معاملے کا نوٹس لیا گیا ، تحقیقات کی جائیگی : حکام
کے این ایس
سرینگر؍؍جنوبی ضلع اننت ناگ میں تیل خاکی کی مبینہ بلیک مارکیٹنگ کا انکشاف ہوا ہے ۔ ادھر حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کا نوٹس لے کر تحقیقاتی عمل شروع کر دیا گیا ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) نمائندے تصدق رشید کے مطابق جنوبی ضلع اننت ناگ میں تیل خاکی کی بلیک مارکیٹنگ کی جارہی ہے اور صارفین کے کوٹے کو چور بازاری میں فروخت کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلعے کیلئے تیل خاکی کا کوٹا محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کی جانب سے مختص کیا جاتا ہے جس کے تحت صارفین کو ماہانہ بنیاد پر تیل خاکی کی سپلائی کی جاتی ہے ۔ نمائندے کے مطابق ضلع اننت ناگ میں تیل خاکی کے 434 لائسنس ہولڈر ہیں جنہیں ضلعے میں قائم محکمہ امور صارفین کے دفتر کے اوئل سیکشن سے تیل خاکی کی سپلائی کی جاتی ہے ۔ نمائندے کے مطابق مذکورہ سیکشن انچارج سمیت 3 ملازمین پر مشتمل ہے جو ضلعے میں تیل خاکی کی سپلائی کا کام و کاج انجام دیتے ہیں ۔ نمائندے کے مطابق اچھہ بل اور قاضی گنڈ میں غیر لائسنس شدہ اسٹوروں میں تیل خاکی جمع کرانے کی کوشش کی گئی اور یہ معاملہ محکمے کی نوٹس میں بھی لایا گیا ۔ نمائندے کے مطابق اس ضمن میں جب انہوں نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر منظور احمد کے ساتھ بات کی تو انہوں نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کی جائیگی کہ آیا تیل خاکی بھی بلیک مارکیٹنگ کی جارہی ہے یا نہیں ۔ نمائندے کے مطابق انہوں نے محکمہ کے ڈائریکٹر محمد قاسم وانی سے بھی اس سلسلے میں بات کی اور انہوں نے بھی کہا کہ معاملے کا نوٹس لیا گیا ہے ۔ نمائندے کے مطابق عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اعلیٰ حکام کی نوٹس میں معاملہ آنے کے باوجود صارفین کے مخصوص تیل خاکی کوٹے کو چور بازاری میں فروخت کیا جاتا ہے اور بعد میں اسے مہنگے داموں فروخت کیا جاتا ہے ۔ عوامی حلقوں نے الزام لگایا ہے کہ تیل خاکی کو چور بازاری میں فروخت کرنے کے پیچھے بقول ان کے باضابطہ طور پر ایک نیٹ ورک کام کر رہا ہے جس میں محکمے کے ملازمین بھی شامل ہے ۔