طویل ترین انٹر نیٹ بریک ڈائون جاری

0
0

 

بغیر نقدی لین دین،آن لائن کاروبار مکمل طور ٹھپ

فوری بحالی کے امکانات کم ، صحافیوں ، تاجروں اور طلبہ کو مشکلات

سرینگر دفعہ 370کی تنسیخ کے 119ویں روز بھی وادی کشمیر میں انٹر نیٹ خدمات منقطع رہے جسکی وجہ سے بغیر نقدی لین دین اور آن لائن کاروبار مکمل طور ٹھپ ہوا جبکہ آئی ٹی اور ای ۔کامرس سیکٹربری طرح سے متاثر ہوئے اور ہزاروں نوجوان کا روزگار بھی متاثر ہوا ۔ادھر مسلسل انٹر نیٹ بند ش کی وجہ سے صحافیوں ،تاجروں اور طلبہ کو شدید ترین مشکلات کا سامنا ہے ۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق5اگست سے وادی کشمیر میں جاری غیر یقینی صورتحال کے سبب معمولات زندگی 119روز گذر جانے کے باوجود مکمل طور بحال نہ ہوسکے ۔ اس دوران وادی کشمیر میں دنیا کی تاریخ ساز اور طویل ترین انٹر نیٹ بندش بھی جاری ہے ۔ اتوار کو119ویں روز بھی انٹر نیٹ خدمات بحال نہ ہوسکے ۔اگرچہ انٹر نیٹ خدمات کی مسلسل بندش پر سپریم کورٹ آف انڈیا میں کئی مرتبہ سماعت ہوئی، پارلیمنٹ میں جاری سرمائی اجلاس کے دوران اس معاملے پر بحث بھی ہوئی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے انٹر نیٹ کی بحالی کا عنقریب فیصلہ لینے کا بیان بھی دیا تھا ،تاہم اب بھی وادی میں دور دور تک انٹر نیٹ خدمات بحال ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں،کیونکہ مقامی انتظامیہ اور مرکزی حکومت نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔ انٹر نیٹ کی مسلسل بند ش کے سبب آئی ٹی اور ای ۔کامرس سیکٹروں میں ہزاروں نوجوانوں کا روزگار متاثر ہو گیا ہے ۔ انٹر نیٹ کی مسلسل بندش کی وجہ سے ہزاروں انٹر پرینورز کا روزگار بری طرح سے متاثر ہوا ،خاص طور پر آئی ٹی سیکٹر مکمل طور تباہ ہوگیا ۔ کئی اسٹارٹپ اور دیگر کاروباری ادارے انٹر نیٹ کی دستیابی پر ہی انحصار کرتے ہیں جبکہ انٹر نیٹ عصر حاضر میں اہم ترین بنیادی ضرورت ہے ،جسے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ طویل ترین انٹر نیٹ بندش کے سبب کئی اسٹارٹپ بند ہونے کی دھانے پر پہنچ چکے ہیں جبکہ کئی پہلے ہی بند ہوچکے ہیں ۔ادھرانٹر نیٹ بندش کے سبب صحافیوں کو شدید ترین مشکلات کا سامنا ہے اور وہ انتظامیہ کی جانب سے قائم کئے گئے ’میڈیا سہولیاتی مرکز‘ پر انحصار کررہے ہیں ۔مقامی اخبارات کے نمائندوں کو بھی انٹر نیٹ بندش کے سبب ذہنی کوفت کا سامنا ہے ۔مقامی اخبارات کے نمائندوں کو اخباری مواد کے حصول کیلئے اسی مرکز کا دورہ ہر شام کرنا پڑ رہا ہے جبکہ اب یہ ایک معمول بن چکا ہے ۔سردیوں کے ایام اور برستی بارشوں میں مقامی اخبارات کے نمائندوں کو ہر روز میڈیا سہولیاتی مرکز کے کئی بار چکر لگانے پڑتے ہیں ۔یہاں بھی کبھی کبھار انٹر نیٹ بند رہنے کے سبب صحافیوں کو طرح طرح کی مشکلات کا سامناہے ۔صحافیوں نے وادی میں انٹر نیٹ خدمات بحال کرنے کے مطالبے کو لیکرکئی مرتبہ صدائے احتجاج بھی بلند کی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے ،جہاں طویل ترین ،غیر معینہ عرصے اور تاریخ ساز انٹر نیٹ بندش جاری ہے ۔اس کے علاوہ کشمیر میں پری ۔پیڈ موبائیل فون سروس بند ہے جبکہ ایس ایم ایس ،سروس پر بھی پابندی برقرار ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق نجی مواصلاتی کمپنیوں کو جہاں کروڑوں روپے مالی خسارے کا سامنا ہے ،وہیں لاکھوں صارفین نے موبائیل کا استعمال کرنا ترک کردیاجسکی وجہ سے نجی مواصلاتی کمپنیاں لاکھوں صارفین کھو رہی ہیں۔وادی میں پوسٹ ۔پیڈ سم کارڈ رکھنے والے 30لاکھ کے قریب صارفین ایکدوسرے سے مواصلاتی رابطے میں ہیں جبکہ بیشتر افراد اس سہولیت سے محروم ہیں ۔انٹر نیٹ کی مسلسل بندش کے سبب تاجروںکو بھی شدید مالی خسارے کا سامنا ہے ۔ تاجروں کو جی ایس ٹی سمیت دیگر ٹیکسز کی ادائیگی میں مشکلات درپیش ہیں ۔ان کا کہناہے کہ جب تک انٹر نیٹ خدمات بحال نہیں ہوتیں ،تب تک وہ ٹیکسز کی ادائیگی نہیں کریں گے ۔ادھر طلبہ کو بھی انٹر نیٹ کی بندش کے سبب مسائل کا سامنا ہے ۔طلاب زیادہ تر انٹر نیٹ کا استعمال کرکے نصابی وغیر نصابی کتابوں کا مطالعہ انٹر نیٹ پر ہی کرتے ہیں ،کیونکہ کتب خانوں تک اُنکی رسائی محدود ہے ۔سرینگر سمیت دیگر کئی اضلاع میں نوجوانوں اور طلاب کی سہولیت کیلئے انٹر نیٹ سہولیاتی مراکز قائم کئے گئے ہیں ،تاہم بہت قلیل تعداد اِن مراکز سے مستفید ہورہی ہے ۔اگرچہ انتظامیہ دعویٰ کررہی ہے کہ ہزاروں نوجوان اور طلاب انٹر نیٹ سہولیاتی مراکز سے مستفید ہورہے ہیں ۔تاہم طلاب کی جانب سے یہ مسلسل شکایات موصول ہورہی ہیں کہ انٹر نیٹ خدمات مسلسل منقطع رہنے سے اُنکی پڑھائی پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا