مظفر حسین بیگ نے توڑی خاموشی

0
0

جموں و کشمیر کو ہل اسٹیٹ کا درجہ دینے کی وکالت
ہندوپاک کے درمیان تسلسل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی ناگزیر
کے این ایس

سرینگر؍؍سابق نائب وزیر اعلیٰ و ممبر پارلیمنٹ مظفر حسین بیگ نے جموں وکشمیر کو ’ہل اسٹیٹ ‘ درجہ دینے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ آئین ہند کی مستقل دفعہ 371 کے تحت ضمانتی حقوق بھی فراہم کئے جائیں ۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوپاک کے درمیان تسلسل کے ساتھ مذاکراتی عمل بحال کرنا ناگزیر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو موجودہ صورتحال سے باہر نکالنے کیلئے سیاسی لیڈران کی مرحلہ وار بنیادوں پر رہائی لازمی ہے جبکہ سیول سوسائٹی اور سیاستدانوں کے درمیان رابطہ مکالمہ بحال ہونے تک کشمیر کی زمینی صورتحال میں تبدیلی نہیں آسکتی ۔ سرینگر پہنچنے کیساتھ ہی کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے ساتھ بات کرتے ہوئے مظفر حسین بیگ نے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد کے ساتھ نئی دلی میں ملاقات پر خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جس وفد کے ساتھ بات کی ، اس کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے خارجی پہلو پر بات ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ملاقات کے دوران مذکورہ وفد کو بتایا کہ مسئلہ کشمیر کا خارجی پہلو بھی ہے اور جب تک ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تسلسل کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوتے تب تک کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوگی ۔ سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مذکورہ وفد کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے اندرونی پہلو پر کوئی بات نہیں ہوئی ۔ مظفر حسین بیگ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہندوپاک کے درمیان تسلسل کے ساتھ مذاکرات ضروری ہے جبکہ کشمیر کو موجودہ صورتحال سے باہر نکالنے کیلئے سیاسی لیڈران کی مرحلہ وار بنیادوں پر رہائی لازمی ہے ۔ انہوں نے حکومت ہند سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مین اسٹریم لیڈران کی رہائی کو یقینی بنایا جانا چاہئے اور یہ کہ حکومت ہندوستان کو مرحلہ وار بنیادوں پر تمام سیاستدانوں کو رہا کرنا چاہئے تاکہ کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کی راہ ہموار ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ مین اسٹریم لیڈران اور کشمیر کی سیول سوسائٹی کے درمیان رابطہ و مکالمہ لازمی ہے اور جب تک طرفین کے مابین رابطہ اور مکالمہ نہیں ہوتا تب تک کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آسکتے ہیں اور اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت ہندوستان سیاستدانوں کی رہائی کے حوالے سے اقدامات اٹھائے ۔ کے این ایس کیساتھ بات کرتے ہوئے مظفر حسین بیگ نے کہا کہ پیش رفت کیلئے ضروری ہے کہ کشمیر سے بھی حکومت ہند سے کوئی مطالبہ کیا جائے ، جب تک یہاں سے کوئی معقول مطالبہ نہیں ہوگا دلدل میں پھنسی گاڑی کو باہر نکالنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ہند یہ سمجھتی ہے کہ مین اسٹریم لیڈران امن اور سیکورٹی کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں تو وہ رہائی کے بعد ان کی دوبارہ گرفتاری بھی عمل میں لاسکتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں مظفر حسین بیگ نے کہا ’میری ذاتی رائے ہے کہ جموں و کشمیر کو ہل اسٹیٹ کا درجہ دیا جانا چاہئے جبکہ آئین ہند کی مستقل آرٹیکل 371 کے تحت جموں وکشمیر کو دیگر ضمانتی حقوق بھی ملنے چاہئے ،تاہم یہ میری ذاتی رائے ہے اور جب تک سیاستدانوں کو رہا نہیں کیا جاتا اور آپسی رابط ومکالمہ بحال نہیں ہوتا ، میں اس بارے میں مزید رائے زنی نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ تین جنگجوں اور تین دہائیوں کی ملی ٹنسی کے باوجود معاملہ حل نہیں ہوا ۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں 45 ہزار اور غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 90 ہزار لوگ جاںبحق ہوئے جن میں سیکورٹی فورسز اہلکار بھی شامل ہے لیکن آج تک ان کی باز آبادکاری یقینی نہیں بنائی گئی ۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ آخر کب تک کشمیری لوگ مرتے رہیں گے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔ مظفر حسین بیگ نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 1947 ، 1965 ، اور 1971 میں تین جنگیں ہوئیں جبکہ دونوں ممالک نے شملہ سمجھوتہ کرکے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کریں گے اور ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔ مظفر حسین بیگ نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کو یورپی یونین سے مثال حاصل کرکے اپنے تعلقات کو ہموار کرنا چاہئے کیونکہ یورپی یونین نے دو جنگ عظیم لڑیں اور بعد میں ایک ہوئے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا