سری نگر، (یو این آئی) گزشتہ زائد از تین ماہ سے جاری غیر یقینی صورتحال کے بیچ وادی کشمیر میں امسال چلہ کلان جیسی سردی اور برف باری ماہ نومبر کے ابتدائی ایام میں ہی ہوئی جس نے لوگوں کا جینا مزید دوبھر کردیا ہے۔اہلیان وادی نے ابھی ماہ رواں کی 7 تاریخ کو ہوئی بھاری برف باری کی قہر سامانیوں سے نجات حاصل نہیں کی ہے کہ محکمہ موسمیات نے جمعرات سے 16 نومبر تک برف و باراں کی پیش گوئی کی جس کی ایک کڑی کے بطور جمعرات سے ہی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا۔تاہم سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ اور سری نگر۔ لیہہ شاہراہ برستی بارشوں کے باوصف جمعرات کے روز یہ رپورٹ فائل کئے جانے تک کھلی تھیں تاہم جنوبی کشمیرکے ضلع شوپیاں کو جموں خطہ کے ضلع پونچھ کے ساتھ جوڑنے والا مغل روڑ کے علاوہ کپوارہ مڑھل اور گریز روڑ ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے بدستور بند ہیں۔دریں اثنا متعلقہ محکمے نے پہاڑی علاقوں میں برف ومٹی کے تودے گر آنے کی ایڈوائزری بھی جاری کی ہے جس کے پیش نظر انتظامیہ نے لوگوں سے احتیاطی تدابیر کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے عین مطابق وادی میں جمعرات کے روز کبھی مطلع ابر آلود مگر خشک تو کبھی بارشیں ہوئیں اور آفتاب نے بھی دن میں کئی بار بادلوں کی اوٹ سے باہر نکلنے کی ناکام کوششیں کیں۔نامساعد موسمی حالات کی وجہ سے سردی کی شدت میں کافی اضافہ ہوگیا ہے اور لوگ گرم ملبوسات زیب تن کرنے لگے ہیں اور صبح اور شام کے وقت کانگڑیوں کا استعمال کرکے اپنے لئے سامان گرمی کی سبیل کرتے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم ابھی حالیہ بھاری برف باری کی قہر سامنیوں سے نبرد آزما ہی تھے کہ موسم نے ایک بار پھر کڑا رخ اختیار کرنا شروع کیا۔غلام احمد نامی ایک عمر رسیدہ شہری نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ امسال موسمی حالات نے کافی پہلے ہی اپنے تیزو تلخ تیور دکھانے شروع کئے۔ انہوں نے کہا: ‘وادی میں جاری غیر یقینی صورتحال کے باعث اہلیان وادی متنوع مشکلات کے دلدل میں پھنسے ہی تھے کہ موسم نے بھی پہلے ہی کڑا رخ اختیار کیا جس نے لوگوں کا جینا مزید دو بھر کردیا’۔سری نگر کے ایک مضافاتی علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد اشرف نامی ایک شہری نے کہا کہ ابھی بجلی کا نظام پوری طرح بحال نہیں ہوا ہے کہ نصف ماہ کے اندر ہی دوسری بار برف باری ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی متعدد دور افتادہ دیہات میں بجلی کا نظام بحال نہیں ہوا ہے اور رابطہ سڑکیں بھی ابھی پوری طرح قابل عبور ومرور نہیں ہوئی ہیں۔ ادھر دریں اثنا خراب موسمی حالات کے بیچ وادی میں سبزیوں، گرم ملبوسات اور جوتوں می قیمتوں میں ہوئے یکایک بے تحاشا اضافے سے لوگ پریشان ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جوتے بیچنے والے دکاندار، سبزی فروش اور گرم ملبوسات فرخت کرنے دکاندار لوگوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں کوئی لیت ولعل نہیں کررہے ہیں۔نور الدین نامی ایک شہری نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جو سویٹر میں نے ایک ہفتہ قبل دو سور روپے میں خریدی اس کی قیمت آج اچانک چار سو ہوگئی ہے اور یہی حال سبزیوں اور جوتوں کا بھی ہے۔