این سی ممبران پارلیمنٹ کا احتجاج اور واک آئوٹ
حالیہ برفباری سے ہاٹیکلچر کو پہنچے نقصان کو بڑی قدرتی آفت قرار دیا جائے:حسنین مسعودی
سرینگر؍ :کے این ایس / موجودہ ممبر پار لیمنٹ وسابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی مسلسل نظر بندی کے خلاف جمعرات کو نیشنل کانفرنس کے2ممبران پار لیمنٹ نے ایوان ِ زیریں(لوک سبھا) میں صدائے احتجاج بلند کی ۔دونوں اراکین پارلیمنٹ نے لوک سبھا کے ایوان چاہ میں آکر اسپیکر کے سامنے اپنا احتجاج درج کرنے کے بعد واک آئوٹ بھی کیا ۔اس دوران جسٹس(آر) حسنین مسعودی حالیہ برفباری سے ہاٹیکلچر کو پہنچنے نقصان کا معاملہ بھی ایوان میں اٹھایا اور کہا کہ ہاٹیکلچر سیکٹر کو ایک لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا،لہٰذا اسے بڑی قدرتی آفت قرار دیا جائے ۔کشمیر نیوز سروس(کے این ایس ) کے مطابق پار لیمنٹ میں جاری سرمائی اجلاس کے دوران نیشنل کانفرنس کے2اراکین پار لیمنٹ جسٹس(آر) حسنین مسعودی اور محمد اکبرلون نے بدھ کے روز موجودہ ممبر پارلیمنٹ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور دیگر مین اسٹریم لیڈران کی مسلسل نظر بندی کے خلاف احتجاج کیا ۔لوک سبھا کی کارروائی کے دوران دونوں ممبران پار لیمنٹ اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت سبھی مین اسٹریم لیڈران کی مسلسل نظر بندی کا معاملہ اٹھایا ۔نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمنٹ لوک سبھا (ایوان زیریں ) میں احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کررہے تھے کہ موجودہ ممبر پار لیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو فوری طور رہا کیا جائے ۔انہوں نے ایوان چاہ میں داخل ہوکر اسپیکر کے سامنے اپنا احتجاج درج کرکیا ۔ممبر پارلیمنٹ جسٹس(آر ) حسنین مسعودی نے اسپیکر کو بتایا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ سینئر پارلیمنٹ ہیں اور موجودہ پارلیمنٹ ممبر بھی ہیں ،لیکن وہ اپنی رہائش گاہ پر5اگست سے مسلسل نظر بند ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ممبر پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ کی کارروائی میںشامل ہونے کی اجازت نہ دیناضابطہ پارلیمنٹ کے منافی ہیں جبکہ یہ آئین اور قانون کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ نیشنل کانفرنس کے ممبران کی جانب سے بارہا یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا گیا لیکن اسے صرف ِ نظر کیا جارہا ہے ۔ اس کے بعد دونوں ممبران پارلیمنٹ نے ایوان سے واک آئوٹ بھی کیا ۔ممبر پارلیمنٹ محمد اکبر لون نے نئی دہلی سے کے این ایس کیساتھ ٹیلی فونک گفتگو کر تے ہوئے کہا ’آج ہم نے لوک سبھا کی کارروائی کے دوران ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت سبھی مین اسٹریم لیڈران کی مسلسل نظر بندی کا معاملہ اٹھایا اور اس پر اپنا احتجاج بھی درج کیا ‘۔انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کے اسپیکر کے سامنے یہ احتجاج درج کیا گیا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو پارلیمنٹ کی کارروائی میں شرکت کرنے کی اجازت نہ دینا آئین اور ضابطے کی خلاف ورزی ہے ،جس کا اس ایوان کو نوٹس لینا چاہئے ۔ ادھر ممبر پارلیمنٹ جسٹس(آر ) حسنین مسعودی نے کے این ایس کو فون پر بتایا کہ انہوں نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی نظر بندی کیساتھ ساتھ حالیہ برفباری کے سبب ہاٹیکلچر سیکٹر کو پہنچے نقصان کا معاملہ بھی ایوان پارلیمنٹ میں اٹھایا ۔ان کا کہناتھا’ آج کی کارروائی کے دوران میں نے ایوان کو بتایا کہ حالیہ برفباری سے ہاٹیکلچر کو ایک لاکھ کروڑ روپے کا نقصان پہنچا ،لہٰذا اسے بڑی قدرتی آفت قرار دیا جائے‘ ۔حسنین مسعودی نے کہا کہ مرکزی حکومت سے میں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ایک اعلیٰ سطحی مرکزی ٹیم بھی تشکیل دی جائے اور نقصان کا صحیح تخمینہ لگایا جائے اور متاثر ہ باغ مالکان کو معقول معاوضہ دیا جائے ۔حسنین مسعودی نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی نظر بندی کے حوالے سے ضلع انتظامیہ سرینگر نے جو جواز یا بنیاد بتائی ہے ،وہ پارلیمنٹ کی جانب سے اعلیٰ سطحی پارلیمانی کمیٹی میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو نامزد کرنے کی نفی کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق کی نظر بندی سے حلقہ انتخاب سرینگر کے25لاکھ رائے دہند گان پارلیمنٹ میں اپنی نمائندگی سے محروم ہورہے ہیں ۔