10 ہزار کروڑ روپے میوہ صنعت پر خطرات کے بادل

0
0

حالیہ ہلاکتوں سے میوہ تاجروں اور ٹرانسپوٹروں میں خوف کی تازہ لہر
کے این ایس

سرینگر؍؍؍وادی کی موجودہ اور غیر یقینی صورتحال کے نتیجے میں10ہزار کروڑ روپے کی میوہ صنعت پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں،جبکہ حالیہ ہلاکت خیز واقعات سے میوہ تاجروں اور ٹرانسپوٹروں میں خوف وہراس کی تازہ لہر پیدا ہوئی ہے۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق وادی میں سے5گست کے بعد پیدہ شدہ نامسائد حالات کے نتیجے میں10ہزار کروڑ کی میوہ اندسٹری آخری سانسیں لے رہی ہے۔ جنوبی کشمیر میں حالیہ ایام کے دوران غیر ریاستی میوہ تاجر اور ٹرانسپوٹروں کی ہلاکت کے بعد پیدہ شدہ صورتحال کی وجہ سے میوہ تاجروں میں کوف و ہراس پیدای ہوا ہے،جس کے نتیجے میں میوہ تجارت سخت طور پر متاثر ہو رہی ہے۔باغ مالکان کا کہنا ہے کہ ان ہلاکتوں کی وجہ سے انہیں ڈر محسوس ہوتا ہے،کیونکہ انسانی زندگی سب سے زیادہ قیتمی ہے،تاہم اسی خوف و ہراس اور افواہ بازی کے ماحول میں وہ کچھ علاقوں میں میوہ تار رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ فی الوقت صرف30فیصد میوہ ہی بیرون ریاستوں کی من ڈیوں تک پہنچایا گیا،اور باقی میوہ ابھی بھی یا تو پیڑوں پر ہے،یا اس کو اتار کر باغات میں رکھا گیا ہے۔باغ مالکان کا کہنا ہے کہ بیرون منڈیوں تک میوہ پہنچانے سے قبل کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے،جس میں میوہ کی چھانٹ،اس کو ذخیرہ کرنا اور پیٹوں میں بھرنا ہوتا ہے،تاہم غیر ریاستی مزدوروں کی عدم دستیابی سے یہ مراحل بہت مشکل ہو رہے ہیں۔ایک باغ مالک نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ وہ گزشتہ40برسوں سے میوہ تجارت سے وابستہ ہے،جبکہ اس کا کہنا تھا کہ یہ صنعت قریب10ہزار کروڑ روپے کی ہے،تاہم ان کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے5اگست کو جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کرنے کے اعلان کے بعد ہی میوہ صنعت پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے۔ ایک بیرون ریاست ٹرک ڈرائیور رندیپ سنگھ کا کہنا تھا کہ انکے گھر میں بھی بچے ہیں،اور وہ انکی سلامتی سے متعلق بہت تشویش کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میوہ کے بجائے وہ وادی سے کسی دوسرء اشیاء کو بیرون ریاست پہنچانے پسند کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ7برسوں سے وہ وادی سے میوہ دیگر ریاستوں کی منڈیوں تک پہنچاتے ہیں،تاہم اس طرح کی صورتحال کا نظارہ انہوں نے اس سے پہلے کھبی نہیں کیا۔ادھر ٹرانسپوٹروں کی ہلاکتوں کے بعد بیرون ریاستون تک میوہ پہنچانے کیلئے جہاں ٹرکوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے،وہی باغ مالکان کا کہنا ہے کہ انہیں اضافی کرایہ ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا