‘
شیرِ کشمیر نے عوام کے باوقار مستقبل کیلئے اپنی زندگی تک قربان کر دی:جاوید احمد رانا
ناظم علی خان
مینڈھر؍؍باوقار اور با شعور قومیں ظلم اور بربریت کے سامنے کبھی بھی سر نگوں نہیں ہوتی تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ قائد کی زندگی اور موت دونوں ہی انسانیت کی سر بلندی اور روشن مستقبل کیلئے مشعل راہ ثابت ہوئی ہیں۔تحریک کو زندہ رکھنے کیلئے قوم و ملت کو شعوری طور پر بیدار رہنا شرطِ اول ہے جو قومیں شعوری طور پر بیدار ہوتی ہیں روشن مستقبل اِن کے قدم چومتاہے ان خیالات کا اظہار نیشنل کانفرنس کے سنٹرل سکریٹری اور سابقہ ممبر اسمبلی مینڈھر جاوید احمد رانا نے شیرِ کشمیر شیخ محمد عبد اللہ مرحوم و مغفور کے114واں یومِ ولادت کے موقع پر مینڈھر میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔انھوں نے کہا کہ آج ملک کی اقتصادیات تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے قومی سطح کی بیشتر کمپنیاں بند ہونے کی وجہ سے ملک بھر سے 50ہزار کے قریب نوجوانوں کو روزگار سے منہ ہاتھ دھونا پڑا ہے۔باوجود اِس کے ہمارے حکمرانوں کا کہنا ہے کہ ملک ترقی کر رہا ہے۔ملک بھر میں بیروزگاری اور بھوک مری ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے لیکن سرکار کے قانون میں جوں تک نہیں رینگتی۔اشیاء خرد و نوش کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں غریب انسان کیلئے دو وقت کی روٹی میسر کرنا محال ہے باوجود اس کے سرکار کا دعویٰ ہے کہ ملک تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ہے ۔آج مرکزی سرکار نے قومی شہری حقوق بلِ کو متعارف کروا کر انسانیت کو تقسیم کرنے کی ایک گہری سازش کی ہے ملک کے ہر ایک شہری کو ا س بلِ کا باغورمطالعہ کرنا چاہیے تاکہ حکمران طبقہ کی سازشوں کا پردہ فعش ہو سکے۔انھوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کو تقسیم در تقسیم کرکے ریاستی عوام کو غلامی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کیا جا رہاہے جس کو با غیور عوام کسی بھی صورت میں قبول نہیں کر سکتی۔جاوید احمد رانا نے کہا کہ مہاراجہ ریاست ہری سنگھ نے ریاست جموں و کشمیر کا جو الحاق ہندوستان کے ساتھ کیا تھا جس پر شیرِ کشمیر شیخ محمد عبد اللہ مرحوم نے اپنی تائید و تصدیق کی مہر ثبت کی تھی پوری قوم آج بھی اسی معاہدہ الحاق پر قائم ہے۔ہم آج بھی اپنے قائید کے معاہدہ الحاق کو سرِخم تسلیم کرتے ہیں۔ریاست کی مخصوص شناخت کو ختم کرکے ریاستی عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے جس کو کسی بھی قیمت میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔انھوں نے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا کہ ریاست میں تمام نظر بند سیاسی قائیدین کو جلد رہا کیا جائے تاکہ ریاستی عوام میں پائی جانے والی بے چینی ختم ہو سکے اور پھر ایک مرتبہ پوری ریاست میں سیاسی حکمرانی ہو جس میں ریاست کے ہر طبقہ ہائے فکر کے عوام کو یکساں نمائندگی حاصل ہو۔ اس موقعہ پر جن دیگر مقررین نے اجلاس سے خطاب کیا ان میں چوہدری نظیر حسین،شراز احمد ازہری مغل،ماسٹر محمد دین پسوال،منشاہ خان،شوکت چوہدری ،چوہدری باغ حسین،سردار نیاز احمد خان،چوہدری عبدل مجید،حاجی محمد زمان،چوہدری محمد خالق،محمد رشید مغل و دیگران موجودتھے۔