بینک قرضداروں کیلئے راحتی پیکیج کا امکان 

0
0

سود میں چھوٹ دینے کا معاملہ انتظامیہ کے زیر غور

سرینگر؍ :کے این ایس / وادی کشمیر میں گزشتہ 4 ماہ سے جاری غیر یقینی صورتحال کے باعث جموں و کشمیر کی انتظامیہ بینک قرضداروں کو راحت پہنچانے کے حوالے سے غور و خوض کر رہی ہے ، تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تاجروں اور ان بینک کھاتہ داروں کو راحت دینے کا امکان ہے جنہوں نے مختلف بینکوں سے قرضہ جات حاصل کئے ہیں اور گزشتہ 3 ماہ کے دوران قرضوں کی قسطیں جمع نہیں کرا سکے ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وادی کشمیر میں جاری غیر یقینی صورتحال کے نتیجے میں متاثرہ تاجران اور دیگر افراد کو راحت پہنچانے کا معاملہ جموں و کشمیر کی انتظامیہ کے زیر غور ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ جن تاجروں اور دیگر بینک کھاتہ داروں نے قرضہ جات حاصل کئے ہیں اور گزشتہ 3 ماہ کے دوران قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی نہیں کر پائے انہیں اب راحت دئیے جانے کا امکان ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ قرضوں کی 3 ماہ قسطوں کی ادائیگی پر ایک ماہ سود میں چھوٹ دی جاسکتی ہے ، تاہم قرضداروں کو 2 ماہ سود برابر جمع کرانا ہوگا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس حوالے سے سرکاری طور کوئی آرڈر یا حکم نامہ جاری نہیں ہوا ہے تاہم یہ معاملہ یا منصوبہ حکومت کے زیر غور ہے اور اس حوالے سے عنقریب حتمی فیصلہ لیا جائیگا ۔ جموں و کشمیر بینک کے ایک سینئر افسر نے کے این ایس کو بتایا کہ اگر یہ منصوبہ عملایا جاتا ہے تو اس سے ہزاروں بینک کھاتہ دار مستفید ہوسکتے ہیں ، بصورت دیگر وہ قسطوں کی ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں ’’ این پی اے ‘‘ کے زمرے میں آسکتے ہیں ۔ ’ دی اسٹیٹ لیول بینکرس کمیٹی ‘ ( ایس ایل بی سی ) نے تحریری طور آر بی آئی کو لکھا ہے کہ این پی اے کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کی جائے ۔ انہوں نے اپنے مطالبے پر مبنی تحریری سفارش میں آر بی آئی سے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کشمیر کی موجودہ غیر یقینی صورتحال کو ملحوظ نظر رکھ کر لیا جائے ، تاہم ابھی تک اس حوالے سے آر بی آئی نے اپنا رد عمل ظاہر نہیں کیا ۔ مذکورہ افسر کے مطابق 20 نومبر کو ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ جموں و کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر گریش چندر مرمو کی صدارت میں منعقد ہونے والی تھی جو بعد ازاں ملتوی کر دی گئی اور اب یہ میٹنگ 26 نومبر بروز سنیچروار منعقد ہونے جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ میٹنگ بینک افسران کے ساتھ ہوگی جس میں اہم نوعیت کے فیصلے لیئے جانے متوقع ہے ۔ ادھر تاجروں اور سماج کے مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کہا ہے کہ جن افراد نے مختلف بینکوں سے قرضے حاصل کئے ہیں ، انہیں راحت پہنچانے کیلئے حکومت راحتی پیکیج کا اعلان کرے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ وادی کشمیر کی صورتحال کو مد نظر رکھ کر قرضوں پر عائد سود پر کم از کم 3 ماہ چھوٹ دیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 ماہ کے نامسائد حالات کے نتیجے میں یہاں کاروباری و دیگر عوامی سرگرمیاں ٹھپ ہیں جبکہ اب بھی لوگ غیر یقینی صورتحال کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے اپیل ہے کہ سودم میں 3 ماہ کی چھوٹ دی جائے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا