سرینگر؍؍ جموں کشمیر کے سیاسی افق پر نصف صدی تک سایہ فگن رہنے والے قد آور لیڈر شیخ محمد عبداللہ کے نسیم باغ حضرت بل میں واقع مرقد پر جمعرات کے روز ان کی 114 ویں سالگرہ کے موقع پر سرکار کی طرف سے پہلی بار اجتماعی فاتحہ خوانی کی اجازت نہیں دی گئی۔سری نگر کے مضافاتی علاقہ حضرت بل کے نسیم باغ میں واقع شیخ محمد عبداللہ کے مرقد کے گرد وپیش جمعرات کی صبح سیکورٹی فورسز اور پولیس کے حصار کے ساتھ ساتھ خار دار تار بھی بچھائی گئی تھی اور پولیس اہلکار تار اٹھا کر فاتحہ پڑھنے والوں کو ایک ایک کرکے مرقد پر جانے دیتے تھے اور پھر تار دوبارہ بچھاتے تھے۔قابل ذکر ہے کہ شیخ محمد عبدااللہ کی سالگرہ کے موقع پر ہر سال ان کے مزار پر اجتماعی فاتح خوانی ہوتی تھی اور بعد ازاں سری نگر میں نوائے صبح کمپلیکس میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر میں دن بھر بڑے پیمانے کی تقریب منعقد ہوتی تھی جس میں پارٹی کے چوٹی کے لیڈروں سے لے کر بنیادی سطح کے کارکنوں تک سینکڑوں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے تھے اور شیخ محمد عبداللہ کی حیات اور سیاسی کارناموں پر تفصیلی روشنی ڈالی جاتی تھی۔یہاں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ الحاق میں شیخ محمد عبداللہ کا بہت ہی بڑا اور اہم کردار ہے چہ جائیکہ ہندوستان کے ساتھ مہاراجہ ہری سنگھ نے دستاویز الحاق پر دستخط کئے تھے۔مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ نوے کی دہائی میں حالات کے پیش نظر مرحوم شیخ عبدللہ کے مرقد پر اجتماعی فاتحہ خوانی نہ ہونے کے بعد امسال پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ سرکار کی طرف سے مرقد پر اجتماعی فاتحہ کی اجازت نہیں دی گئی۔نیشنل کانفرنس ذرائع نے بتایا کہ امسال مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے مرقد پر اجتماعی فاتحہ خوانی کی اجازت نہیں ملی جس کے باعث مرحوم کے احباب و اقارب اور دیگر لیڈران وکارکنان جمعرات کی صبح ایک ایک کرکے ہی مزار پر گئے اور وہاں فاتحہ پڑھا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے جو لیڈر اور کارکن جیلوں میں نہیں ہیں وہی جمعرات کی صبح ایک ایک کرکے نسیم باغ حضرت بل میں واقع شیخ محمد عبداللہ کے مرقد پر پہنچے اور وہاں انفرادی طور پر فاتحہ پڑھا۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ 37 برسوں میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ شیخ عبداللہ کے مزار پر لوگوں کو اجتماعی طور فاتحہ پڑھنے سے روک دیا گیا۔دریں اثنا شیخ محمد عبداللہ کے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے شیخ محمد عبداللہ کے مرقد پر اجتماعی فاتحہ خوانی پر سرکار کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے یو این آئی اردو کو بتایا کہ میری دانست کے مطابق پہلی بار شیخ محمد عبداللہ کے مرقد پر اجتماعی فاتحہ خوانی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا: ‘میری دانست میں پہلی بار شیخ محمد عبداللہ کے مرقد پر اجتماعی فاتحہ خوانی نہیں ہوئی، انیس سو نوے سے چھیانوے تک جب ملی ٹینسی عروج پر تھی اْس وقت حالات کی وجہ سے شیخ صاحب کے مرقد پر اجتماعی فاتحہ خوانی نہیں ہوسکی تھی لیکن ا?ج پہلی بار ایسا ہوا کہ سرکار کی طرف سے شیخ صاحب کے مزار پر اجتماعی فاتحہ خوانی کی اجازت نہیں دی گئی’۔ڈاکٹر مصطفی کمال نے کہا کہ مجھے بھی مرقد تک جانے کی اجازت نہیں ملی۔ان کا کہنا تھا: ‘میں نے بھی اپنے پی ایس او کے ذریعے مزار تک جانے کے لئے پولیس سے پولیس کی نگرانی میں ہی آنے جانے کی اجازت طلب کی تھی لیکن جواب یہ آیا کہ اجازت نہیں ہے لیکن ہماری جماعت سے وابستہ لوگ مزار پر انفرادی طور پر فاتحہ پڑھنے کے لئے گئے’۔