ہندستان اور پاکستان سے تین برس جیل میں کاٹ چکے غیرملکی قیدیوں کو رہاکرنے کی درخواست
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍لیگل ایڈ کمیٹی ، جموں وکشمیر کے ایکزیکیوٹیو چیرمین پروفیسر بھیم سنگھ کی صدارت میں نئی دہلی میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں ہندستان اور پاکستان پر زور دیا گیا کہ جو پاکستانی ہندستانی جیلوں میں اور جو ہندستانی پاکستانی جیلوں میںتین برس سے زیادہ قید میں رہ چکے ہیں، ان تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے۔سپریم کورٹ ہندستانی حکومت کو ہدایت جاری کرچکی ہے کہ ان تمام پاکستانی قیدیوںکو، جو ہندستان کی مختلف جیلوں میں اپنی سزا مکمل کرچکے ہیں، کے لئے مناسب مقدمات اور رہائی کے انتظامات کرے۔یہ بھی دلچسپ ہے کہ ہندستانی اور پاکستانی حکومتوں نے مناسب رائے دینے کے لئے ہند۔پاکستانی قیدیوں کے لئے ایک لیگل کمیٹی قائم کی تھی ۔ اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی نے محسوس کیا کہ 2015سے دونوں ممالک کی حکومتوں نے کو ئی کارروائی نہیں کی۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ ان پاکستانی قیدیوں کی جو اپنی سزا مکمل کرچکے ہیں کی وطن واپسی کے لئے دی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا۔دوسری طرف پاکستان میں بند ہندستانی قیدیوں کو بھی ہند۔پاکستان جوائنٹ کنسلٹنٹ کمیٹی کی سفارشات کے فوائد نہیں دیئے گئے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہاکہ اس سے ایک متعلق ایک عرضی سپریم کورٹ میں 2005سے زیرالتوا ہے اور سپریم کورٹ کی مداخلت سے اب تک تقریباًً 1000پاکستانی ہندستانی جیلوں سے رہا ہوچکے ہیں۔ پانچ برس پہلے حکومت ہند کی طرف سے پیش ہوئے وکلا نے سپریم کورٹ میں اعتراف کیا تھا کہ امرتسر کی جیل میں معذور قیدی ہیں لیکن ہندستانی حکومت سپریم کورٹ کی ہدایات کے باوجود امرتسر کی جیل میں بندگونگے بہرے قیدیوں کی رہائی کے لئے مناسب کارروائی کرنے میں بھی ناکام رہی ہے ۔پروفیسر بھیم سنگھ نے ہندستانی وکلا خاص طورپر اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے ساتھ منسلک وکلا مسٹر بی ایس بلوریا، مسٹر بنسی لال شرما، مسٹر ڈی کے گرگ اور ستیش وج کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے ہندستانی اور پاکستانی حکومتوں سے جوائنٹ لیگل کنسلٹنٹ کمیٹیوں کو پھر سے متحرک کرنے کی درخواست کی جس سے قیدیوں کی خاص طورپر ان قیدیوں کی رہائی ممکن ہوسکے جو 14برس سے زیادہ جیلوں میں کاٹ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی وکلا کی دعوت پر پاکستان کے دورہ کے دوران مجھے پاکستان میں برسوں سے غیرقانونی طورپر بند ہندستانی قیدیوں کی حالت بارے میں پتہ چلا جنہیں ہندستانی حکومت اور محکمہ قانون نظرانداز کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی حکومت کو کئی خطوط لکھے جانے کے باوجود وہاں بند ہندستانی قیدیوں کی تعداد اور ناموں کے تعلق سے اطمینان بخش جواب نہیں ملا ہے۔ہندستانی حکومت نے جیلوں میں بند پاکستانی قیدیوں کی حفاظت اور تحفظ کے لئے مناسب اقدامات کئے ہیں جبکہ پاکستان میں بند ہندستانی قیدیوں کے تعلق سے اس طرح کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے وزارت قانو ن سے اپیل کی کہ ہندستان کی مختلف جیلوں میں بند پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے تعلق سے سپریم کورٹ میں زیرالتوا ان کی عرضی کی مخالفت نہ کرے۔انہوں نے پاکستانی حکومت سے پاکستان کی جیلوں میں بند ہندسٹانی قیدیوں کی تعداد اور ناموں کے تعلق سے فہرست جاری کرنے اور اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے نمائندوں کو پاکستانی جیلوں میں بند ہندستانی قیدیوں سے ملاقات کی اجازت دینے کی درخواست کی۔ انہوں نے ہندستان اور پاکستان کی حکومتوں سے جوائنٹ لیگل ایڈ کمیٹی کو متحرک کرنے کی درخواست کی جس سے ہندستانی جیلوں میں بند پاکستانی قیدیوں اور پاکستانی جیلوں میں بند ہندستانی قیدیوں کی رہائی کا راستہ ہموار ہوسکے۔