مسلم پرسنل لاء بورڈ ر کو نظر ثانی کی عرضی داخل نہیں کرنی چاہیے : مسلم مورچہ

0
0

نئی دہلی، آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اسے اجودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی عرضی داخل نہیں کرنی چاہیے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نظرثانی کی عرضی دائر کرکے مسلم پرسنل لاء بورڈ اپنی شبیہ کو چمکا رہا ہے کیونکہ نظرثانی کی عرضی کا خارج ہونا بالکل طے ہے ۔ مورچہ کے قومی ترجمان حافظ غلام سرور نے یہاں کہا کہ سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو جو فیصلہ کیا ہے اسے ملک کے تمام شہریوں نے قبول کیا اور ملک میں غیر معلنہ تناؤ کے ماحول کے پیش نظر اس سے اچھا فیصلہ کچھ اورہو نہیں سکتا۔ ترجمان نے یو این آئی سے کہا،‘ رہنماؤں کو مذ ہبی امور پر سیاست نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے پسماندہ اور متاثرہ طبقے کا ہی نقصان ہوتا ہے ’۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر بحث کرتے ہوئے کہا،‘ کئی تنظیموں نے فیصلہ آنے سے قبل کہا تھا کہ جو بھی فیصلہ ہوگا ہم اسے قبول کریں گے لیکن اب وہ اِدھر اُدھر کا بیان دے رہے ہیں۔حافظ سرور نے مسلم پرسنل لاء بورڈ پر سماعت کے دوران صحیح ڈھنگ سے پیروی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا،‘ اگر فیصلہ بابری مسجد کے حق میں آتا تو ملک میں شاید امن قائم نہیں رہتا لیکن اس میں ہندو فرقے کی غلطی نہیں ہے کیونکہ کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے کا آغاز مسلم تنظیموں نے شاہ بانو فیصلے سے کی تھی۔ کچھ تنظیموں کی حرکتوں سے ملک میں یہ پیغام گیا کہ کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت بھی کی جاسکتی ہے ’۔مسٹر سرور نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم ) کے سربراہ اسد الدین اویسی کے ‘مسجد واپس چاہیے ’ کے بیان کے سلسلے میں کہا کہ ان سے گزارش ہے کہ وہ فرقہ واریت کی بنیاد پر سیاست نہ کریں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ مسٹر اویسی ملک کے عام مسائل کیوں نہیں اٹھاتے ؟ وہ محض مسلمانوں کی باتیں کیوں کرتے ہیں۔مسٹر سرور نے اجودھیا کے تنازعہ اور آئین کی دفعہ 370 کی طرح دفعہ 341 میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا