لندن،یکم دسمبر(یواین آئی)دنیا بھر میں معاشی عدم مساوات یعنی امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا ہے ، دنیا بھر میں غربت دور کرنے کے لیے کام کرنے والے ادارے ‘آکسفیم’ کی رپورٹ سامنے آگئی جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 8 امیر ترین افراد کے پاس اتنی دولت ہے جو دنیا کی آدھی آبادی کے دولت کے برابر ہے ۔ ‘آکسفیم’ کے مطابق دنیا میں 1810 ارب پتی موجود ہیں، جن کے پاس موجود دولت دنیا کے 70 فیصد افراد کے برابر ہے ، دنیا کی آدھی غریب ترین آبادی میں سے 80 فیصد افریقہ اور ہندوستان میں رہتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے امیر ترین فرد جیف بیزوس کے پاس اتنی دولت ہے کہ وہ 3 سال تک پاکستان جیسے ملک کے سالانہ بجٹ کے پیسے اپنے پلے سے ادا کرسکتے ہیں، تاہم وہ اپنی تمام تر دولت کے ساتھ امریکہ کو صرف پانچ دن چلا پائیں گے ۔آکسفیم سے پہلے مشہور عالمی میگزین ‘فوربس’نے دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست جاری کی تھی۔ فہرست کے مطابق دنیا کا امیر ترین شخص ای کامرس کمپنی آمیزون کے جیف بیزوس ہے ، جس کے پاس کل دولت 131 ارب امریکی ڈالر ہے ۔امیر ترین افراد کی فہرست میں مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس دوسرے نمبر پر ہیں، جن کے اثاثہ ساڑھے 96 ارب ڈالر ہیں، وہ اپنے اثاثوں میں سے تقریباً 36 ارب ڈالر اپنی فلاحی تنظیم کو عطیہ کر چکے ہیں ورنہ وہ اور بھی امیر ہوتے ۔فہرست میں تیسرے نمبر پر وارن بفیٹ ہیں جو 60 سے زائد کمپنیوں کے مالک ہیں، ان کی دولت ساڑھے 82 ارب ڈالر ہے ۔ کرسچن ڈایور سمیت کئی لگژری آئٹمز بنانے والی کمپنیوں کے مالک بغناغد آغنوت 76ارب ڈالر کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔ میکسیکو کے کارلوس سلم پانچویں، اسپین کے امینسیو اورٹیگا چھٹے ، اوریکل کے لیری ایلیسن ساتویں اور فیس بک کے مارک زکربرگ آٹھویں نمبر پر ہیں۔ ‘ اکنامک ٹائمز’ کے مطابق ہندوستان کے امیر ترین آدمی مکیش امبانی بھارت کا 20 دن کا خرچہ اٹھا سکتے ہیں۔ چین کے امیر ترین آدمی علی بابا کے جیک ما چین کا 4 دن کا خرچہ چلا سکتے ہیں
جبکہ سعودی عرب کے پرنس الولید چاہیں تو اپنے ملک کا خرچہ 26 دن تک چلا سکتے ہیں