اظہار رائے کی آزادی کا مطلب تشدد کرنا نہیں :کووند

0
0

جو لوگ عوامی تشدد اور انتشار پھیلاتے ہیں انہیں بھی روکنے کی ضرورت
یواین آئی

نئی دہلی ؍؍صدر رام ناتھ کووند نے کہا ہے کہ شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کے بنیادی حق سمیت آئین میں تمام ضروری حقوق حاصل ہیں لیکن شہریوں کو اس کی غلط تشریح اور تشدد کرکے عوامی املاک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے اور تشدد سے دور رہنا چاہئے ۔مسٹر کووند نے پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں آئین کو اپنانے کے 70 برس مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آئین میں اظہاررائے کی آزادی کے حق کے ساتھ ہی سبھی شہریوں کو عوامی مقامات پر تحفظ برقرار رکھنے اور تشددسے دور رہنے کی بھی سیکھ دی گئی ہے ۔ آزادی کی غلط تشریح کرکے تشدد کرنے اور عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان سے بچنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ عوامی تشدد اور انتشار پھیلاتے ہیں انہیں بھی روکنے کی ضرورت ہے اور ایسا کرنے والے ملک کے ذمہ دار شہری ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے تمام شہری اپنے حقوق کی تکمیل کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض کو سرانجام دیں تاکہ ملک کے تمام شہریوں کے حقوق کا مکمل تحفظ ہو۔صدرجمہوریہ نے اراکین پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ آئین کے ساتھ لگن سے اور اپنے حلف کے مطابق اپنے انتخابی حلقوں اور ملک کے دیگر شہریوں کی خدمت کے لئے تیار رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ عوامی خدمت کا موقع ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا اس لئے اس موقع کا پورا فائدہ اٹھاکر اپنے علاقے کے لوگوں کے جذبات کا احترام کریں اور ان کی امیدوں پر کھرا اتریں۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ تمام شہریوں کا بنیادی فرض انسانیت کے جذبے کو فروغ دینا اور سب کے لئے حساس ہوکر خدمات انجام دینا ہے ۔ اس سلسلے میں ، انہوں نے گجرات کی پدم شری یافتہ مکتابین ڈگلی کی مثال دی جنہوں نے بچپن میں اپنی بینائی کھو نے کے بعد اپنی زندگی میں دوسرے نابینا اور روشنی سے محروم لوگوں کے لئے قابل ذکر کام کیا ہے اور ان کی زندگی میں روشنی لانے کا سبب بنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین میں مکمل سماج کی تعمیر کے لئے التزام کئے گئے ہیں اور اس کے لئے آئین میں ترمیم جیسے پرامن طریقے سے انقلابی قدم اٹھانے کے التزام ہیں۔پارلیمنٹ آئینی ترامیم کو پاس کرکے بدلے ہوئے حالات کے مطابق انتظام کو وقت بر وقت ناٖفذ کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے سبھی شہریوں کا فرض ہے کہ وہ یہ ضرور دیکھیں کہ وہ جو بھی کام کررہے ہیں وہ آئین کے وقار اور اخلاق کے مطابق ہو۔مسٹر کووند نے کہا کہ بابائے وقوم مہاتما گاندھی نے بھی فرض اور حقوق کے موضوع پر یہی سیکھ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حقوق کے حصول کا ذریعہ فرائض کی ادائیگی ہے ۔اس عمل میں اگر ہر شخص اپنے فرائض انجام دیتا ہے تو پھر حقوق کا بآسانی نفاذ بھی کیاجاسکے گا۔اس کا مطلب یہ بھی ہوا کہ اگر فرائض انجام دئے بغیر حقوق کے پیچھے دوڑنا شروع کریں تو یہ لاحاصل ثابت ہوگا ،اس لئے حقوق کو پانے سے پہلے سبھی کو اپنے فرائض انجام دینے چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ خود بابا صاحب امبیڈکر نے آئین میں آئینی اخلاقیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کو سب سے زیادہ احترام دیتے ہوئے خیالات و نظریات کے اختلافات سے اوپر اٹھ کر آئینی طریقہ کارپر عمل کرنا ضروری ہے اور یہی آئین اخلاقیت کا نچوڑبھی ہے ۔حکومت کے سبھی حصوں اور ملک کے ہر شہری کو اس آئینی اخلاقیت پر عمل کرناچاہئے ۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر راجندر پرساد کی سربراہی میں آئین ساز اسمبلی نے ملک کی روایت اور اعتقادات کے مطابق غیر معمولی سوجھ بوجھ کے ساتھ متعدد نظریات کو متوازن اور انوکھے انداز میں مربوط کیا ہے ۔ ڈاکٹر امبیڈکر کی قیادت میں آئین ساز اسمبلی کی مسودہ کمیٹی نے 141 اجلاس منعقد کرکے اسے مربوط شکل دی ہے ۔ آنے والی نسلوں کے فلاح و بہبود کے لئے ، بہت ہی دانستہ انداز میں اس میں ترامیم جیسے اقدام کئے گئے اور ان وجوہات کی بناء پرپوری دنیا میں ، ہندوستانی آئین کی مثال دی جاتی ہے جو ہم سب ہندوستانیوں کے لئے باعث فخر ہے ۔ سال 2015 میں ، ملک میں بابا صاحب کی 125 ویں یوم پیدائش کے موقع پر 26 نومبر کو یوم آئین کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔مسٹر کووند نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 150 ویں یوم پیدائش پر 17 ویں لوک سبھا میں منتخب ارکان پارلیمنٹ کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ دنیا میں 61 کروڑ سے زیادہ ووٹروں نے انتخابات میں حصہ لے کر ملکی جمہوریت کے وقار میں اضافہ کیاہے ۔انہوں نے کہا کہ اس لوک سبھا میں ،تاریخ میں سب سے زیادہ 78خواتین منتخب ہوکرآئی ہیں اور پارلیمنٹ کی مستحکم کمیٹی میں ان کی اہم حصہ داری ہے ۔یہی نئے ہندوستان کی تصویر پیدا کرتی ہے اور اہم سیاسی اور سماجی تبدیلی ہے جو سنہرے مستقبل کی تصویر پیش کرتی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا