پلاسٹک اورپالی تھین کے استعمال پرپابندی ناگزیر

0
0

سرکاری محکموں کی عدم تعاون، ماحولیات کی تباہی اورسرمایہ کا زیاں
کے این ایس

سرینگر؍؍ماہرین ارضیات بارہاکہہ چکے ہیں کہ ہرکام میں پلاسٹک اورپالی تھین کااستعمال زمین اوراسکے اندرپانی ونمی کیلئے خطرناک ثابت ہورہاہے ،اورجس زمین کے اندرپلاسٹک اورپالی تھین کوڈالدیاجائیگا،وہ زمین بنجربن جاتی ہے ،اورپھراس زمین پرکسی قسم کی پیداوارمشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی بن جاتی ہے ۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق ماہرین ارضیات بارہاکہہ چکے ہیں کہ ہرکام میں پلاسٹک اورپالی تھین کااستعمال زمین اوراسکے اندرپانی ونمی کیلئے خطرناک ثابت ہورہاہے ،اورجس زمین کے اندرپلاسٹک اورپالی تھین کوڈالدیاجائیگا،وہ زمین بنجربن جاتی ہے ،اورپھراس زمین پرکسی قسم کی پیداوارمشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی بن جاتی ہے ۔ماہرین کے اس انتباہ کافوری نوٹس لیتے ہوئے ملکی سطح پرپالی تھین اورپلاسٹک سے بنی چیزوں بشمول لفافوں کے استعمال پرپابندی عائدکردی گئی ،اوراس پابندی کوسختی کیساتھ لاگوکرانے کیلئے قوانین بھی بنائے گئے اوراحکامات بھی صادرکئے گئے ۔ملک کی کچھ ریاستوں بالخصوص کچھ مخصوص شہروں میں پالی تھین لفافوں اورپلاسٹک سے بنائی گئی چیزوں کے استعمال کوممنوعہ قراردیاگیا۔اسکانتیجہ یہ نکلاکہ ایسے شہروں میں زمین اورماحولیات پرمثبت اثرات مرتب ہوئے ۔جہاں تک جموں وکشمیرکاتعلق ہے تواس معاملے میں لیہہ اورکرگل اضلاع میں عملی اقدامات اُٹھائے گئے اوروہاں کے حکام نے اسبات کویقینی بنایاکہ لوگ اپنے روزمرہ کے کام اورخریداری کرتے وقت پلاسٹک اورپالی تھین لفافوں کااستعمال ترک کردیں ،اوردونوں اضلاع کے حکام اپنی اس کوشش میں کافی حدتک کامیاب بھی ہوئے ۔لیکن باقی دونوں خطوں کشمیراورجموں میں پالی تھین لفافوں اورپلاسٹک سے بنی چیزوں کے استعمال پرروک لگانے کیلئے کوئی قابل قدرپیش رفت نہیں ہوسکی کیونکہ متعلقہ حکام نے اس کام یامہم کوزبانی جمع خرچ تک ہی محدودرکھا،اُسی طرح جیسے کہ عوامی مقامات پرتمباکومصنوعات کے استعمال اورسگریٹ نوشی پرپابندی عائدکرنامقصودتھا،اورحکام اس میں بری طرح سے ناکام رہے ۔سوال یہ پوچھاجاتاہے کہ کشمیراورجموں میں سگریٹ نوشی ،تمباکومصنوعات کے استعمال اورپالی تھین وپلاسٹک سے بنی چیزوں کے استعمال کوکیوں روکانہیں جاسکا،اورکیوںاس میں حکام کامیاب نہیں ہوپائے ،تواس ناکامی کی ایک بڑی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ان لازمی قراردئیے گئے اقدامات کے بارے میں کوئی موثریاکارگرعوامی جانکاری اوربیداری مہم نہیں چلائی گئی بلکہ حکام کی ناک کے نیچے یاآنکھوں کے سامنے عوامی مقامات پرسگریٹ نوشی بھی ہوتی رہی اورپالی تھین لفافوں وپلاسٹک سے بنی چیزوں کی بیرون ریاستوں سے درآمدبھی ہوتی رہی ۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق پالی تھین اورپلاسٹک کے بے دریغ استعمال کے بارے میں میونسپل ادارے اہم رول اداکرسکتے ہیں کیونکہ جب ان کے صفائی کرمچاری مختلف علاقوں میں صفائی کے دوران کوڑے کرکٹ کوجمع کرتے ہیں اورکوڑے کرکٹ کے ان ڈھیروں کوجب مخصوص مقامات یاڈمپنگ ائریاپرپہنچایاجاتاہے تویہاں اسبات کااندازہ لگایاجاسکتاہے کہ کتنی مقدارمیں لوگ پالی تھین لفافوں اورپلاسٹک چیزوں کااستعمال کرتے ہیں ،اورکون کون سے علاقے زیادہ اثراندازہیں ۔اس ڈاٹاکی بنیادپرمتعلقہ حکام کوپالی تھین لفافوں اورپلاسٹک سے بنی چیزوں کے کاروباراوراستعمال کے بارے میں حقائق کاپتہ لگاکران دونوں مضرزمین چیزوں پرروک لگانے میں کافی مددملتی ۔سرکاری محکموں کے درمیان اہمیت کے حامل معاملات میں ہم آہنگی یاباہمی تال نہ ہونے کاہی نتیجہ ہے کہ سڑکوں گلی کوچوں کی تعمیروتجدیدکاکوئی کام ہویاکہ کسی سڑک کی مرمت کاکام ،جب محکمہ تعمیرات یادوسراکوئی محکمہ اپناکام مکمل کراتایاکرتاہے تومحکمہ بجلی ،محکمہ پی ایچ ای اورٹیلی فون ایکسچینج والوں کویادآجاتاہے کہ اُنھیں نل بچھانے ہیں ،نلوں کی مرمت کرنی ہے ،ٹیلی فون کی زیرزمین لائن کوتبدیل کرناہے ،یاکہ بجلی کھمبہ نیالگاناہے ،نتیجتاً تعمیروتجدیدشدہ سڑک کوتہس نہس کردیاجاتاہے ،اوروہ لاکھوں کروڑوں روپے خاک میں مل جاتے ہیں جوان کاموں کی عمل آوری اورعوام کی سہولت کیلئے خرچ کئے گئے ہوتے ہیں ۔جہاں تک پالی تھین اورپلاسٹک کے استعمال اورزمین وماحولیات پراسکے منفی اثرات کاتعلق ہے تواس بارے میں گہرائی کیساتھ سوچ وچارکرنے کی ضرورت ہے ۔کے این ایس کے مطابق ماہرین کی رہنمائی حاصل کرکے پالی تھین اورپلاسٹک کے استعمال پرمکمل پابندی عائدکی جاسکتی ہے ،اوراس ضمن میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسکولی بچوں کے ذریعے اس مہم کوگھرگھرپہنچایاجاسکتاہے کیونکہ جب بچے اسکول سے گھرآکراپنے والدین کوپالی تھین اورپلاسٹک کے منفی اثرات کے بارے میں بتائی گے توان بچوں کامعصومانہ اندازبیان والدین کوبھی اس جانب مائل کرسکتاہے کہ وہ اپنے گھروں میں پالی تھین اورپلاسٹک کے استعمال کوکم سے کم کریں ۔اس کیساتھ ساتھ پولیس اورمتعلقہ حکام کویہ بات یقینی بناناہوگی کہ بیرون ریاستوں سے پالی تھین اورپلاسٹک درآمدیااسمگل نہ کیاجائے ،اورجوکوئی بھی سرکاری اہلکاراس کام کی انجام دہی میں کوتاہی ،عدم توجہی یاکسی بھی طرح کی غلط کاری کامرتکب ہو،اُسکے خلاف سخت کارروائی عمل میں لاکردوسرے سرکاری اہلکاروں کوسخت پیغام دیاجائے کہ یہ کوتاہی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائیگی ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا