کشمیر پر دھند کا راج برقرار؛آنے اور جانے والی سبھی پروازیں پھر منسوخ
یواین آئی
سرینگر؍؍قریب 4ماہ سے غیریقینی صورتحال میں کھوچکاکشمیر اِن دِنوں گہری دھند کی دبیز چادر میں چھپاہواہے جس کے باعث جہاں پیر کی صبح بھی معمولات زندگی تاریکی کے نذر ہوگئے وہیں فضائی ٹرانسپورٹ کلی طور پر معطل رہا اور بعض حصوں بالخصوص جنوبی کشمیر میں زمینی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بھی متاثر رہی۔محکمہ موسمیات نے وادی کشمیر میں 10 سے 15دسمبر تک برف وباراں کی پیش گوئی کی ہے۔ متعلقہ محکمہ کے مطابق اس دوران 12 اور 13 دسمبر کو بھاری برف باری یا بارشیں متوقع ہیں۔ تاہم محکمے کا کہنا ہے کہ برف وباراں سے دھند کی شدت میں کمی واقع ہونے کی قوی امید ہے۔دریں اثنا وادی میں جاری ٹھٹھرتی سردی اور گہری دھند کے پیش نظر محکمہ تعلیم کے حکم نامے کے تحت وادی میں پیر کے روز پرائمری سطح تک تعلیمی ادارے طلبا کے لئے بند رہے۔وادی کشمیر میں پیر کی صبح بھی گہری دھند سایہ فگن رہنے سے سری نگر کے بین لاقوامی ہوائی اڈے پر تمام پروازیں منسوخ کی گئیں۔ائر پورٹ ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ پیر کے روز بھی اٹھنے والی 28 پروازیں ملتوی کردی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پروازیں اٹھنے یا بیٹھنے کے لئے رن وے پر کم سے کم ایک ہزار میٹر تک کی روشنی ہونی چاہئے۔ذرائع نے کہا کہ ایئر پورٹ پر صبح کے وقت مسافروں کی بھیڑ رہتی ہے جو بعد ازاں پروازیں منسوخ ہونے کی وجہ سے مایوس ہوکر اپنے اپنے گھروں کی راہ لینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیر تک کم سے کم 90 پروازیں ملتوی ہوئی ہیں اور جن مسافروں کی پروازیں منسوخ ہوئی ہیں انہیں نئی ٹکٹوں کی تاریخ 14 دسمبر کے بعد دی جاتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پروازیں منسوخ ہونے کی وجہ سے ایئر پورٹ پر صبح کے وقت افراتفری کا عالم رہتا ہے۔بتادیں کہ وادی میں اگرچہ جمعہ سے گہری دھند کا راج جاری وساری ہے تاہم اتوار کی دوپہر کو دھند نے اس قدر شدت اختیار کی کہ کئی جگہوں پر گاڑیاں آپس میں ٹکرائیں اور لوگوں کو سہ پہر کے بعد ہی چلنے پھرنے کے لئے ٹارچوں کا استعمال کرنا پڑا۔ایک موٹر سائیکل سوار نے یواین آئی اردو کو بتایا کہ دھند کی وجہ سے گاڑیاں کچھوے کی رفتار سے چل رہی تھیں یہاں تک موٹر سائیکل سوار بھی موٹر سائیکلوں کو چلاتے وقت بہت ہی احتیاط سے کام لیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کم روشنی کی وجہ سے گاڑیاں اور موٹر سائیکل سڑک کے گھڑوں میں پھنس جاتے تھے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ دھند کی وجہ سے لوگ گھر کے راستوں سے بھٹک رہے تھے۔وادی کے بیشتر حصوں بالخصوص جنوبی کشمیر میں گہری دھند سے زمینی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بھی متاثر ہوئی ہے۔ پیر کی صبح گاڑیوں کو روشنی کی کمی کی وجہ سے کچھوے کی رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا گیا جس کے باعث کئی مقامات پر گنجلگ ٹریفک جام کا معاملہ پیش آیا۔تاہم وادی میں پیر کے روز ریل سروس بدستور جاری رہی اور وادی کو ملک کی دوسری ریاستوں سے جوڑنے والی سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ بھی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل کے لئے کھلی رہی علاوہ ازیں تاریخی مغل روڑ اور سری نگر۔ لیہہ شاہراہ بھی پیر کے روز کھلی رہی۔ریلوے محکمے کا کہنا ہے کہ وادی میں جاری دہری دھند کی وجہ سے ریل سروس میں کوئی خلل واقع نہیں ہوا ہے تاہم ریل گاڑیوں کی رفتار میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔قابل ذکر ہے کہ سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ اتوار کے روز مرمتی کام جاری رہنے کی وجہ سے ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے بند تھی جبکہ مغل روڑ 7 نومبر کو ہوئی بھاری برف باری کے بعد بند ہوئی تھی۔ادھر وادی میں شدید سردی کے بیچ مطلع ابرآلود رہنے کی وجہ سے منفی درجہ حرارت میں قدرے کمی واقع ہوئی ہے۔سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 2.9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڑ کیا گیا جبکہ گزشتہ روز سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڑ کیا گیا تھا۔ وادی کے مشہور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.2 ڈگری سینٹی ریکارڑ کیا گیا جبکہ دوسرے سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 3.7 ڈگری ریکارڑ کیا گیا۔کپواڑہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.3 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ کوکرناگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 2.4 سینٹی گریڈ ریکارڑ کیا گیا۔لداخ کے لیہہ ضلع میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 14.9 سینٹی گریڈ ریکارڑ کیا گیا جبکہ دراس میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 21.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڑ کیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں جاری ٹھٹھرتی سردی کے پیش نظر والدین نے محکمہ تعلیم سے سرمائی تعطیلات کا اعلان کرنے کی اپیل کی ہے۔ والدین کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ شدید سردی کی وجہ سے بچوں کو صبح کے وقت گھروں سے اسکول نکلنا امر محال بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں بھی گرمی کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ہے جس کی وجہ سے طلبا کو شدید ترین مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔ ادھر ذرائع کے مطابق وادی میں سرمائی تعطیلات کا اعلان ایک دو دنوں میں متوقع ہے۔