یہ اصلی نہیں بلکہ جعلی انصاف ہے :خواتین تنظیم

0
0

ہم اس مبینہ ‘تصادم’ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں
یواین آئی

نئی دہلی؍؍ آل انڈیا پروگریسو ویمنس ایسوسی ایشن نے حیدرآباد عصمت دری سانحہ کے چار مشتبہ افراد کو صبح ‘تصادم’ میں مار گرانے کے واقعہ کی سخت مذمت کی ہے اور اس کی جانچ کرانے کی مانگ کی ہے ۔ایسوسی ایشن کی صدر رتی راؤ، سکریٹری جنرل مینا تیواری اور سکریٹری کویتا کرشنن کی طرف سے جمعہ یہاں جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ‘تصادم’ سے اب یہ بتایا جائے گا کہ عصمت دری سانحہ میں ‘انصاف’ ہو چکا ہے ، متاثرہ کا بدلہ لے لیا گیا ہے لیکن یہ انصاف جعلی ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ یہ چار افراد مشتبہ تھے ۔ ہم نہیں جانتے کہ حراست میں ہلاک چاروں لوگ واقعی حیدرآباد میں ڈاکٹر کے ساتھ عصمت دری اور قتل کرنے والے ہیں بھی یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد اور تلنگانہ پولیس اس قسم کی حراست میں قتل کے لئے بدنام ہیں۔ 2008میں تلنگانہ پولیس نے ایک ایسڈ حملے کے معاملے میں ملزم تین لوگوں کی حراست میں قتل کر دیا تھا۔ وہ قتل حیدرآباد، تلنگانہ یا ہندوستان میں خواتین کے خلاف جرائم کو روک نہیں پایا۔ خواتین پر تیزاب حملہ، عصمت دری، قتل مسلسل ہو رہے ہیں۔ہم اس مبینہ ‘تصادم’ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ذمہ دار پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے ان پر مقدمہ چلایا جانا چاہئے اور عدالت میں یہ ثابت کرنے کے لئے کہا جائے کہ وہ تمام چار افراد اپنے دفاع میں مارے گئے ۔ یہ صرف انسانی حقوق کے لئے نہ صرف، بلکہ خواتین کے حقوق کے لئے بھی کیوں اہم ہے ؟ کیونکہ ایک پولیس فورس جو قتل کر سکتی ہے ، جس سے کوئی بھی سوال نہیں پوچھا جا سکتا۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا