‘ سیاسی سرگرمیاں جمہوریت کی روح ، پارٹی لیڈرشپ کو رہا کیا جائے ، دفتر کو کھولا جائے: پی ڈی پی
1947 سے لے کر آج تک کشمیریوں کو جذباتی نعروں سے استحصال کیا گیا
سرینگر؍ :کے این ایس / پی ڈی پی لیڈر انجینئر نذیر احمد ایتو نے کہا ہے کہ کشمیر کو موجودہ صورتحال سے باہر نکالنے کیلئے سبھی سیاسی پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنا چاہئے ۔ انہوں نے پارٹی سرپرست اعلیٰ مظفر حسین بیگ کے حالیہ بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس رائے سے کسی کو بھی اختلاف ہوسکتا ہے اور یہی جمہوریت کی روح ہے ۔ پی ڈی پی لیڈر نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ وادی کشمیر میں سیاسی سرگرمیوں کو بحال کرنے کیلئے پی ڈی پی کے مقفل دفتر کو کھولنے کی اجازت دے ، تاکہ عوامی رابطہ بحالی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق حلقہ انتخاب چرار شریف کے کئی علاقوں کا دورہ کرنے کے موقعے پر بات کرتے ہوئے پی ڈی پی کے لیڈر انجینئر نذیر احمد ایتو نے کہا کہ 1947 سے لے کر آج تک اپنوں نے ہی کشمیریوں کو جذباتی نعرے دے کر نہ صرف استحصال کیا بلکہ یرغمال بھی بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم کو موجودہ بحرانی صورتحال سے باہر نکالنے کیلئے واحد راستہ مشترکہ سیاسی پلیٹ فارم تشکیل دینا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم تشکیل دے کر ایک ایسا لائحہ عمل ترتیب دینا چاہئے جس سے کشمیریوں کو موجودہ عذاب سے نجات دلائی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 70 برسوں سے کشمیری عوام طرح طرح کے مسائل و مشکلات میں مبتلاء ہوچکے ہیں جبکہ جذباتی اور استحصالی نعروں سے کشمیری عوام کو نہ صرف گمراہ کیا گیا بلکہ انہیں یرغمال بھی بنایا گیا جس کے نتیجے میں موجودہ صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کشمیر کی مین اسٹریم پارٹیوں اور یہاں کے باصلاحیت وکلاء نے آج تک کیوں نہیں دفعہ 370 کو مستقل کیا ؟ ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہند نے اس دفعہ کو یہ کہہ کر کیوں ختم کیا کہ یہ عارضی دفعہ تھی ۔ انجینئر نذید احمد ایتو نے مزید کہا کہ مین اسٹریم لیڈران کو خود احتسابی کرکے کشمیریوں کو موجودہ صورتحال سے باہر نکالنے کیلئے کوئی روڑ میپ تشکیل دینا چاہئے ، جس سے یہ خطہ مکمل طور ترقی کر سکے ۔ نذیر احمد ایتو نے مزید کہا کہ کشمیر میں بے روزگاری میں حد درجہ اضافہ ہوا ہے جس کو دور کرنے کیلئے بنیادی مسائل کو ایڈرس کرنا ضروری ہے کیونکہ جب تک بنیادی مسئلے کو ایڈرس نہیں کیا جاتا تب تک نہ تو کشمیر میں تعمیر و ترقی ممکن ہوسکے گی اور نا ہی نوجوانوں کو بہترین روزگار میسر ہوسکے گا ۔ پی ڈی پی لیڈر نے پارٹی کے سرپرست اعلیٰ مظفر حسین بیگ کے حالیہ اس بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کو ہل اسٹیٹ کا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ دفعہ 371 کو لاگو کرکے عوام کو حقوق فراہم کئے جانے چاہئے ، کی تائید کی ۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی میں سے کسی نہ کسی کو آگے آکر عوام کے سامنے اپنا ایجنڈا رکھنا چاہئے تاکہ کشمیریوں کو موجودہ صورتحال سے باہر نکالا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند نے راتوں رات فیصلہ کرکے جموں و کشمیر کی تاریخ کو ہی بدل دیا ، ایسے میں سبھی سیاسی جماعتوں کو متحرک ہونا چاہئے ۔ پی ڈی پی کے لیڈر نے پارٹی صدر محبوبہ مفتی کی نظر بندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری نظام میں سیاسی سرگرمیاں لازمی ہیں لہٰذا کشمیر میں فوراً سے پیشتر سیاسی سرگرمیوں کو بحال کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کیلئے پی ڈی پی کے مقفل دفتر کو بھی کھول دینا چاہئے تاکہ عوامی رابطہ بحال ہوسکے اور جو خلیج اس وقت کشمیر میں پائی جارہی ہے اس کو ختم کرنے کا واحد راستہ سیاسی سرگرمیوں کی بحالی ہے ۔ دریں اثناء انہوں نے حلقہ چرار شریف میں سڑکوں کی خستہ حالی کو دور کرنے ، حالیہ برفباری سے میوہ باغات کو پہنچے نقصان کا تخمینہ لگانے اور باغ مالکان کو معقول معاوضہ دینے کے علاوہ کے سی سی لون معاف کرنے اور بے جا پائور کٹوتی شیڈول کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔