میں ان سے معافی کبھی نہیں مانگونگا :راہل

0
0

خود وزیراعظم مودی ملک کی راجدھانی دہلی کو’ریپ کیپیٹل‘کہہ چکے ہیں
یواین آئی

نئی دہلی؍؍کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ یہ سچائی ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی ملک کی جن ریاستوں میں اقتدارمیں ہے وہاں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات مسلسل پیش آرہے ہیں اور انھوں نے اپنے بیان میں اسی حقیقت کو سامنے رکھاہے اس لیے وہ معافی نہیں مانگیں گے ۔مسٹر گاندھی نے جمعہ کو پارلیمنٹ کے احاطہ میں صحافیوں سے کہاکہ انھوں نے ملک کے سامنے حقیقت پیش کی ہے اور اس کوبیان کیاہے ۔خود وزیراعظم مودی ملک کی راجدھانی دہلی کو ‘ریپ کیپیٹل ’کہہ چکے ہیں ۔انھوں نے کہا،‘‘ میں ان سے معافی کبھی نہیں مانگنے والاہوں ۔’’ انھوں نے کہا،‘‘ مسٹر مودی نے کہاتھا کہ میک ان انڈیا ہوگا ۔ہم نے سوچا کہ اخباروں میں میک ان انڈیا ،میک ان انڈیا ،میک ان انڈیا دکھائی دیگا ،مگر آج جب ہم اخبار کھولتے ہیں ،ہمیں سب جگہ ریپ ان انڈیا دکھائی دیتاہے ۔کوئی بھی اسٹیٹ نہیں ہے ،جہاں بی جے پی کی حکمرانی ہو اور وہاں خواتین کے ساتھ عصمت دری نہ ہورہی ہو۔’’مسٹر گاندھی نے کہاکہ آج اصل مسئلہ شمال مشرق کا ہے جو مسٹر مودی اور امت شاہ کی وجہ سے جل رہاہے ۔بی جے پی اور مسٹر مودی اس مسئلہ سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے ان کے بارے میں بے تکی باتیں کررہے ہیں ج۔انھوں نے کہا،‘‘ میں یہاں واضح طورپر کہہ دیتاہوں کہ اناؤ میں بی جے پی کے رکن اسمبلی نے خاتون کی عصمت دری کی ہے ۔بی جے پی کے ایم ایل اے نے متاثرہ کی گاڑی کا ایکسی ڈنٹ کروادیا اور مسٹر مودی نے ایک لفظ نہیں کہا اور نہ ہی کوئی کارروائی کی ۔’’ انھوں نے کہا،‘‘ مسٹر مودی تشددکا استعمال کرتے ہیں ،تشدد پھیلاتے ہیں اور آج پورے ہندستان میں تشددہے ،خواتین پر تشددہورہاہے ،شمال مشرق میں تشددہورہاہے ،کشمیر میں تشددہورہاہے ،پورے ملک میں تشددہی تشددبرپا ہے اور جو ہماری طاقت تھی ،سب سے بڑی طاقت تھی معیشت ،آج رگھورام راجن مجھ سے ملے اور انھوں نے مجھ سے کہاکہ امریکہ میں ،یوروپ میں ہندستان کی بات ہیں نہیں ہورہی ہے اور جب بات ہوتی ہے تو معیشت کی بات ہی نہیں ہوتی ،ظلم وزیادتی ،منافرت ،تشدد ان چیزوں کی بات ہوتی ہے ،سوچئے آپ ہماری عزت کیاتھی ،وہ پوری کی پوری ختم ہوگئی ہے ۔یہ باتیں کل میں نے اپنی تقریر میں کہیں ۔’’ کانگریس لیڈر نے کہاکہ مسٹر مودی کو جواب دینا چاہیے کہ انھوں نے ملک کی معیشت کو تباہ کیوں کیااور نوجوانوں کے پاس روزگار تھا ،ان سے روزگار کیوں چھینا گیا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا