وادی کے صنعتی کارخانوں میں صدفیصدپیداوار اور خریداری متاثر
کے این ایس
سرینگر؍؍ریاست میں دفعہ370کی تنسیخ اور تقسیم کے اعلان کے بعد جامع پروجیکٹوں پر کام ٹھپ ہوگیا ہے،جبکہ صنعتی یونٹوں میں بھی پیدوار اور فروخت کا بیشتر کاروبار ماند پڑا ہوا ہے،جس کے نتیجے میں صنعتی یونٹوں کا کافی نقصانات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق5 اگست کو مرکزی کی طرف سے جموں کشمیر ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے وفاقی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل کرنے اور آئینی تخصیصی کے بعد بندشوں اور مواصلاتی نظام کے بریک ڈائون سے کرناہ سے کھٹوعہ تک جامع پروجیکٹوں کا کام بہت زیادہ متاثر ہوا ہے،جبکہ بیشتر پروجیکٹوں پر کام ٹھپ ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں وادی میں یہ پروجیکٹوں کیلئے یہ رقومات لیپس ہونگے،وہی مرکزی پروجیکٹوں کے تخمینہ میں بھی اضافہ ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی طرح کی صورتحال جموں کے بیشتر اضلاع میں بھی نظر آرہی ہے،جہاں ترقیاتی کام ٹھپ ہوگئے ہیں،یا سست رفتاری سے جاری ہے۔ ذراع کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے نتیجے میں محکمہ تعمیرات عامہ،وزیر اعظم دیہی سڑک یوجنا،محکمہ آبپاشی و فلڈ کنٹرول،سیاحت،سرینگر ڈیولپمنٹ اٹھارٹی،شہری مکانات،بلدیاتی اداروں اور محکمہ بجلی میں ٹینڈروں کی طلب کا سلسلہ بند ہوچکا ہے کیونکہ مواصلاتی بریک ڈائون کے نتیجے میں ای ٹینڈرنگ کا عمل ممکن نہیں ہے۔ سرکاری ذرائع نے کے این ایس کو بتایا کہ5اگست کو مرکزی حکومت کی طرف سے ریاستی آئین کی تخصیص اور تقسیم کے بعد مواصلاتی بریک ڈائون کے نتیجے میں کئی تعمیراتی ٹھیکدار ٹینڈروں میں شرکت کرنے سے رہ گئے،جبکہ جن ٹینڈروں کو اپ لوڈ کیا گیا تھا،اس میں بھی ٹھیکداروں کو بہت کم ردعمل سامنے آیا،جبکہ کئی محکموں کی طرف سے سر نو ٹینڈر طلب کئے گئے۔ محکمانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک مکمل طور پر انٹرنیٹ بحال نہیں ہوگا، معقول ردعمل ممکن نہیں ہے۔ ایک سرکاری انجینئر نے بتایا کہ ہر ایک ترقیاتی کام کیلئے ای ٹینڈر طلب کرنا لازمی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ بڑے اور چھوٹے پروجیکٹوں کیلئے ٹینڈروں کو طلب کیا گیا،تاہم کم ردعمل آنے کے نتیجے میں ٹینڈروں کو پھر سے طلب کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ کلیدی تعمیراتی پروجیکٹ بھی ہیں،جن پر سرکار سرعت سے کام کرانا چاہتی ہے تاہم انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان کی عمل آواری میں تاخیر ہو رہی ہے۔ ایک اور سنیئر انجینئر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر کہا کہ انٹرنیٹ کی عدم موجودگی سے نہ صرف محکمہ تعمیرات عامہ،بلکہ پی ایم جی ایس وائی اور دیگر محکموں میں تعمیراتی کام متاثر ہوا۔انہوں نے کہا کہ درجنوں پروجیکٹوں کیلئے ٹینڈر طلب کئے گئے تھے،جنہیں ٹھیکداروں اور تعمیراتی ایجنسیوں کی طرف سے سست رددعمل ہونے کے نتیجے میں سر نو طلب کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی نہیں جانتا کہ انٹرنیٹ سہولیات کب بحال ہوگی،تاہم اس کے نتیجے میں ان پروجیکٹوں کی عمل آواری میں تاخیر ہوگی۔ ایک اور تعمیراتی محکمہ کے اعلیٰ انجینئر نے کہا کہ ٹھیکداروں کی طرف سے کم ردعمل پیش آنے کے نتیجے میں اعلیٰ حکام نے سر نو ٹینڈر طلب کرنے کی ہدایت دی۔ ادھر صنعتی یونٹوں کے کام پر بھی منفی اثرات مرب ہو رہے ہیں،اور وادی میں جہاں بیشتر صنعتی یونٹ بند ہے،وہی جموں میں صنعتی یونٹوں میں پیداوار اور فرختگی میں50فیصد کی کمی درج کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی کے صنعتی مراکز مقفل ہیں،جبکہ بندشوں اور نامسائد حالات کی وجہ سے جہاں مقامی مزدور اور کاریگر ان یونٹوں تک پہنچنے میں ناکام ہو رہے ہیں،وہی غیر ریاستی مزدور اور کاریگر پہلے ہی وادی سے کوچ کر گئے ہیں۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ خام مال کی حصولیابی اور مال بردار ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے نتیجے میں بھی ان صنعتی یونٹوں میں قریب صد فیصدی پیدوار ختم ہوچکی ہے،جبکہ فروختگی بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق ادھر جموں میں بھی اسی صورتحال کا سامنا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جموں میں کئی ساری صنعتی یونٹ کشمیر پر خام مال کیلئے منحصر ہے،جبکہ وادی میں ان صنعتی یونٹوں سے تیار شدہ اشیاء کا بازار بھی ہیں،جبکہ ریاست سے باہر جموں میں تیار ہونے والی اشیاء اور مصنوعات کا کوئی بھی بازار نہیں ہے،کیونکہ وہاں دہلی،پنجاب اور ہریانہ ریاستوں کی اشیاء کم قیمتوں پر دستیاب رہتی ہے۔ ان ذرائع نے بتایا کہ5اگست سے وادی سے کوئی بھی خام مال جموں نہیں پہنچ پا رہا ہے،اور نا ہی بیشتر اشیاء کی سپلائی جا رہی ہے،کیونکہ جموں اور کشمیری کے کاروباریوں کے درمیان مواصلاتی بریک ڈائون کے نتیجے میں رابطے بھی منقطع ہوچکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سرینگر سے جموں کیلئے سیمنٹ فیکٹریوں کیلئے پتھر اور استعمال شدہ کاغذات جاتے ہیں،تاہم وادی میں نامسائد صورتحال، بندشوں،اور مال بردار گاڑیوں کے پہیہ جام ہونے کے نتیجے میں جموں میں صنعتی یونٹوں کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔جموں کے ایک صنعت کار نے کے این ایس کو بتایا کہ جموں کے صنعتی یونٹوں میں تیارہ شدہ مصنوعات میں60سے70فیصد وادی میں ہی کھپت ہوتے ہیں،جبکہ گزشتہ ایک ماہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پر رہا ہے،کیونکہ وادی تک سپلائی منقطع ہوچکی ہے۔