لازوال ڈیسک
راجوری // دہلی کی مشہور ومعروف ادبی تنظیم اردو ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن نے مشہور شاعر، ادیب اور ترجمہ نگار ڈاکٹر شمس کمال انجم کو ’’سید سلیمان ندوی ایوارڈ برائے ترجمہ نگاری‘‘ ۲۰۱۹ء تفویض کیا ہے۔اردو ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن ہر سال صحافت، علمی وادبی خدمات،ادب اطفال،ترجمہ نگاری، فروغ اردو، فروغ ادب ،درس وتدریس، میڈیا، فوٹو گرافی،ہندی صحافت کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والی شخصیات کو ہر سال ایوارڈ سے نوازتی ہے۔اس موقع پر تنظیم کا ایک یادگار مجلہ بھی شائع کیا جاتا ہے۔ ترجمہ نگاری کا ایوارڈ اس سال مشہور ومعروف شاعر ادیب اور ترجمہ نگار ڈاکٹر شمس کمال انجم کو دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شمس کمال انجم کا نام عرب وعجم کے علمی وادبی حلقے میں محتاج تعارف نہیں۔ آپ بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری میں بحیثیت صدر شعبۂ عربی ، اردو اور اسلامک اسٹڈیز اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ ایک شاعر، ادیب اور محقق کی حیثیت سے اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ آپ کی دو درجن سے زائد تالیفات وتصنیفات وتراجم اورایک سو سے زائد علمی وادبی مضامین شائع ہوچکے ہیں۔ تقریبا دس کتابوں کا آپ نے عربی اور انگریزی سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ ترجمے کے میدان میں آپ کی کتاب جدید عربی ادب،عربی تنقید کا سفر، عربی نثر کا فنی ارتقا، تاریخ ادب عربی، بلاغت قرآن کریم، تاریخ مدینہ منورہ اور منظر وپس منظر‘‘ قابل ذکر ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کتابوں کے ایک سے زائد ایڈیشن بھی شائع ہوچکے ہیں۔آپ بحیثیت شاعر بھی اپنی شناخت رکھتے ہیں۔خاص طور سے نعت نگاری آپ کا خصوصی میدان ہے اور آپ کا ایک نعتیہ مجموعہ بلغ العلی بکمالہ کے عنوان سے بھی منظر عام آچکا ہے جب کہ غزلوں کا مجموعہ زیر اشاعت ہے۔ آپ کی مجموعی علمی وادبی خدمات پرملک کے مشاہیرعلماء وادباء نے اظہار خیال فرمایا اور ماہنامہ شاعر ممبئی اورمجلہ تحریک ادب بنارس نے آپ پر گوشہ شائع کرکے عربی اور اردو ترجمے کے میدان میں پیش کی گئی آپ کی نمایاںخدمات کو اجاگر کرنے کی کامیاب کوشش کی۔آپ کی عربی کتابوں میں ’’الطبقات الکبری لابن سعد، الحنین فی شعر المہجر، بعیدا عن الوطناور عبد اللہ بن المعتز کے علاوہ ایک اور کتاب ’’الکلمات العربیۃ فی اللغۃ العربیۃ‘‘کے عنوان سے زیر اشاعت ہے۔ ڈاکٹر شمس کمال انجم علمی وادبی مزاج کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ماہر منتظم کی حیثیت سے بھی جانے جاتے ہیں۔ آپ نے اس دور افتادہ علاقے میں عربی کی شمع روشن کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور عربی شعبے کوپوری ریاست میں بالخصوص اور پورے ملک میں بالعموم مقبول ومشہور بنادیا۔آپ نے عربی شعبے میں کئی قومی، ریاستی اور علاقائی سطح کے کئی سیمینار منعقد کیے، کئی اردو مشاعروں کا اہتمام کیا۔طلبہ کے لیے سمپوزیم اور مقابلہ جاتی پروگرامو ں کا بھی انعقاد کرکے شعبے کی علمی وادبی سرگرمیوں کو بام عروج پر پہنچایا۔ آپ کی انہیں کاوشوں کے پیش نظر آپ کو اس عظیم الشان ایوارڈ سے سرفراز کیے جانے پر شعبۂ عربی ، اردو ، اسلامک اسڈیز اور یونیورسٹی برادری کے علاوہ ریاست اور ملک کے علمی وادبی حلقوں میں خوشی اور فرحت ومسرت کا اظہار کیاگیااور انھیں مبارکباد دی گئی۔