کہاملک کے سیاستدانوں کو کشمیر جانے پر پابندی عائد ہے
کے این ایس
سرینگر؍؍؍؍سی پی آئی ایم کی سینئر خاتون لیڈر بندرا کرات نے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد کے دورہ کشمیر کو تذلیل آمیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے سیاستدانوں کو کشمیر جانے پر پابندی عائد ہے جبکہ غیر ملکی وفد کو کشمیر جانے کی اجازت دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ اقدام دوغلے پن کی عکاسی ہے کیونکہ ایک طرف بھارتی پارلیمانی اراکین کو سپریم کورٹ آف انڈیا سے کشمیر جانے کیلئے اجازت مانگنی پڑتی ہے جبکہ دوسری طرف غیر منڈیٹ وفد کو سرکاری دورے پر کشمیر بھیجا جاتا ہے ۔ کشمیر نیوز سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کی سنیئر خاتون لیڈر بندرا کرات نے کہا کہ یورپی یونین کے پارلیمانی وفد کو کشمیر جانے کا کوئی عوامی منڈیٹ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی عوام نے جن نمائندوں کو اس کا حق دیا ہے ، مودی حکومت نے ان نمائندوں کو اس حق سے محروم رکھا ہے اور انہیں کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے پارلیمانی وفد کا دورہ کشمیر تذلیل آمیز اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ مضحکہ خیز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 3 سابق وزراء اور دیگر سیاسی لیڈران کشمیر میں نظر بند ہیں ، ایسے میں یورپی یونین کے پارلیمانی وفد کا دورہ کشمیر کوئی معنیٰ نہیں رکھتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وفد میں جو ممبران شامل ہیں وہ مودی نظریئے سے متاثر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر سیتارام یچوری کو کشمیر جانے کیلئے سپریم کورٹ آف انڈیا سے اجازت لینی پڑی جبکہ مودی حکومت نے انہیں کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی ۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی پارلیمانی اراکین کو کشمیر جانے کی اجازت نہیں ہے جبکہ کشمیر میں سیاسی سرگرمیوںپر بھی بندش ہے ، ایسے میں غیر پارلیمانی وفد کو کشمیر کاسرکاری دورہ کرانا فضول مشق کے سوا کچھ نہیں ۔