چنئی۔ آئی آئی ٹی مدراس کی طالبہ فاطمہ لطیف کی خودکشی کا معاملہ مسلسل الجھتا جا رہا ہے۔ کسی کو یہ یقین نہیں ہو رہا ہے کہ فاطمہ نے خودکشی کر لی۔ کنبہ والے اسے خودکشی نہیں بلکہ قتل مان رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس میں آئی آئی ٹی مدراس کے ہی ایک پروفیسر کا ہاتھ ہو سکتا ہے جو مبینہ طور پر اس کے الگ مذہب کی وجہ سے اس کے ساتھ بھید بھاؤ کرتا تھا۔ بڑھتے دباؤ کے مدنظر اب کالج انتظامیہ نے سینٹرل کرائم برانچ کو جانچ کی ذمہ داری دے دی ہے۔ آئیے سلسلے وار طریقے سے نظر ڈالتے ہیں کہ اس واقعہ میں آخر کب کیا ہوا اور کس طرح موت کی گتھی الجھتی جا رہی ہے۔