ڈاکٹر کمال،بیگم خالدہ شاہ اور مظفر شاہ کی نظر بندی کا معاملہ

0
0

گھروں سے باہر قدم رکھنے کی اجازت نہیں
انتظامیہ عدالت عالیہ کے احکامات کو تسلیم نہیں کرتی :دختر بیگم خالدہ شاہ
کے این ایس

سرینگر؍؍نیشنل کانفرنس کے معائون جنرل سیکریٹری ،عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ اور پارٹی نائب صدر مظفر احمد شاہ کی نظر بندی کا معاملہ انتظامیہ اور عدالت عا لیہ میں رٹ پٹیشن دائر کرنے والوں کے درمیان ہنوز حل طلب ہے ۔ سابق وزیر اعلیٰ مرحوم غلام محمد شاہ کی دختر عالیہ شاہ نے بتایا کہ پولیس نے اگرچہ عدالت عالیہ میں تحریری طور پر یہ کہا کہ ڈاکٹر مصطفی کمال اور بیگم خالدہ شاہ اور مظفر احمد شاہ خانہ نظر بند نہیں ہیں ،تاہم جب بھی تینوں گھروں سے باہر قدم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ،تو اُنہیں اسکی اجازت نہیں دی جاتی ہے ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور جموں وکشمیر کی انتظامیہ، توہین عدالت کی مرتکب ہورہی ہے ۔ کشمیر نیوز سروس کے مطابق بیگم خالدہ شاہ کی دختر عالیہ شاہ نے بدھ کو اپنی رہائش گاہ کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُنکی والدہ بیگم خالدہ شاہ اور بھائی مظفر احمد شاہ کیساتھ ساتھ ڈاکٹر مصطفی کمال ،5اگست سے اپنی رہائش گاہوں پر نظر بند ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ اگر پولیس نے عدالت عالیہ میں تحریری طور یہ کہا کہ تینوں لیڈران اپنی رہائش گاہ واقع 10مولانا آزاد روڑ سرینگر،پر نظر بند نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ عدالت عالیہ توہین عدالت کی مرتکب ہورہی ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ عدالت عالیہ نے اُنکی نظر بندی کے حوالے سے ایک فیصلہ سنایا اور پو لیس کے مطابق تینوں لیڈران نظر بند نہیں ہیں ،لیکن اُنہیں گھر سے با ہر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ مرحوم غلام محمد شاہ کی دختر عالیہ شاہ نے دفعہ370کی تنسیخ کو غیر آہینی قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو بندوق کی نوک پر اپنے ساتھ رکھ رہے ہیں جبکہ حکومت ہند نے پارلیمان میں جھوٹ بول کر انڈین یونین اور کشمیر کے درمیان خود ہی رشتہ توڑ دیا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر اور انڈین یونین کے درمیان الحاق مشروط تھا ،جب مرکزی حکومت نے دفعہ370کو ختم کیا ،تو کشمیر اور انڈین یونین کے درمیان رشتہ بھی ٹوٹ جاتا ہے ۔بیگم خالدہ شاہ کی بیٹی عالیہ شاہ نے مزید بتایا کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا ۔انہوں نے جموں وکشمیر کی تشکیل نو کے فیصلے کو بھی غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت کیس کا فیصلہ سنایا جانے سے قبل ہی حکومت ہند نے جموں وکشمیر کو 2حصوں میں تقسیم کیا ،جسے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت عظمیٰ کا رول اب اس کیس میں کچھ بھی نہیں ہے ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو بندوق کی نوک پر ڈرا یا دھمکا یا جاتا ہے جبکہ بھارت کی10لاکھ افواج کشمیر میں موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ کبھی ہمیں پاکستان سے 20سے50افراد کے آنے سے ڈرا یا دھمکایا جا تا ہے ،تو کبھی کسی اور بات سے ۔انہوں نے کہا ’اب ہماری عدالتوں سے بھی انصاف کی کوئی توقع نہیں ہے ،کیونکہ یہاں توہین عدالت کے مرتکبین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے ‘۔یاد رہے کہ نیشنل کانفرنس کے معائون جنرل سیکریٹری ،عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ اور پارٹی نائب صدر مظفر احمد شاہ کی نظر بندی سے متعلق ایک رٹ پٹیشن کو عدالت عالیہ نے یہ کہہ کر خار ج کی تھی کہ تینوں با اختیار فورم اپنی نظر بندی کو چیلنج کرسکتے ہیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا