غیریقینی کی صورتحال اور بغیر اعلان ہڑتال کا107واں دن

0
0

محدود کاروباری سرگرمیاں جاری مین اسٹریم لیڈران کی تاریخ ساز نظر بندی ،انٹر نیٹ بندش برقرار،ایس ایم ایس بھی ہنوز ٹھپ

سرینگر؍  / مابعد5اگست وادی کشمیر میں پیدا شدہ صورتحال تذبذب کی صورتحال اور غیر اعلانیہ ہڑتال منگل کو107ویں روز بھی جاری رہی ،جس دوران شہر ودیہات میں محدود کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق ہوتی رہیں جبکہ نجی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی بھی رواں دواں رہی ۔تاہم وادی کشمیر میں مین اسٹریم لیڈران کی تاریخ ساز نظر بندی برقرار رہنے کے بیچ انٹر نیٹ خدمات اور ایس ایم ایس بھی معطل ہے ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق دفعہ370کی تنسیخ کے107دن مکمل ہونے کے درمیان وادی کشمیر میں غیر یقینی اور تذبذب سے بھرپور صورتحال برقرار ہے ۔ شہر ودیہات میں محدود کاروباری سرگرمیاں ہورہی ہیں ۔سردیوں کے ایام کے دوران صبح8بجے بازاروں میں دکان کھلتے ہیں اور دوپہر اڑھائی بجے تک کاروباری سرگرمیاں جاری رہتی ہیں ۔جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں یہ سرگرمیاں بعد دوپہر ہی بحال ہوتی ہیں ۔ایک اطلاع کے مطابق پلوامہ میں سہ پہر تین بجے مکمل طور سبھی بازاروں میں دکان کھلتے ہیں اور شام دیر گئے تک یہاں کاروباری سرگرمیاں جاری رہتی ہیں ۔تاہم دیگر اضلاع کے قصبوں اور تحاصیل سطح پر بازار صبح کے وقت ہی کھلتے ہیں ۔صبح کے وقت سرینگر سمیت دیگر قصبوں کے بازاروں میں غیر معمولی چہل پہل اور رش دیکھنے کو ملتا ہے ۔لوگ زیادہ تر اشیاء ضروریہ کی ہی خریداری کرتے ہیں ۔سردیوں کے ایام کے دوران اہلیان کشمیر کو اضافی اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں ۔گرم ملبوسات کے علاوہ کھانے پینے کی چیزوں کا وافر مقدار گھروں میں اسٹاک رکھا جاتا ہے ،جن میں دالیں اور خشک سبزیاں وغیرہ شامل ہیں جبکہ کانگڑیوں کیلئے کوئلہ اور بخاریوں کیلئے بالن کا اسٹاک بھی رکھا جاتا ہے ۔ادھر اڑھائی بجے کے بعد شہر ودیہات کے بازاروں میں دکان بندہونے کیساتھ ہی سناٹا چھا جاتا ہے ۔تاہم سڑکوں اور شاہراہوں پررات دیر گئے تک نجی وپبلک ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی جاری رہتی ہے ۔اگرچہ پبلک ٹرانسپورٹ سے جڑی مسافر ٹیکسیاں اور منی بسیں ودیگر بسیں شام ڈھلنے کیساتھ ہی سڑکوں اور شاہراہوں سے غائب ہوجاتی ہیں ،تاہم نجی گاڑیوں کی آوا جاہی جاری رہتی ہے ۔شہر اور قصبہ جات میں ٹریفک کی آوا جاہی میں ہوئے اضافہ کے سبب جگہ جگہ ٹریفک جام دیکھنے کو ملتے ہیں اور لوگ گھنٹوں ان میں پھنسے رہتے ہیں ۔ادھر پولیس حکام نے شہر کے فٹ پاتھوں اور سڑکوں پر چھاپڑیاں اور ریڈھے لگاکر اپنا ذریعہ معا ش تلاش کرنے والوں کو ہٹانے کا سلسلہ بھی شروع کردیا ۔سیول لائنز کے ٹی آر سی سے لیکر ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں موبائیل دکان سجانے والوں کو منع کردیا اور اُنہیں دکان سجانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ،تاہم چند ایک مقامات پر اکا دکا موبائیل دکاندار کاروبار کرنے والے نظر آئے،جن میں میوہ اور سبزی فروش بھی شامل ہیں ۔اس دوران 3سابق وزرائے اعلیٰ سمیت50سے زیادہ مین اسٹریم لیڈران کی تاریخ ساز نظر بندی برقرار ہے ۔حالیہ دنوں 33نظر بند لیڈران کو ایم ایل اے ہوسٹل واقع مولانا آزاد روڑ منتقل کیا گیا ۔مین اسٹریم لیڈران کے قریبی رشتہ داروں نے گذشتہ روز الزام عائد کیا تھا کہ نظر بند لیڈران کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے ۔ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت دیگر مین اسٹریم لیڈران کی نظر بندی کا معاملہ ایوان پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا گیا ۔نیشنل کانفرنس اور کانگریس سمیت سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے لوک سبھا (ایوان زیریں ) میں سوموار کی کارروائی کے دوران یہ معاملہ اٹھا کر حکومت سے وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بحث کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔اس دوران ایوان میں اپوزیشن نے کئی معاملات پر ایوان چاہ میں احتجاجی کیا اور واک آئوٹ بھی کیا۔ادھر وادی کشمیر میں انٹر نیٹ خدمات کی معطلی کا سلسلہ بھی برقرار ہے جسکی وجہ سے طلبہ ،تاجر اور صحافیوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے ۔پوسٹ پیڈ موبائیل سروس بحال ہونے کیساتھ ہی ’شاٹ مسیج سروس‘(ایس ایم ایس ) پر پابندی عائد کی گئی ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا