صدر نے پنتھرس سربراہ کا خط وزارت داخلہ کو کارروائی کے لئے بھیجا
لازوال ڈیسک
جموں؍؍نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے 16ستمبر 2019کو صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کو جموں وکشمیر کے حکام کو ہدایت/بتانے کے لئے خط لکھا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ جب 5اگست 2019کو صدر نے آرٹیکل 35 Aکو ہندستان کے آئین سے ہٹا دیا تو اسی وقت سے پبلک سیفٹی ایکٹ غیر موثر ہوگیا جسے مئی 1954کو صدارٹی آرڈی ننس سے نافذ کیا گیا تھا جو جموں وکشمیر حکومت کو اس بات کا اختیار دیتا تھا کہ وہ ریاست میں ہندستانی آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کو محدود کرسکتی ہے۔ آج صبح نئی دہلی میں پروفیسر بھیم سنگھ کو صدر کے دفتر سے میمورنڈم ملا جس میں کہا گیا ہے کہ صدر نے اس خط کوجوائنٹ سکریٹری (جے کے ایل) ، وزارت داخلہ کو مناسب کارروائی کے لئے بھیج دیاہے۔ پنتھرس پارٹی شروع سے ہی اس اس آرٹیکل کے خلاف جدوجہد کررہی تھی۔1978میں اس وقت کے وزیراعلی شیخ محمد عبداللہ نے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) پیش کیا تھا جس کے تحت حراست میں لئے گئے پہلے شخص وہ خود (بھیم سنگھ )تھے جب وہ کانگریس کے رکن اسمبلی تھے۔انہوں نے صدر کو تحریر کردہ خط میں انہیں بتایا تھا کہ سابق وزیراعلی اور موجودہ رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت جموں وکشمیر کے تین سابق وزرائے اعلی اور کئی سیاسی لیڈروں و کارکنوں کو پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے جو صدر کے آرٹیکل 35 A کو ہٹائے جانے کے دن سے ہی غیرموثر ہوگیا تھا۔انہوں نے حیرت ظاہر کی کہ جب ریاست میں پی ایس اے غیرموثر ہوگیا تو صدر راج کے تحت چل رہی انتظامیہ اس قانون کے تحت کسی کو کیسے حراست میں رکھ سکتی ہے۔انہوں نے اس معاملہ پر پارلیمنٹ کے خاموش رہنے پر بھی حیرت ظاہر کی۔پروفیسر بھیم سنگھ نے ان کے خط کو جوائنٹ سکریٹری(جے کے ایل) کو کارروائی کے لئے 9-12-2019 کوبھیجے جانے پر صدر جمہوریہ کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ صدر کے جموں وکشمیر میں رہنے والے ہندستانی شہریوں کے بنیادی حقوق سے متعلق معاملہ میں مداخلت سے جمہوریت پر لوگوں کے اعتماد کو تقویت ملے گی۔