ڈلگیٹ ڈلگیٹ ،لالچوک لالچوک،بٹہ مالو بٹہ مالو ‘کی صدائیں ہنوز خاموش،نجی گاڑیوں کی آمد ورفت جاری
کے این ایس
سرینگر؍؍ جموں وکشمیر تشکیل نوکے چوتھے اور غیر یقینی صورتحال کے91ویں روز3نومبر،اتوار کے روز وادی کشمیر میں معمولات زندگی متاثر رہے ۔ معمول کی جملہ کاروباری سرگرمیاں صبح وشام چند گھنٹوں تک محدود ہو کر رہ گئیں جبکہ ’ڈلگیٹ ڈلگیٹ ،لالچوک لالچوک،بٹہ مالو بٹہ مالو ‘کی صدائیں ہنوز خاموش ہیں ۔چھاپڑی دکانیں سج رہی ہیں اور نجی ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی بھی شہر ودیہات میں جاری ہے جبکہ چند روٹوں پرآٹو رکھشا، مسافر ٹیکسیاں (سومو ،تویرا گاڑیاں ) اور ایس آر ٹی سی گاڑیاں چل رہی ہیں ۔مجموعی طور پر پوری وادی میں امن وقانون کی صورتحال پرامن ہے ۔دریں اثناء انٹر نیٹ کی بندش اور ریل سروس بھی 91ویں روز معطل رہی ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق جموں وکشمیر کی تشکیل نو کے پارلیمانی فیصلہ جات کے ما بعد کشمیر وادی میں پیدا شدہ صورتحال غیر یقینی صورتحال ابھی بھی تذبذ ب کی شکار ہے ۔وادی کے بھی10اضلاع میں معمول کی عوامی اور کاروباری سرگرمیاں تعطل کی شکار ہیں ۔شہر ودیہات میں معمول کی کاروباری سرگرمیاں صبح وشام چند گھنٹوں تک جاری رہتی ہے اور دن بھر سبھی سرگرمیاں ٹھپ رہتی ہیں ۔یہ سلسلہ چوتھے ماہ میں داخل ہوچکا ہے اور اتوار ،3نومبر کو بھی وادی کی جملہ کاروباری سرگرمیاں متاثر رہیں ۔صبح وشام شہر ودیہات میں چند گھنٹوں کیلئے دکانیں کھل جاتی ہیں ،جسکی وجہ سے بازاروں میں بھی گہماگہمی رہتی ہے ،تاہم مجموعی طور پر ہر طرح کی سر گرمیاں مسلسل متاثر ہورہی ہے ۔اتوار کو اگرچہ شہر کے بازاروں میں صبح کے وقت دکانیں کھلی رہیں ،لیکن دوپہر سے قبل ہی سبھی دکانات کے شٹر نیچے آئے ۔دکانوں کے شٹر اوپر اٹھانے اور نیچے گرانے کا یہ سلسلہ 91ویں دنوں سے جاری ہے جبکہ اس میں کسی طرح کا بدلائو دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے ۔دکاندار بھی اب چھاپڑی فروش ہو کر رہ گئے ہیں۔ٹی آر سی چوک سے لیکر ریگل چوک تک ہر روز چھاپڑی فروش اپنی دکانیں سجا لیتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ لالچوک ،امیراکدل ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،مہاراجہ بازار ،لل دید اسپتال روڑ ،ناز کراسنگ،ڈلگیٹ اور دیگر علاقوں میں چھاپڑی فروش ملبوسات ،جوتے ،سبزی اور میوہ جات کی دکانیں سجا لیتے ہیں ۔یہاں گاہکوں کی خاصی تعداد خرید وفروخت بھی کرتی ہے ۔اتوار کو سنڈے مار کیٹ اپنے جو بن پر رہا ،تاہم دوپہر سے قبل بارش کے نتیجے میں یہاں گاہکوں کی تعداد گذشتہ ہفتوں کے مقابلے میں کم دیکھنے کو ملی ۔نجی گاڑیوں کیساتھ ساتھ آٹو رکھشا اور مسافر ٹیکسیاں سڑکوں اور شاہراہوں پر چلتی نظر آئیں ۔مسافر ٹیکسیاں(سومو اور تویرا)سرینگر سے اننت ناگ ،سرینگر سے بارہمولہ ،سرینگر سے کپوارہ ،سرینگر سے بانڈی پورہ ،سرینگر سے بڈگام ،سرینگر سے گاندر بل کے علاوہ اندرونی رابطہ سڑکوں پر اپنے اپنے ٹیکسی اسٹینڈوںمسافروں کو لانے اور لیجانے میں مصروف ِ عمل رہیں ۔اس کے علاوہ اِدھر آ اُدھر جا کے مترادف آئوارہ مسافر ٹیکسیاں بھی سڑکوں اور شاہراہوں پر نظر آئیں ۔ شمالی ، وسطی اور جنوبی کشمیر کے سبھی قصبوں میں دکانات اور دیگر کاروباری مراکز بند رہے تاہم سڑکوں پر چھاپڑی فروش موجود تھے اور اس دوران مقامی سڑکوں اور دیگر رابطہ سڑکوں پر چھوٹی مسافر بردارگاڑیاں معمول کے مطابق چلتی رہی۔شمال وجنوب تمام قصبوں سے ٹاٹا سومو اور اِ س جیسی دیگر چھوٹی مسافر بردار گاڑیاں اچھی تعداد میں سرینگر اور دوسرے علاقوں کی طرف دن بھر چلتی رہی اور سرینگر سے بھی ایسی گاڑیاں قصبے میں آتی رہیں ۔تاہم طویل عرصے سے پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں کی بغیر اعلان ہڑتال جاری ہے ۔اتوار کو مسلسل91ویں روز بھی شہر میں ’ڈلگیٹ ڈلگیٹ ،لالچوک لالچوک،بٹہ مالو بٹہ مالو ‘کی صدائیں سنائی نہیں دیں ۔یہ صدائیں کشمیری کلچر کا ایک حصہ تصور کی جارہی ہیں ،کیونکہ مسافر بسوں کے کنڈیکٹر اپنے منفرد انداز میں مسافروں کو اپنی اور متوجہ کرنے کیلئے اسی طرح کی صدائیں دیاکرتے ہیں اور یہ صدائیںگذشتہ تین ماہ سے مکمل طور پر خاموش ہیں ۔ غیر اعلانیہ بند کے سبب کشمیر کی معیشت پر منفی اثرارت مرتب ہورہے ہیں ۔تاجروں کے مطابق وادی کشمیر میں تین ماہ کے دوران غیر یقینی صورتحال کے سبب 10ہزار کروڑ روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا جبکہ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے اور خسارے میں مزید اضافہ ہونے کا قوی امکان ہے ۔مسلسل بند کے سبب ٹرانسپورٹر سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں ۔اگرچہ دکاندار اور چھاپٹری فروش چند گھنٹوں کیلئے ہی کاربار کرکے کسی حد ذریعہ معاش تلاش کرتے ہیں ،تاہم پبلک ٹرانسپورٹر کی گاڑیاں آج بھی رہیں گاڑی ہیں ،جہاںوہ 4اور5اگست کی درمیانی رات کو کھڑی کی گئی تھیں ۔پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے سبب لوگوں کو بھی شدید ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ لوگوں کو نجی گاڑیوں یا موٹر سائیکلوں سے لفٹ مانگنی پڑتی ہے جبکہ زیادہ تر لوگ پیدل سفر کرنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں ۔خواتین کو اپنے معصوم بچوں کیساتھ ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں کافی ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔شہر میں نجی گاڑیوں کی آوا جاہی کے سبب جگہ جگہ ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ادھر وادی کے دیگر 9اضلاع میں بھی صورتحال جوں کی توں ہے ۔اگرچہ شمالی کشمیر کے بعض قصبوں میں معمول کی کاروباری سرگرمیاں بحال ہوگئیں ،تاہم مجموعی طور پر شمالی کشمیر کے تینوں اضلاع کپوارہ ،بانڈی پورہ اور بارہمولہ میں معمول کی سرگرمیاں متاثر ہیں ۔جنوبی کشمیر کے4اضلاع پلوامہ ،لوکگام ،شوپیان اور اننت ناگ میں بھی سبھی سرگرمیاں ہنوز غیر یقینی صورتحال کی لپیٹ میں ہے ۔وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام اور گاندر بل میں بھی معمولات زندگی پر تذبذب کا سایہ ہے۔دریں اثناء انٹر نیٹ کی بندش اور ریل سروس بھی 91ویں روز معطل رہی ۔