میں الحمد اللہ کوئی بھی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا ، احتجاجی مارچ کے مدنظر شہر کی ٹریفک کو ایک درجن مقامات سے ڈائورٹ کیا گیا تھا۔