بھارت پاک گولہ بھاری کا آثر سب سے زیادہ بچوں کی تعلیم پرپڑتا ہے

0
0

ضلع راجوری کے سرحدی اسکولوں میں کوئی بنکر نہیںاور بڑی تعداد میں عام لوگ بھی بنکروں سے محروم
بنکروں کی حالت بھی کچھ خاص ٹھیک نہیں انسانوں کے کام آنے والے بنکروں میں بارش کا پانی جمع ہورہا ہے
عمرارشدملک
راجوری :بھارت پاک کے درمیان گولہ بھاری کے تبادلے کی وجہ سے سرحدی عوام ہر وقت خوف میں زندگی بسر کرتے ہیں کیونکہ کب کسی وقت گولہ بھاری شروع ہوجائے کہنا مشکل ہے ۔تفصیلات کے مطابق اکثر سرحدی علاقوں میں تنائو کی وجہ سے عام لوگ خوفزدہ رہتے ہیں اور اس کا زیادہ آثر بچوں کی تعلیم پر پڑرہا ہے کیونکہ گولہ بھاری کے تبادلے کی وجہ سے ہفتوں تک 5کلومیٹر کے دائرئے میں اسکول بند رہتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیم کو بڑ ا نقصان پہنچ رہا ہے ۔ لازوال نمائندہ نے بلاک نوشہرہ اور سیڑی کے سرحدی علاقوں کا تفصیلی دورہ کرتے ہوئے متاثرین اور اسکولی بچوں سے خاص بات چیت کی ۔اس دوران میڈل اسکول ڈینگ کلال کے بچوں نے بتایا کہ بھارت پاکستان کے درمیان گولہ بھاری کی وجہ سے ہماری تعلیم متاثر ہورہی ہے کیونکہ جب بھی تنائو بڑھتا ہے اسکولوں کو بند کردیا جاتا ہے اور اگر اسکول میں پڑتے وقت کبھی گولہ بھاری شروع ہوجائے تو ہمارئے پاس اسکول میں جان بچانے کے لئے کوئی بنکر نہیں ہے ۔بچوں نے بتایا کہ اتوار کو بھی درجنوں گولے پاکستان کی طرف سے مارے گے جس سے یہاں کے لوگوں کا کافی مالی نقصان بھی ہوا اور اس دن چھوٹی ہونے کی وجہ سے ہم گھروں میں تھے اور اگر اسکول ہوتے تویہاں افراتفری کا ماحول ہوتا۔ اسکولی بچوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اسکولوں میں بھی بچائو کے لئے بنکروں کی سخت ضرورت ہے اسلئے فوری بنکروں کی تعمیر سروع کی جائے کیونکہ ذرائع کے مطابق ابھی تک کسی بھی سرحدی اسکول میں بنکر تعمیر نہیں کئے گے ہیں ۔وہیں عام لوگوں کی بات کرئے تو بڑئے پیمانے پر ابھی بھی لوگ بنکروں کی سہولیات سے محروم ہیں کیونکہ محکمہ مال کے سروے کے مطابق فہرستوں کو تیار کیا گیا ہے جس میں کافی لوگوں کے نام شامل نہیں ہیں ۔ پنچایت ڈینگ کلال کے وارڈنمبر6کے پورے محلہ میں ایک بھی بنکر نہیں ہے اور مقامی لوگوں نے بتایا کہ اتوار کی گولہ بھاری سے کافی مالی نقصان ہوا کیونکہ گولے گھروں کے سامنے پڑئے لیکن بنکروں کی فہرست میں اس محلہ کے ایک بھی گھر کو شامل نہیں کیا گیا جبکہ یہ محلہ پاکستان کی رینج میں ہی نہیں بلکہ صرف ہوائی 500میٹر پر ہے ۔اس دوران دیگر محلہ کے لوگوں نے اپنے بنکروں کے بارے میں بتایا کہ بنکر تو تعمیر کئے گے لیکن ان میں بارش کا پانی جمع ہوجاتا ہے اور ابھی تک پانی سے بھرے ہوئے ہیں کیونکہ بنکروں کی تعمیر کرنے والی ایجنسی صرف پیسے کمانے کے لئے کام کرتی ہے ۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ جن لوگوں کے نام بنکروں کی فہرست میں نہیں ہے انہیں فہرست میں شامل کیا جائے اور جن بنکروں میں پانی جمع ہوجاتا ہے انہیں بھی مرامت کرکے انسانوں کے قابل بنایا جائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا