ایک ماہ تک مشینوں کے پرزے جام رہنے کے بعد رفتار سست
کے این ایس
سرینگر؍؍ جھیل ڈل میں پانی کو صاف کرنے کیلئے مشینیں ایک ماہ تک بند رہنے کے بعد سست رفتاری کے ساتھ ایک بار پھر کام کرنے لگی ہے،اور ڈل کی سطح پر جمع ہوئے گھاس پھوس کو ہٹانے میں مشغول ہیں۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق وادی میں نامسائد حالات کے دوران جہاں عام زندگی5اگست کے بعد مفلوج ہوگئی،وہی جھیل ڈل میں بھی گھاس پھوس کو صاف کرنے والی مشینوں کے پرزے جام رہیں،جس کے نتیجے میں شاہراہ آفاق جھیل ڈل میں گھاس پھوس کی بڑی مقدار جمع ہوئی اور پانی کی سطح کا رنگ بھی سرخ ہوگیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لازمی بات ہے کہ جب گھاس پھوس کو نکالا نہیں جائے گا،اور جھیل میں کوئی بھی حرکت نہیں ہوگی تو وہ دلدل میں تبدیل ہونے کے دہانے پر پہنچ جاتا ہے۔ اگر چہ گھاس پھوس صاف کرنے والی مشینیں ایک ماہ تک بند رہنے کے بعد کام پر لگی ہوئی ہیں،تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل متعلقہ حکام نے ایک ماہ تک ڈل کو صاف کرنے کی کوئی پرواہ نہیں کی،جس کے نتیجے میں شاہراہ آفاق ڈل میں کافی گھاس پھوس جمع ہوا۔ ڈل میں رہائش پذیر لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر لاوڈا نے اسی رفتار سے ڈل میں کام کیا تو عنقریب ہی ڈل میں شکارئوں کو چلانا مشکل ہوگا۔ ڈل کے وسط میں رہائش پذیر ان لوگوں،جو روزانہ کی بنیادوں پر کناروں پر آتے ہیں،کا کہناہے کہ ڈل میں ہر گزرتے دن کشتیاں چلانا مشکل ہو رہا ہے۔ عمران احمد نامی ایک کشتی بان نے بتایا’’ ڈل میں کافی گھاس پھوس جمع ہے،کیونکہ لاوڑا،اگست میں ڈل میں گھاس پھوس کو صاف کرنے میں ناکام ہوئی،اب وہ اس کام پر لگے ہوئے ہیں،تاہم ایسا لگتا ہے کہ وہ کئی پر بھی نہیں پہنچ رہے ہیں۔‘‘ مقامی لوگوں کے مطابق ڈل کئی حصوں میں دلدل میں تبدیل ہو رہا ہے،جبکہ لاوڑا صرف چند حصوں کو صاف کرنے تک ہی محدود ہیں۔مقامی لوگوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ڈل کے وسط میں گھاس پھوس کی نیم ٹھوس سطح پیدا ہوئی ہیں،جبکہ گھاس پھوس صاف کرنے والی مشینیں وہاں کھبی کھبار ہی جاتی ہے۔ ایک اور شکارہ والے کا کہنا تھا کہ متعلقہ محکمہ ڈل کو صاف ظاہر کرنے کیلئے صرف ایس کے آئی سی سی کے ارد گرد ہی جاتا ہے،جبکہ دیگر علاقوں کو صاف نہیں کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ہی حصوں میںڈل کو صاف کرنے کا کیا فائدہ ہے،جب کہ کچھ حصوں میں یہ گھاس پھوس کی وجہ سے دلدل میں تبدیل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف لاوڈا جہاں ڈل سے گھاس پھوس نکال رہی ہے،وہی اس کو ٹھکانے لگانے میں بھی ناکام ہو رہی ہے۔