طویل ترین انٹر نیٹ بند ش برقرار

0
0

صحافیوں ،تاجروں اور طلبہ کو مشکلات،ایک لاکھ افراد کا روزگار متاثر
کے این ایس

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں جاری طویل ترین انٹر نیٹ بند ش کی وجہ سے جہاں صحافیوں ،تاجروں اور طلبہ کو گونا گوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے ،وہیںایک لاکھ افراد کا روزگار بھی متاثر ہوچکا ہے ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق وادی کشمیر میں4اور 5اگست کی درمیانی رات کو کئے گئے مواصلاتی بریک ڈائون میں اگرچہ نرمی لائی گئی ہے ،تاہم طویل ترین انٹر نیٹ بندش کی وجہ سے زندگی کا ہر ایک شعبہ بری طرح سے متاثر ہورہا ہے ۔ مسلسل انٹر نیٹ بندش کی سبب صحافیوں کو شدید ترین ذہنی کوفت کا سامنا ہے جسکی وجہ سے مقامی اخبارات کی اشاعت پر منفی اثرارت مرتب ہورہے ہیں جبکہ اہم معلومات سے بھی لوگ محروم رہ رہے ہیں ۔مقامی ،ملکی اور بین الا قوامی میڈیا اداروں سے وابستہ نمائندوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کیلئے روزانہ کی بنیادپر گور نر انتظامیہ اور ریاستی محکمہ اطلاعات و عوامی رابط عامہ کی جانب سے مشترکہ طور پر قائم کئے گئے ’میڈیا سہولیاتی مرکز‘کا رُخ کرنا پڑتا ہے جبکہ اخبارات سے وابستہ نمائندوں کو اخباری مواد حاصل کرنے کیلئے روزانہ اسی مرکز کا دورہ کرنا پڑتا ہے ۔میڈ یا اداروں سے وابستہ نمائندوں کیلئے ’میڈیا سہولیاتی مرکز ‘ کا رُخ کر نا ایک معمول بن چکا ہے جبکہ کشمیر میں صحافت ’’پن ڈرائیور ‘‘ کی محتاج ہوکررہ گئی ہے ۔گوکہ لینڈ لائن اور پوسٹ پیڈ موبائیل فون خدمات کو مرحلہ وار بنیادوں پر بحال کردیا گیا ،لیکن پری پیڈ موبائیل فون سروس کی عدم دستیابی کے سبب اب بھی25لاکھ سے زیادہ صارفین مواصلاتی رابطے سے ہنوزمحروم ہیں جبکہ انٹر نیٹ کی بندش کی وجہ سے جملہ سرگرمیاں بری طرح سے متاثر ہورہی ہیں ۔انٹر نیٹ کی بندش کے سبب تاجروں کو شدید نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے ۔ایک انٹر ویو میں کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (کے سی سی آئی ) کے صدر شیخ عاشق کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں 10ہزار کروڑ روپے کے خسارے کی بنیادی وجہ مسلسل انٹر نیٹ بندش ہے ۔انہوں نے کہا کہ عصر حاضر میں تجارت کرنے کیلئے انٹر نیٹ بنیادی ضرورت ہے جبکہ اس بنیادی ضرورت سے محروم رہنے کے سبب تاجروں کا خسارے کا سامنا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ موجودہ دور میں انٹر نیٹ کے بغیر تجارت کرنا ناممکن ہے جبکہ تاجروں کو تیکنیکی مسائل کا بھی سامنا ہے ۔ادھر انٹر نیٹ کی مسلسل بندش کے سبب شعبہ سیاحت ،آئی سیکٹر کیساتھ ساتھ آن لائن کاروبار بری طرح سے متاثر ہورہا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق نجی سیکٹر میں کام کرنے والے ایک لاکھ فراد کا روزگارانٹر نیٹ کی مسلسل بندش کی وجہ سے متاثر ہورہا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ آئی ٹی سیکٹر کی کئی کمپنیوں نے وادی کشمیر سے اپنا بوریا بسترا گول کردیا اور ان کمپنیوں میں کام کرنے والے نوجوانوں کی ایک بڑی فوج روزگار سے محروم ہو چکی ہے ۔اس کے علاوہ سیاحت کو نقصان کا سامنا ہے ،کیونکہ انٹر نیٹ کی سہولیت سے ہی سیر وتفریح کے ٹورز کی بکنگ ممکن ہے ۔اسی طرح آن لائن سے وابستہ نوجوان انٹر پرینوز کو بھی خسارے کا سامنا ہے جبکہ یہاں کام کرنے والے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگار ہورہی ہے ۔وادی کشمیر میں انٹر نیٹ کی بحالی کی مانگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے ،تاہم سیکیورٹی ایجنسیاں اور گورنر انتظامیہ کیساتھ ساتھ حکومت ہند، وادی میں انٹر نیٹ بندش کی بنیادی وجہ سیکیورٹی وجوہات بتا رہی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا