یواین آئی
بینکاک؍؍وزیراعظم نریندر مودی جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) چوٹی میٹنگ،14ویں مشرقی ایشیا چوٹی کانفرنس اور تیسرے جامع علاقائی معاشی شراکت (آرسی ای پی) چوٹی میٹنگ میں حصہ لینے کے لئے سنیچر کو تھائی لینڈ کی راجدھانی بینکاک پہنچ گئے ہیں۔ تھائی لینڈ کے وزیراعظم پریوت چان اوچا کی دعوت پر 2 سے 4 نومبر تک تین دن کے دورے پر مسٹر مودی آج یہاں پہنچے ۔ سورنبھومی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ان کا زبردست خیر مقدم کیا گیا۔ وزیراعظم اپنے پہلے پروگرام میں یہاں کے نیشنل انڈور اسٹیڈیم میں غیر مقیم ہندوستانی کے ایک تقریب سے خطاب کریں گے ۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بتایا کہ لک ایٹ ایسٹ پالیسی کے تحت وزیراعظم نریندر مودی یہاں آسیان 2019 سے متعلق چوٹی بات چیت میں شرکت کریں گے ۔ اس علاقے کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات تاریخی روابط اور مشترکہ تاریخ اورثقافت مضبوط بنیاد پر مبنی ہے ۔مسٹر مودی اتوار کو 16ویں آسیان ہندوستان چوٹی کانفرنس اور پیر کو 14ویں مشرقی ایشیا چوٹی کانفرنس اور تیسرے آرسی ای پی چوٹی کانفرنس میں حصہ لیں گے ۔ وہ 4 نومبر کو تھائی وزیراعظم مسٹر پریوت چان اوچا کے ذریعہ منعقد ظہرانے میں شرکت کریں گے ۔ مسٹر مودی نے ٹوئٹ کر کہا کہ ‘‘غیر مقیم ہندوستانی کے ساتھ جڑنا ایک ایسی چیز ہے جس کا میں ہمیشہ انتظار کرتا ہوں۔ بین الاقوامی وقت کے مطابق آج شام چھ بجے تھائی لینڈ میں ہندوستانی برادری کے لوگوں سے روبرو ہوں گے ۔ ان کا تھائی لینڈ کے مختلف علاقوں میں اہم خدمات ہیں۔ مسٹر مودی آرسی ای پی معاہدے کے سلسلے میں ہندوستان کی فکرمندیوں کو ترجیحی بنیاد پر پیش کریں گے ۔ بینکاک پوسٹ اخبار کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں مسٹر مودی نے کہا کہ ‘‘باہمی فائدہ مند ‘جامع علاقائی معاشی شراکت’(آر سی ای پی) ہندوستان اور اس بات چیت میں شامل سبھی ممالک کے مفاد میں ہے اور سبھی فریقوں کو اس کا فائدہ حاصل ہوگا۔’’وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘ہم نے واضح طور پر مناسب تجویز رکھی ہے اور ایمانداری ے ساتھ بات چیت میں حصہ لے رہے ہیں۔ ہم اس بات چیت میں شامل ممالک کے عزائم کو دیکھنا چاہتے ہیں اور جو بھی باتیں ان کی طر ف سے ہوں گی انہیں قبول کرنے اور ان کو عملی جامہ پہنانے کے لئے تیار ہیں۔’’ انہوں نے کہا کہ ‘‘ہمارا ماننا ہے کہ اس کے لئے غیر مستحکم تجارتی خسارے کو لے کر ہماری فکرمندی اہم ہے اور اس پر بات چیت ہونی چاہئے ۔ اس بات کی طرف بھی توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے کہ ہندوستان کے وسیع بازار کو کھولنے کے لئے کچھ ان شعبوں کو بھی کھولا جانا چاہئے جس سے ہمارے کاروباریوں کو فائدہ ہوسکے ۔’’ سرکاری ذرائع کے مطابق کچھ اہم مسائل پر اب بھی بات چیت جاری ہے ۔ ان کا ایک غیر جانبداری اور شفاف کاروباری ماحول میں حل کرنے کی کوشش کئے جارہے ہیں۔ یہ مسائل ہماری معیشت اور ذریعہ معاش کے لئے بہت ضروری ہے ۔ ہندوستان ان مسائل کا حل ڈھونڈنے کے لئے بات چیت کررہا ہے اور ہمیں امید ہے کہ چوٹی میٹنگ اور وزراء کی سطح پر میٹنگ کے بعد اس بارے میں زیادہ واضح باتیں سامنے ا ٓنے کی امید ہیں۔