کشمیر میں غیر یقینی صورتحال کے بیچ ‘گائوں کی اور’ مرحلہ دوم کا آغاز

0
0

سری نگر،  (یو این آئی) وادی کشمیر میں گزشتہ کم وبیش چار ماہ سے جاری غیر یقینی صورتحال کے بیچ پیر کے روز ‘گاؤں کی اور’ پروگرام کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوا۔ بتادیں کہ سال رواں کے ماہ جون میں ‘گاؤں کی اور’ پروگرام کا پہلا مرحلہ انعقاد پذیر ہوا تھا تاہم متذکرہ پروگرام کا دوسرا مرحلہ اس وقت شروع ہوا ہے جب وادی میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل بند ہیں اور مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے خلاف غیر اعلانیہ ہڑتال کا ایک لامتناہی سلسلہ جاری ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق ‘گاؤں کی اور’ مرحلہ دوم میں 45 سو سینئر سرکاری افسران دیہی علاقوں کا دورہ کریں گے اور ایک افسر فی پنچایت میں رہے گا متعلقہ افسر دو دن اور ایک رات ہر گرام پنچایت میں گزاریں گے۔انہوں نے کہا کہ پروگرام کے دوران پہلے ‘گاؤں کی اور’ مرحلہ اول میں لئے گئے فیصلہ جات کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا اور فلیگ شپ پروگراموں اور انفرادی مستحقین کے لئے فلاحی اسکیموں پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا اور اسکیموں کی عمل آوری میں حائل رکاوٹوں کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔دریں ثنا دیہی علاقوں میں انتظامیہ کی طرف سے شروع کئے گئے ‘گاؤں کی اور’ مرحلہ دوم پروگرام کے متعلق لوگوں کا ملا جلا رد عمل دیکھنے کو مل رہا ہے بعض لوگوں نے اس پروگرام کا خیر مقدم کیا تو بعض نے پروگرام کو سعی لاحاصل ہی قرار دیا۔وسطی ضلع بڈگام کے ایک دور افتادہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے غلام احمد وانی نامی ایک شہری نے یواین آئی اردو کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے شروع کیا گیا ‘گاؤں کی اور’ پروگرام ایک خوش آئند قدم ہے۔انہوں نے کہا: ‘حکومت کی طرف سے شروع کیا گیا یہ پروگرام ایک خوش آئند قدم ہے اس کے بدولت ایسا پہلی بار ہوا ہے جب ارباب اقتدار ہمارے گھر ہی پہنچ کر ہمیں درپیش مسائل و مشکلات کو سنتے ہیں اور پھر ان کے ازالے کے لئے کارروائیاں عمل میں لائی جاتی ہیں’۔تاہم بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں لوگ گونا گوں مسائل کے بھنور میں پھنس گئے ہیں جس کے چلتے ‘گاؤں کی اور’ پروگرام کے بجائے لوگوں کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کے لئے عملی اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ایک شہری نے نام مخفی کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا: ‘وادی میں حالات گزشتہ قریب چار ماہ سے نامساعد ہیں، لوگوں کو گوناگوں مشکلات درپیش ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ انتظامیہ گاؤں کی اور پروگرام کے بجائے لوگوں کو درپیش مشکلات کے ازالے کے لئے عملی اقدام کرے’۔انہوں نے کہا کہ بے شمار دیہی علاقوں میں سڑکیں اس قدر خستہ ہیں کہ پیدل چلنے پھرنے میں مشکلات ہیں جبکہ کئی علاقوں میں بجلی اور پانی کی فراہمی کا سنگین معاملہ ہے جن کو ابھی تک حل نہیں کیا گیا ہے۔وسطی ضلع بڈگام کے ایچھ گام پنچایتی حلقے میں پیر کے روز ‘گاؤں کی اور’ مرحلہ دوم منعقد ہوا جس میں لوگوں نے موجود مختلف محکموں کے افسروں کی ٹیم کو حلقے کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ گرام پنچایت میں موجود افسروں کی ٹیم نے لوگوں کے مسائل کو نوٹ کرکے انہیں فوری طور پر حل کرنے کا وعدہ کیا جبکہ کئی معاملات کو بر سر موقعہ ہی نپٹایا گیا۔دریں اثنا جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ‘گاؤں کی اور’ مرحلہ دوم پروگرام میں بھر پور طریقے سے شرکت کریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا