کشمیر یونیورسٹی کے تین سالہ یو جی کورسز طوالت کا شکار

0
0

طلبا کے دو قیمتی تعلیمی سال ضائع ہورہے ہیں
سری نگر؍؍کشمیر یونیورسٹی سے منسلک سرکاری کالجوں میں زیر تعلیم انڈر گریجویٹ کورسز کے طلبا جنہوں نے سن 2016 کے اوائل میں داخلہ لیا تھا، کا کہنا ہے کہ انہیں تین سالہ گریجویشن کورس پانچ برسوں میں بھی مکمل ہونے کی کوئی امید نظر نہیں آرہی ہے۔ ان طلبا کا کہنا ہے کہ گریجویشن کے طول پکڑنے سے نہ صرف ہمارے قیمتی تعلیمی سال ضائع ہوجاتے ہیں بلکہ ہم ملک کی مرکزی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے سے بھی ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔ادھر کشمیر یونیورسٹی کی طرف سے مورخہ 3 دسمبر کو سال 2016 کے انڈر گریجویٹ طلبا کے لئے پانچویں سمسٹر کے امتحانات کے لئے ڈیٹ شیٹ جاری کیا ہے۔ ڈیٹ شیٹ کے مطابق پانچویں سمسٹر کے امتحانات 18 دسمبر سے شروع ہوں گے۔سال 2016 میں گریجویشن کرنے کے لئے داخلہ لینے والے طلبا کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گریجویشن اس قدر طول پکڑ رہی ہے کہ شاید ہی یہ پانچ برسوں میں مکمل ہوگی۔انہوں نے کہا: ‘ہم نے سال 2016 کے اوائل میں گریجویشن کے لئے داخلہ لیا لیکن چار برس بیت گئے ابھی پانچویں سمسٹر کا امتحان دینا بھی باقی ہے پھر چھٹے سمسٹر کا امتحان کب لیا جائے اور نتائج کب ظاہر کئے جائیں گے’۔ایک طالب علم نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مزید اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا شوق تھا لیکن کشمیر یونیورسٹی کی غیر ضروری طوالت شاید آڑے آئے گی۔انہوں نے کہا: ‘میں نے سال 2016 میں گریجویشن میں داخلہ لیا اور میں سمجھتا تھا کہ تین سال تک کورس مکمل کرنے کے بعد میں علی گڑھ مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے جاؤں گا جس کا مجھے بے حد شوق ہے لیکن یہاں میری گریجویشن ہی مکمل نہیں ہوپارہی ہے’۔یونیورسٹی کی طرف سے پانچویں سمسٹر کے لئے ڈیٹ شیٹ جاری ہونے کے بارے میں طلبا کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی نے چھ ماہ کی تاخیر سے ڈیٹ شیٹ جاری کیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘یونیورسٹی نے چھ ماہ کی تاخیر کے بعد پانچویں سمسٹر کے لئے ڈیٹ شیٹ جاری کیا ہے، ہم سمجھتے تھے کہ اب وہ پانچویں اور چھٹے سمسٹر کا ڈیٹ شیٹ اکھٹے جاری کریں گے اور ہماری گریجویشن بھی مکمل ہوگی’۔آرٹس مضمون میں گریجویشن کرنے والے ایک طالب علم کے والد نے کہا کہ ماضی میں جتنا وقت ایک طالب علم کو گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن مکمل کرنے میں صرف ہوتا تھا آج اتنے وقت میں گریجویشن بھی مکمل نہیں ہوپاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں سہولیات و وسائل کی دستیابی کے پیش نظر گریجویشن مکمل کرنے میں وقت کم صرف ہونا چاہئے تھا لیکن شاید کشمیر وہ واحد جگہ ہے جہاں معاملہ اس کے برعکس ہے۔موصوف والد نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے جامع ملیہ یونیورسٹی دلی بھیجنے کا خواہش مند تھا لیکن مسئلہ یہ ہے یہاں اس کی گریجویشن کی مکمل نہیں ہوپارہی ہے۔طلبا کا کہنا ہے کہ کشمیر یونیورسٹی غالباً ملک کی واحد یونیورسٹی ہے جہاں گریجویشن اس قدر طوالت کا شکار ہوتی ہے اور اسی یونیورسٹی کو این اے اے سی ٹیم کی طرف سے اے پلس گریڈ سے نوازا جاتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ وادی کے بیشتر طلبا بیرون ریاست کی مرکزی یونیورسٹیوں بالخصوص علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامع ملیہ اسلامیہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی، یونیورسٹی آف حیدر آباد اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدر آباد میں تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا