یو این این
علی گڑھ//معروف ماہر امراضِ نفسیات اور سابق صدر شعبۂ امراضِ نفسیات اے ایم یو علی گڑھ پروفیسر ڈاکٹر سہیل احمد اعظمی نے اپنی رہائش گاہ میڈیکل کالونی اے ایم یو علی گڑھ میں ایک تقریب میں کہا کہ بابری مسجد کے تنازعہ کے سلسلے سے جو فیصلہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے آیا ہے اس کااحترام کرنا اور ملک میں امن و امان برقرار رکھنا ہر ہندوستانی کا فریضہ ہے۔۹ نومبر میں ساڑھے دس بجے ایودھیا مندر مسجد کو لیکر پانچ ججوں کی بینچ نے جو فیصلہ کیا وہ اپنے آپ میں ایک تاریخی حیثیت تو رکھتا ہی وہیں خاص بات یہ ہے کہ تمام ہندوستانی اقوام نے اس کا استقبال کیا اور احترام کیاممکن ہے کسی شخص کا فیصلے کے کسی پہلو پر اتفاق نہ ہولیکن اچھی بات یہ ہے کہ فیصلے سے مکمل طور پر اتفاق نہ رکھنے کے باوجود بھی فیصلے کو قبول کیاگیااس لئے وہ افراد بھی تعریف کے مستحق ہیںجنھوں نے اس فیصلے کا احترام کیا کیونکہ اس سے ملک میں امن و امان اور بھائی چارہ قائم رکھنے کا ثبوت ملتا ہے اور دیکھا جائے تو کبھی کبھی ہار میں ہی جیت پوشیدہ ہوتی ہے اور اس فیصلے سے نہ کوئی ہارا ہے اور نہ کوئی جیتا ہے بلکہ یہ فیصلہ ملک میں سالمیت برقرار رکھنے میں معاون ہے۔یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ جیت سب کی جیت ہے یہ جیت ہر شہری کی جیت ہے یہ جیت ہر ہندوستانی کی جیت ہے۔اس لئے میں اپنی جانب سے ہر فرد سے اپیل کرنا چاہوں گا کہ وہ ملک کی ترقی کے بارے میں سوچے اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور خلوص سے رہنا سیکھے۔ساتھ ہی اپنی صحت اور تندرستی کا بھی خیال رکھے۔وہ چاہے نفسیاتی یعنی دماغی صحت ہو یا جسمانی صحت ہو۔ہم دیکھتے ہیں کہ سماج میں مسلسل ڈپریشن کے مریض بڑھتے جا رہے ہیںایک تحقیق کے مطابق ۲۰۲۰ء تک ڈپریشن دوسرے امراض کے مقابلے میںدوسرے نمبر پر ہوگا۔اس لئے اس مرض سے دفاع کی نہایت ضرورت ہے۔یعنی سرکاری اور غیر سرکاری دونوں سطح سے نفسیاتی اور دیگر جسمانی امراض سے محفوظ رہنے کے اقدامات کئے جائیں اسی سے ہمارا ملک کامیاب و کامران ہو سکتا ہے اور دن بہ دن ترقی کی راہوں کو طے کر سکتا ہے۔