عالمی بینک اور وزارت خزانہ کی 4 دسمبر کو دہلی میں میٹنگ منعقد ہوگی
سرینگر؍ :کے این ایس / عالمی بینک اور مرکزی وزارت خزانہ کی طرف سے جموں و کشمیر میں 1500 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا جائزہ 4 اور 5 دسمبر کو لینے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ اس سے قبل بھی جائزہ میٹنگ 31 اکتوبر کو تھی تاہم جموں و کشمیر کو مرکزی زیر انتظام والے علاقے میں تبدیل کرنے کی وجہ سے یہ میٹنگ اس وقت منعقد نہیں ہوئی ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جموں و کشمیر میں آفات سماوی نظام کو مستحکم کرنے اور ڈھانچوں کی تعمیر کیلئے عالمی بینک اور مرکزی وزارت خزانہ عنقریب ہی 1500 روپے کے پروجیکٹوں کی میٹنگ کا انعقاد کر رہے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ میٹنگ 4 اور 5 دسمبر کو نئی دہلی میں منعقد ہوگی جس میں عالمی بینک اور مرکزی وزارت خزانہ کے اقتصادی امورات کے افسران شرکت کریں گے ۔ ذرائع نے مزید کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی طرف سے ممکنہ طور پر منصوبہ بندی و ترقی کے پرنسپل سیکریٹری روہت کنسل اور اس پروجیکٹ چیف ایگزیکٹیو آفیسر اوینی لواسا میٹنگ میں موجود رہیں گے ۔ اس میٹنگ کا انعقاد 31 اکتوبر کو ہورہا تھا تاہم 5 اگست کو ہی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی تقسیم اور دفعہ 370 کی تنسیخ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر میں ، جموں و کشمیر تشکیل نو قانون مجریہ 2019 کا اطلاق ہوگا جس کے بعد اس میٹنگ کو ملتوی کیا گیا ۔ اس میٹنگ کا انعقاد اس وقت ہورہا ہے جب جموں و کشمیر کی حکومت اس پروجیکٹ کو 2020 میں ختم ہونے والی ڈیڈ لائن میں توسیع کرنے کیلئے تگ و دو کر رہی ہے ۔ سال 2014 میں آئے تباہ کن سیلاب کے بعد عالمی بینک نے جموں و کشمیر میں 1500 کروڑ روپے کے پروجیکٹ کو منظوری دی تھی کیونکہ اس سیلاب سے وادی کے علاوہ دیگر خطوں میں تباہ کن صورتحال پیدا ہوئی تھی اور ہزاروں کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا ۔ 2014 کے سیلاب کے بعد عالمی بینک کا ایک اعلیٰ سطحی ٹیم جموں و کشمیر دورے پر پہنچ گیا اور یہاں پر سیلاب سے ہوئی تباہ کاری کا احاطہ کیا ۔ عالمی بینک کی ٹیم نے وادی اور دوسرے خطوں میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے جموں و کشمیر کی اس وقت کی حکومت اور مرکزی وزارت خزانہ کے ساتھ مشاورت کرکے سابق ریاست میں 1500 کروڑ روپے کی فنڈنگ کو ہری جھنڈی دکھائی تھی ۔ ریاستی حکومت نے 2015 اور 2016 میں اس پروجیکٹ کیلئے نگرانی یونٹ قائم کیا جبکہ پروجیکٹوں کی عمل آئوری اور ان کے نفاذکے علاوہ اس پروگرام کے تحت ذیلی پروجیکٹوں کو بھی منظوری دی ۔ ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں ان پروجیکٹوں کو غیر مطمئن قرار دیا ہے ۔ ریاست کی اپنی پروجیکٹوں سے متعلق کمیٹی نے بھی مذکورہ پروجیکٹوں میں سست رفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متواتر طورپر ان پروجیکٹوں کی عمل آئوری میں تیزی لانے کی تاکید کی ہے ۔ چیف سیکریٹری کی صدارت میں مذکورہ پینل میں سینئر بیوروکریٹ اور مختلف محکموں کے سربراہاں بشمول محکمہ خزانہ ، منصوبہ بندی اور تعمیرات عامہ کے اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں ۔ گزشتہ 4 برسوں کے دوران اس پروجیکٹ کے چیف ایگزیکٹیو افسران متواتر طور پر تبدیل ہوتے رہے ہیں جس کو ان پروجیکٹوں میں تاخیر کی اہم وجہ قرار دیاجاتا ہے ۔