یورپی یونین کا 28رُکنی پارلیمانی وفد کی آج کشمیر آمد

0
0

نئی دہلی میں وزیر اعظم مودی اور قومی سلامتی مشیر اجیت دوال سے ملاقی
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد مشن کشمیر کے تحت یورپی یونین کا 28رُکنی پارلیمانی وفد نئی دہلی پہنچ چکا ہے جبکہ آج یعنی منگلوار کو مذکورہ وفد کشمیر وارد ہوگا ۔مذکورہ پارلیمانی وفد نے سوموار کو وزیر اعظم ہند نریندرا مودی اور قومی سلامتی مشیر اجیت دوال سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جبکہ مذکورہ وفد نے ریاستی مین اسٹرئم لیڈروں الطاف بخاری اور مظفر حسین بیگ سے بھی دہلی میں ملاقات کی ۔وفد نے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر وزیر اعظم ہند اور قومی سلامتی مشیر کیساتھ تبادلہ خیال کیا ،جس دوران وزیر اعظم ہند نے یور پی یونین کے پارلیما نی وفد پر دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ شدت پسندی پر بھارت زیر ٹالرنس کی پالیسی پر کار بندہے ۔تفصیلات کے مطابق یوروپی پارلیمنٹ کے اراکین کے ایک وفد نے آج یہاں وزیراعظم نریندر مودی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ وزیراعظم نے پارلیمانوں کی اس اہمیت کی ستائش کی جو وہ ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیتے ہیں یعنی اپنی مدت کار کے آغاز میں انہوں نے ہندوستان کا دورہ کرکے اس کا ثبوت دیا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ یوروپی یونین کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات مشترکہ مفادات اور جمہوری اقدا رکے تئیں مشترکہ عہد بندی پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی ٹی آئی اے کی متوازن اور جلد از جلد تکمیل حکومت کی ترجیح ہے ۔ یوروپی یونین کے ساتھ علاقائی اور عالمی معاملات میں روابط کو مستحکم بنانے کی ضرورت پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے قریبی بین الاقوامی تعاون کی اہمیت اجاگر کی۔ انہوں نے بین الاقوامی شمسی اتحاد کی ترقی اور پذیرائی کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ ایک طرح کی عالمی شراکت داری ہے ۔وزیراعظم نے ہندوستان میں، وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس امید کااظہار کیا کہ یہ وفد ملک کے مختلف حصوں میں جائے گا جو مفید ثابت ہوگا جس میں جموں وکشمیر کا دورہ بھی شامل ہے ۔ وفد کا جموں وکشمیر کا دورہ اس وفد کو جموں وکشمیر اور لداخ کی ثقافتی اور مذہبی گوناگونی کی تفہیم فراہم کریگا ساتھ ہی ساتھ وفد اس خطے میں ترقیات اور حکمرانی کی ترجیحات کو بھی بہتر طور پر سمجھ سکے گا۔وزیراعظم نے آسان کاروبار درجہ بندی کے معاملے میں ہندوستان کے ذریعے حاصل کی گئی نمایاں کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے حال ہی میں 2014 کی 142ویں پوزیشن کے مقابلے 63واں مقام حاصل کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے بڑی آبادی والے اور متنوع ملک کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے ۔ آج کی حکمرانی کے نظام ایسے ہیں جو عوام کو توقعاتی سمت میں بڑھنے کے لائق بنارہے ہیں۔وزیراعظم نے تمام ہندوستانیوں کیلئے زندگی بسر کرناآسان بنانے کے امر کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کی توجہ اور کوششوں کو نمایاں کرکے پیش کیا۔ انہوں نے سوچھ ہندوستان اور آیوشمان بھارت جیسے سرکاری پروگراموں سمیت دیگر کلیدی پروگراموں کی کامیابی کاذکر کیا۔ 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کے لئے حکومت کی عہد بندگی کا اعادہ کیا اور کہا کہ یہ عالمی ہدف سے پانچ سال قبل ہوگا۔ انہوں نے ماحولیات کے تحفظ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کیا جس میں قابل احیاء توانائی کے اہداف اور سنگل یوز پلاسٹک کے خلا ف چلائی گئی مہم جیسے نکات شامل تھے ۔ذرائع کے مطابق یو رپی یونین کے28ممبران پارلیمنٹ پر مشتمل ایک وفد کشمیر کے دورے پر منگلوار کو وارد کشمیر ہورہا ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مشن کشمیر کے تحت یور پی نونین پار لیمانی وفد نئی دہلی پہنچ چکا ہے ،جس دوران28رُکنی پار لیمانی وفد نے سوموار کو وزیر اعظم ہند نریندر امودی اور قومی سلامتی مشیر اجیت دوال کیساتھ ون آن ون علیحدہ علیحدہ میٹنگیں کیں ۔میڈ یا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ یور پی یونین پارلیمانی وفد کا دفعہ370کی تنسیخ کے بعد بھارت کا پہلا دورہ ہے جبکہ مذکورہ وفد کشمیر کا بھی دورہ کرے گا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی یونین کا 28رُکنی پارلیمانی وفد نئی دہلی میں وزیر اعظم ہند نریندرا مودی سے ملاقات کی اور کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم ہند نے مذکورہ وفد کو بتایا کہ جموں وکشمیر سے متعلق حالیہ فیصلہ جات بھارتی آئین ،جمہوری اصولوں اور پارلیمانی ضوابط وقوانین کے تحت لئے گئے جبکہ جموں وکشمیر سے متعلق لئے گئے فیصلہ جات ،بھارت کا اندرونی معاملہ ہے ۔انہوں نے وفد کو یہ بتایا کہ جموں وکشمیر سے متعلق فیصلہ جات کے بعد سے تینوں خطوں یعنی جموں ،کشمیر اور لداخ میں صورتحال پرامن ہے اور لوگ روزمرہ کے معمولات خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں ۔وزیر اعظم ہند نے یور پی یونین کے پارلیما نی وفد پر دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ شدت پسندی پر بھارت زیر ٹالرنس کی پالیسی پر کار بند ے ۔انہوں نے وفد کو بتایا کہ شدت پسندی یا دہشت گردی پر بھارت کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا ۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ یورپی یونین کا 28رُکنی پارلیمانی وفد نئی دہلی قومی سلامتی مشیر اجیت دوال سے ملاقی ہوا ۔قومی سلامتی مشیر نے دفعہ370کی تنسیخ کے بعد کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے یور پی یونین کے پارلیمانی وفد کو بریفنگ دی ۔ذرائع کے مطابق مذکورہ وفد نے ریاستی مین اسٹرئم لیڈروں الطاف بخاری اور مظفر حسین بیگ سے بھی دہلی میں ملاقات کی ۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ یورپی یونین کا 28رُکنی پارلیمانی وفد منگلوار کو کشمیر وارد ہورہاہے ۔میڈیا رپورٹس میں اس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ مذکورہ وفد دورہ کشمیر کے دوران کن سے ملاقی ہوگا ۔ادھر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یورپی یونین کا 28رُکنی پارلیمانی وفد ،کشمیر دورے کے دوران مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقی ہوگا ،تاہم ذرائع نے اسکی وضاحت نہیں کی ۔ذرائع نے بتایا کہ ممکنہ طور پر مذکورہ وفد سیاسی لیڈران سے بھی ملاقی ہو گا ،تاہم یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آیا مذکورہ وفد نظر بند 3سابق وزرائے اعلیٰ ،ڈاکٹر فاروق عبداللہ ،عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ دیگر نظر بند لیڈران سے بھی ملاقات کرے گا ؟،تو ذرائع نے اس پر رائے زنی کرنے سے احتراض کیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کا 28رُکنی پارلیمانی وفد سماج کے مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے ضرور ملاقی ہو گا ۔یاد رہے کہ دفعہ370کی تنسیخ کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا ،جب کوئی غیر ملکی پارلیمانی وفد کشمیر کا دورہ کرے گا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ وفد جموں اور لداخ کا بھی دورہ کرسکتا ہے ۔5اگست کو جموں وکشمیر سے متعلق پارلیمانی فیصلہ جات کے تحت ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ کیا گیا جبکہ ریاست کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے علاوہ جموں وکشمیر اور لداخ کو یونین ٹریٹری بھی قرار دیا گیا ۔جموں وکشمیر اور لداخ کیلئے مرکزی حکومت نے لیفٹنٹ گونرروں کی تعیناتی بھی عمل میں لائی جسکے تحت گریش چندر مور مو کو جموں وکشمیر اور آرکے ماتھر کو لداخ کیلئے لیفٹنٹ گورنر مقرر کیا گیا ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا