شمال و جنوب میں بغیر کال ہڑتال میں مزید شدتانٹرنیٹ مسلسل بند ، اسکول مقفل ، تجارتی و کاروباری سرگرمیاں ماند
سرینگر؍ کے این ایس / وادی کشمیر میں 111ویں روز بھی معمولات زندگی درہم برہم,جبکہ سرینگر میں دکانیں مقفل اورہر سو فورسز کے اضافی دستے تعینات رہا۔سنیچر کو بھی کشمیر کے اطراف واکناف میں معمول کی عوامی ،کاروباری اورتعلیمی سرگرمیاں مفلوج رہیں ۔اس دوران کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے وادی کے سبھی حساس علاقوں میں پولیس وفورسزکے اضافی دستے تعینات کردئیے گئے ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق 5،اگست کومرکزی سرکارکی جانب سے دفعہ 370اور35Aکی تنسیخ اورریاست جموں وکشمیرکی تقسیم عمل میں لائے جانے کے بعد پری پیڈموبائل فو ن اورانٹرنیٹ سروسز کوبھی منقطع کردیاگیا،جو ہنوز جاری ہے۔سنیچر کوکسی بھی ممکنہ صورتحال کامقابلہ کرنے کیلئے ہزاروں کی تعدادمیں مرکزی پولیس فورسزکے اہلکاروں کی جگہ جگہ تعیناتی عمل میں لائی گئی ۔نمائندوں کے مطابق وادی میں سنیچر کو پائین شہر کے علاوہ حساس علاقوں میں111ویں روز بھی صورتحال جوں کی توں رہی۔شمال وجنوب میں بازار اور دکان بند رہیں،تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں معطل رہیں،دفاتر میں ملازمین کی حاضری اگرچہ جزوی تھی،تاہم ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام رہا۔ چھاپڑی فروشوں ،میوہ و سبزی فروشوں نے بھی بہت کم جگہوں پر اپنی ریڈیاں سجائی تھی۔شام کے وقت تاہم سڑکوں پر نجی ٹریفک کی آمدرفت میں اضافہ ہوا،اور چھاپڑی فروش بھی کم و قلیل تعداد میں نظر آئیں۔ سڑک کناروں پر فورسز اور پولیس اہلکاروں کو بڑے پیمانے پر تعینات کیا گیا تھا،اور کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نپٹنے کیلئے وہ تیاری کی حالت میں تھے۔ جنوبی و شمالی اضلاع میں بھی یہی صورتحال رہی،اور دن بھر سڑکوں و بازاروں میں الو بولتے رہیں۔ سڑکوں پر بدستور فورسز اور پولیس گاڑیاں گشت کرتی رہیں،تنائو اور کشیدگی کا ماحول جاری رہا۔گاندربل اور بڈگام میں بھی گزشتہ دنوں کی ہی طرح صورتحال میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی۔ جنوبی کشمیر کے پلوامہ،کولگام،شوپیاں اور اننت ناگ سمیت دیگر قصبہ جات میں بھی اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا،جبکہ انہیں کسی بھی طرح کی ممکنہ صورتحال سے نپٹنے اور سریع الحرکت رہنے کیلئے تیار رہنے کی ہدایت دی گئی تھی۔اسی طرح کی صورتحال شمالی کشمیر کے کپوارہ،بانڈی پورہ اور بارہمولہ اضلاع کے علاوہ پٹن،پلہالن اور سوپور قصبوں میں بھی دیکھنے کو ملی۔ نمائندوں نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمال و جنوب میں خاموش مگر پرتنائو اور کشیدہ صورتحال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ کشمیر چیمبر اینڈ کامرس کا کہنا ہے کہ کشمیر کی معیشت پر غیر یقینی صورتحال کے نتیجے میں منفی اثرارت مرتب ہورہے ہیں ۔مذکورہ ادارے کے نمائندے کے مطابق کشمیر کو روزانہ بند کی وجہ سے125کروڑ روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اب تک کشمیر کو 14ہزارکروڑ روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔دریں اثناء کشمیر میں 111ویں روز بھی انٹر نیٹ کی بند ش ،ایس ایس یم پر پابندی اور پری ۔پیڈ موبائیل فون سروس منقطع رہنے کی روایت برقرار رہی ۔ادھر مزاحمتی جماعتوں کے لیڈروں سمیت3سابق وزرائے اعلیٰ سمیت50سے زیادہ میں اسٹریم لیڈران نظر بند ہیں ۔