کشمیر کی صورتحال بہت اچھی ‘

0
0

انٹرنیٹ خدمات کو مرحلہ وار طریقے سے بحال کیا جائے گا: گریش چندرا مرمو
لازوال ڈیسک

بارہمولہ؍؍جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو نے وادی کشمیر کی صورتحال کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کو مرحلہ وار طریقے سے بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اہلیان وادی ترقی میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس کو یقینی بنانے کے لئے آگے آرہے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر بدھ کے روز یہاں پولیس تربیتی مرکز شیری میں منعقدہ پاسنگ آوٹ پریڈ کی تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ یہ مسٹر مرمو کی جموں وکشمیر میں تعیناتی کے بعد ان کی وادی میں نامہ نگاروں کے ساتھ پہلی بات چیت ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر موصوف نے کشمیر کی موجودہ صورتحال کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘میں سمجھتا ہوں کہ صورتحال بہت اچھی ہے۔ اس میں بہتری آئی ہے۔ پولیس بہت اچھا کام کررہی ہے۔ فورسز کے درمیان اعلیٰ درجے کا تال میل ہے۔ لوگوں کی شرکت بھی بہت اچھی ہے۔ لوگ باہر آرہے ہیں اور ترقی میں دلچسپی رکھتے ہیں’۔ گریش چندرا مرمو نے کہا کہ وادی میں 4 اگست کی شام سے بند انٹرنیٹ خدمات کو مرحلہ وار طریقے سے بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘میں (انٹرنیٹ کی معطلی سے ہونے والی پریشانیوں کو) سمجھتا ہوں۔ ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ صورتحال میں مزید بہتری آنے پر ہم مرحلہ وار طریقے سے خدمات کو بحال کریں گے۔ ہم نے معاملے پر اپنی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ بحالی پر غور جاری ہے’۔ بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کو اٹھائے گئے اقدامات، جن کے تحت جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے گئے اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کیا گیا، کے خلاف وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے۔ اگرچہ وادی کے طول وعرض میں معمولات زندگی بحالی کی شاہراہ پر جادہ پیما ہے تاہم تمام تر انٹرنیٹ خدمات، ایس ایم ایس سروس، پری پیڈ موبائل سروس مسلسل معطل ہیں اور نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے محراب ومنبر بھی تواتر کے ساتھ خاموش ہیں۔وادی میں اگرچہ ہڑتال کی کال علاحدگی پسند لیڈران دیا کرتے تھے لیکن وہ پانچ اگست سے مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں اور ان کی طرف سے کوئی اخباری، زبانی یا ٹیلی فونک بیان سامنے نہیں آتا ہے۔ علاوہ ازیں وادی کی مین اسٹریم جماعتوں کے بیشتر چھوٹے بڑے لیڈران بھی پانچ اگست سے مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں جن میں تین سابق وزارئے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، اْن کے فرزند عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی خاص طور پر قابل ذکر ہیں تاہم انتظامیہ نے مین اسٹریم لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا ہے اور سردی کے پیش نظر چند روز قبل 33 لیڈروں کو سنتور ہوٹل سے مولانا آزاد روڑ پر واقع ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا گیا۔مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کو کئے گئے متذکرہ فیصلے سے قبل ہی سیکورٹی فورسز کی بھاری تعداد کو سڑکوں پر تعینات کرکے وادی کے بیشتر حصوں میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھیں اور تمام تر موبائل فون خدمات اور ہر قسم کی انٹرنیٹ سروسز کو بند کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں وادی میں پابندیوں کو مرحلہ وار ہٹایا گیا۔ انتظامیہ نے پہلے مرحلے میں لینڈ لائن سروس کو مرحلہ وار بحال کیا گیا بعد میں 14 اکتوبر کو پوسٹ پیڈ موبائل فون سروس بحال کی گئی تاہم انٹرنیٹ، ایس ایم ایس، پری پیڈ موبائل فون خدمات اور پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی اور چھ سو سالہ قدیم معبد جامع مسجد میں نماز جمعہ بھی ادائیگی بحال نہیں ہورہی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا