48گھنٹے کی بھوک ہڑتال کے بعد سیکریٹری ہوسٹل پہنچے،فہرستِ طعام میںاچانک آیااُچھال،آج سے نافذکرنے کی تحریری یقین دہانی
گجربکروال مشاورتی بورڈ کے سیکریٹری مختاراحمد اور ڈ ی ڈی او مشتاق باجی کی جانب سے وارڈن شمیم نازکی کی پشت پناہی نے کئی سوالوں کوجنم دیا
پریتی مہاجن/ابراہیم خان
جموں؍؍گجربکروال پی جی ہوسٹل جموں میں پچھلے48گھنٹے سے بھوک ہڑتال پربیٹھے طلباسے ملاقات کیلئے آج سیکریٹری گجربکروال مشاورتی بورڈ مختاراحمد چوہدری پہنچے، جہاں طویل بات چیت کے بعد طے پایاکہ فہرستِ طعام میں کل سے یعنی پیرسے اضافہ کردیاجائیگا،جس کیلئے سیکریٹری نے تحریری یقین دہانی کرائی اور صبح سے عمل درآمدکی وارڈن کو ہدایت دی، تاہم ان کایہ قدم کئی سوالوں کو جنم دے گیا،معلوم ہواہے کہ فہرست طعام میں زبردست بڑھوتری ہوئی ہے اور اچھی خوراک فراہم کرنے کی یقین دہانی ہوئی ہے تاہم اب تک دی جانے والی خوراک تازہ تحریری یقین دہانی سے کوسوں دورہے جس سے معلوم ہوتاہے کہ ریاست کے23ہوسٹلوں کے طلباوطالبات کیلئے فی کس 100روپے روزانہ خوراک کیلئے خزانہ عامرہ سے نکالاجاتاہے لیکن بچوں کے پیٹ تک جو نیوالاپہنچتاہے وہ بمشکل اس رقم کا نصب بھی نہیں ہوتا، دیگرہوسٹل دوردرازاضلاع میں ہیں، وادی کشمیرمیں ہیں، جہاں طلباوطالبات کے الگ ہوسٹل ہیں لیکن چونکہ بچے چھوٹے ہوتے ہیں چھٹی جماعت تابارہویں تک ،جو اپنے حقوق کیلئے آواز اُٹھانے کی ہمت نہیں جُٹاپاتے اوران کوحکومت کی جانب سے دی جانے والی سہولیات میں کٹوتی اورمجرمانہ غفلت برتنے والوں کیلئے راستہ صاف ہوتاہے تاہم پی جی ہوسٹل کے طلبانے ہمت دکھاتے ہوئے اپنے حق کیلئے آواز اُٹھائی اور 48گھنٹے بھوکے پیاسے دھرنے پربیٹھے رہے جن کی فریادسننامتعلقہ حکام کی مجبوری بن گیااور اچانک کے کی فہرستِ طعام میں اضافے کافیصلہ لیاگیاہے۔ذرائع کے مطابق پہلے دی جانے والی خوراک سے اب بہترخوراک دینے کی یقین دہانی ہوئی ہے تاہم سیکریٹری مختار احمد چوہدری اور ڈی ڈی اوکے اختیارات سے لطف اندوزہورہے وارڈن گجربکروال بوائزہوسٹل جموں مشتاق باجی کے اندازنے یہ روش بے نقاب کردی کہ وہ پی جی ہوسٹل کی وارڈن شمیم نازکی کی پشت پناہی کررہے ہیں اور ہوسٹل کے طلباوطالبات کے طعام میں برتی جانے والی غفلتوں کابھانڈہ پھوٹ جانے سے خوفزدہ ہیں ، ذرائع کے مطابق ماہانہ لاکھوں روپے بچوں کے کھانے کے سامان وکھاناپکانے پرخرچ ہوتے ہیں ،خزانہ عامرہ سے اس مقصد کیلئے نکلنے والی رقومات کامعقول استعمال نہ ہونے سے ہوسٹلوں کانظام بدنام زمانہ محکمہ امورصارفین وعوامی تقسیم کاری کی کورپٹ کارستانیوں سے میل کھاتاہے، ذرائع کے مطابق ہوسٹلوں کی ڈپٹی کمشنران کے ذریعے نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے ریاست کے قریب23ہوسٹلوں کاسارا نظام سیکریٹری سطح کے آفیسر کے ہاتھ ہوتاہے اورکروڑوں روپے کے اخراجات والایہ نظام محض چندلوگوں کے ہاتھ ہونے سے یہاں بڑے پیمانے پرکورپشن کے امکانات وخدشات سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ذرائع کے مطابق پی جی ہوسٹل کے معاملے میں سیکریٹری مختار چوہدری نے جس اندازمیں بچوں کیساتھ برتائو کیااس میں زیادہ تر وارڈن میڈم کومحفوظ راستہ دیاگیا، اورانہیں بھرپورحمایت دی گئی جبکہ بچوں کو خاموش کرنے میں کوئی کسرباقی نہ چھوڑی گئی، ہڑتالی طلبانے صحافیوں کے تئیں اِظہارتشکرکرتے ہوئے کہاکہ ان کی فریاد اگرمیڈیانہ اُٹھاتاتو یقینا انہیں ڈرادھمکاکر کسی نہ کسی طرح خاموش کرنے کی کوشش کی جاتی اور یہ بدنظمی برقرار رہتی تاہم اب غفلت شعاری ناقابل قبول ہوگی اور ہر کوتاہی کیخلاف آواز اُٹھائی جائیگی جوصرف پی جی ہوسٹل تک محدود نہ رہتے ہوئے تمام ہوسٹلوں کے کام کاج پرنظررکھنے اور بچوں کی خبرگیری کیلئے ایک منظم مہم چھیڑی جائیگی تاکہ سماج کے اس کمزور طبقے کوتعلیمی میدان میں اُگے بڑھانے کیلئے حکومت کی جانب سے قائم ہوسٹلوں اور کروڑوں روپے خرچ کرنے کے مقاصدحاصل ہوسکیں اور یہ ہوسٹل چند وارڈن حضرات ک آماجگاہیں بن کرنہ رہ جائیں جہاں انہیں سیکریٹری سطح کے اعلیٰ حکام کاآشیروادحاصل ہوجوجوابدہی وشفافیت میں کوئی دلچسپی نہ رکھتے ہوئے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔سابقہ پی ڈی پی۔ بھاجپاسرکارکے دورمیں مرحوم مفتی محمد سعیدکی جانب سے قبائلی طبقہ کی فلاح وبہبودکوایک نئی رفتار دینے کیلئے الگ سے قبائلی امورکی وزارت بھی معرضِ وجودمیں لائی لیکن پھر سے اس طبقہ کے طلباوطالبات ہوسٹلوں میں اپنی تاریکی کے افسانے لکھ رہے ہیں اور حقوق سے محروم رکھے جارہے ہیں۔