اعتماد سازی کے تحت نظر بند سیاسی لیڈروں کی رہائی کا امکان
لازوال ڈیسک/کے این ایس
سرینگر؍؍نئی دہلی کی طرف سے 5 نومبر کے بعد جموں و کشمیر میں درپردہ مذاکرات میں سرعت لانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ امکانی طور پر کئی سیاسی نظر بند لیڈروں کی رہائی بھی متوقع ہے ۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ بھاجپا کے سینئر لیڈران اوئناش رائے کھنا اور رام مادھو نے گزشتہ دوروں کے دوران کئی سیاسی لیڈروں سے بھی تبادلہ خیال کیا ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق حکومت ہند کی جانب سے 5 اگست کو ریاستی آئین کی تخصیص اور تقسیم کے ساتھ ہی بیشتر مین اسٹریم لیڈران کی نظر بندی عمل میں لائی گئی جو ہنوز جاری ہے جبکہ وادی کے اطراف و اکناف میں گزشتہ 83 دنوں سے غیر یقینی صورتحال بھی جاری ہے ۔ بغیر کال ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی جہاں مفلوج ہے وہیں سیاسی سرگرمیاں بھی بحال نہیں ہوئی ۔ ادھر اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ موجودہ صورتحال سے باہر نکلنے کیلئے نئی دہلی آئندہ ہفتہ ٹریک ٹو پر سرگرمیاں شروع کر رہی ہے جس کے نتیجے میں کئی مین اسٹریم لیڈروں کے ساتھ تبادلہ خیال متوقع ہے ۔ کے این ایس کو ذرائع نے بتایا کہ 5 نومبر کے بعد وادی میں درپردہ مذاکرات کا دور شروع ہوسکتا ہے جس میں موجودہ صورتحال پر سیاسی لیڈروں کے ساتھ بات چیت کی جائیگی ۔ ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری رام مادھو اور نائب صدر و امور کشمیر کے انچارج اویناش رائے کھنا نے اگرچہ رواں ماہ کے دوران بلاک ترقیاتی کونسلوں کے انتخابات کے حوالے سے جموں و کشمیر کا دورہ کیا تاہم اس دوران انہوں نے کئی لیڈروں سے بھی تبادلہ خیال کیا ۔ ان ذرائع نے بتایا کہ 5 نومبر کے بعد اب ٹریک ٹو مذاکرات کو حتمی شکل دی جائیگی اور امکانی طور پر مرکزی حکومت جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈران کے ساتھ باضابطہ طور پر بات چیت کرے گی ۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ ممکنہ طور پر 5 اگست کے بعد نظر بند سیاسی لیڈران کی رہائی کا بھی امکان ہے جبکہ کئی ایک کو سنطور ہوٹل سے دیگر جگہوں پر قائم ہوٹلوں میں منتقل کیا جارہا ہے ۔ ان ذرائع نے کے این ایس کو بتایا کہ مرکز کی طرف سے جموں و کشمیر میں لیفٹنٹ گورنر کی تعیناتی اسی عمل کی کڑی کا ایک حصہ ہوسکتی ہے ۔