گائوں کی اور‘‘کے ہیرومجھ سے کیوں نالاں ہیں؟

0
0

پنچائیت گھر سیکلو کی عمارت 17سال کی عمرمیں ہی اپنی آخری سانسیں گن رہی ہے،حکام خوابِ خرگوش میں مبتلا
ریاض ملک

منڈی؍؍ تحصیل منڈی سے چار کلومیٹر کی دوری پر واقع سیکلو پنچایت گھر کی عمارت موت وحیات کی کشمکش میں ہے۔ جو چندسالوں میں ہی ایک طرف سے ٹوٹ کر تباہ ہوچکی ہے ۔جو روڈ کے کنارے سے عمارت ملوہ کی ذد میں ہے۔ یہ عمارت 2002 میں بنائی گئی تھی جس میں تمام تر پنچایت کے کام سرانجام دئے جاتے تھے۔ قریب دوسال قبل تیز بارشوں کی وجہ سے پنچائیت گھر کے آگے کا حصہ پسی کی زد میں آگیا جس کی وجہ سے پنچایت گھر کی عمارت ایک طرف سے گر گئی ہے اور جب بھی بارشیں ہوتی ہیں تو اسی وقت وہاں پوری عمارت گرنے کا اندیشہ بنارہتاہے۔ جس کی وجہ سے پنچائیت کارکنان یہاں گرام سبھاوغیرہ بھی نہیں کرپاتے ہیں۔ اس حوالے سے سیکلو کے نائب سرپنچ بوپندر سنگھ نے ذرائع سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ہمیں کوئی پروگرام گرام سبھا یا میٹنگ کرنی پڑتی ہے۔ تو بیٹھنے کے لئے جگہ نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے گھروں میں جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ اج کے اس ترقی یافتہ دور میں سیکلو جیسی پنچائیت کی خستہ حالی انتظامیہ کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے – انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں جب بیک ٹو ویلیج پروگرام کیے جارہے تھے۔ایک طرف تو پنچائیت گھر ٹوٹ پھوٹ کر زمیں بوس ہونے کے قریب ہے دوسری جانب جو بھی کمرہ بچاہے- اس میں مال مویشیوں کی رہائیش بنی ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے بیک ٹو ویلیج کہ روگرام پنائیت گھر کی بْری حالت کو دیکھتے ہوئے وہ پروگرام بھی ہمیں لوگوں کے گھروں میں کرنا پڑا کیوں کہ پنچائیت گھر کے اندر گندگی اتنی ہے کہ انسانوں کے بیٹھنے کی تو دور کی بات جانور بھی بیٹھنا گوارہ نہ کریں۔ انہوں ضلع انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس پنچائیت گھر کو کہیں اور بنایا جائے یا پھر اس کو نئے سرے سے تعمیر کیا جائے تاکہ لوگوں فائدہ مل سکے۔انہوں نے لفٹیننٹ گورنر سے مداخلت کی اپیل کی ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا