احساس نایاب
شیموگہ ، کرناٹک
7975189131
دل کر رہا ہے آج کچھ ایسا لکھیں
کہ آسمان لرز اٹھے زمیں پھٹ پڑے
ہماری تڑپ ہمارے لفظوں میں جھلکے
ہمارے قلم سے لہو ٹپکے
ظالموں کے ظلم کا منظر
تصویر بنکر کاغذ پہ ابھرے
بیگناہ مسلمانوں کی درد بھری چیخیں
بادلوں کو چیر کر عرش سے ٹکرائے
ظالم نست و نابود ہوجائیں ۔۔ آمین
- اے ربِ کائنات ہم تیرے ادنی سے بندے تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی اْمّتی آج بے یار و مددگار ہیں تیری ہی بنائی دنیا میں ہم مسلمان محتاج ہیں، ظالم طاقتیں ہم پہ حاوی ہوچکی ہیں مسلمانوں کی جان اور آبرو کے دشمن بنکر دنیا بھر میں رسوا کیا جارہا ہے ایک روٹی کے ایوز میں ہماری ماں بہنوں کی عظمت تار تار کی جارہی ہے۔ زندہ قوم کہلانے والے ہم اپنے بچوں کی ننھی لاشوں کو اٹھارہے ہیں جو ہمارا مستقبل ہیں وہ لحد میں سورہے ہیں آج ہمارا ایمان ہتھیلی پہ جلتا ہوا مشعال بن چکا ہے۔آخر یہ کیسی آزمائش ہے مسلمانوں پہ جو دشن یہود نصاریٰ کے ساتھ تیرے نام کا کلمہ پڑھنے والے ہی ہمارے بیگناہ بھائی بہنوں یہاں تک کہ معصوم بچوں کا قتل کر رہے ہیں۔ بیشک ہم مانتے ہیں یہ مسلمانوں کے لئے ایمان کی آزمائش ہے خود کو ثابت کرنے کا وقت ہے اور ہر مسلمان کے لئے جہاد کا حکم ہورہا ہے کہ مظلوموں کا ساتھ دیتے ہوئے ہر مسلماں خود کو صلاالدین ایوبی ، محمد بن قاسم بنکر ظالموں کے خلاف جہاد کریں اور قرآن سے بھی یہ حکم ثابت ہے پھر بھی ہم مسلماں کیوں خاموش ہیں جبکہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہمیں جہاد کا حکم دیا ہے ۔اے ربِ کائنات ہم تیرے ادنی سے بندے تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی اْمّتی آج بے یار و مددگار ہیں تیری ہی بنائی دنیا میں ہم مسلمان محتاج ہیں، ظالم طاقتیں ہم پہ حاوی ہوچکی ہیں مسلمانوں کی جان اور آبرو کے دشمن بنکر دنیا بھر میں رسوا کیا جارہا ہے ایک روٹی کے ایوز میں ہماری ماں بہنوں کی عظمت تار تار کی جارہی ہے۔ زندہ قوم کہلانے والے ہم اپنے بچوں کی ننھی لاشوں کو اٹھارہے ہیں جو ہمارا مستقبل ہیں وہ لحد میں سورہے ہیں آج ہمارا ایمان ہتھیلی پہ جلتا ہوا مشعال بن چکا ہے۔آخر یہ کیسی آزمائش ہے مسلمانوں پہ جو دشن یہود نصاریٰ کے ساتھ تیرے نام کا کلمہ پڑھنے والے ہی ہمارے بیگناہ بھائی بہنوں یہاں تک کہ معصوم بچوں کا قتل کر رہے ہیں۔ بیشک ہم مانتے ہیں یہ مسلمانوں کے لئے ایمان کی آزمائش ہے خود کو ثابت کرنے کا وقت ہے اور ہر مسلمان کے لئے جہاد کا حکم ہورہا ہے کہ مظلوموں کا ساتھ دیتے ہوئے ہر مسلماں خود کو صلاالدین ایوبی ، محمد بن قاسم بنکر ظالموں کے خلاف جہاد کریں اور قرآن سے بھی یہ حکم ثابت ہے پھر بھی ہم مسلماں کیوں خاموش ہیں جبکہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہمیں جہاد کا حکم دیا ہے ۔ ( النساء: 75 ) وَمَالَکْم لاتْقَاتِلْونَ فیِ سَبِیلِ اللّٰہِ وَالمْستَضعَفِینَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء ِ وَالوِلدَانِ الّذِینَ یَقْولْونَ رَبَّناَ اَخرِجناَ مِن ھٰذِہِ القَریَتہِ الظَّالِمِ اَھلْھَا وَاجعَل لَّنَا مِن لَّدْنکاَ وِلِیًّا وَّاجعَل لَّنَا مِن لَّدْنکاَ وَلِیًّا وَّاجعَل لَّنَا مِن لَّدْنکاَ نَصِیرًا ۔آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اْن بے بس مردوں ، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبالئے گئے ہیں اور فریاد کررہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا کردے ۔ یا اللہ آج تیری بارگاہ میں ہم شرمندہ ہیں کہ ہم تماشبین ایک زندہ مجسم بنکر دیکھنے کے سوائے چاہ کر بھی کچھ نہیں کرپاتے کیونکہ تیرے سوا یہاں کوئی نہیں ہے جو ہماری فریاد سن سکے بیگناہ مسلمانوں کا درد انکی تڑپ انکی سسکیاں محسوس کرسکے ۔آج تیرے بندوں پہ جو ظلم بربریت ہورہی ہے اسکو دیکھ کر ساری کائنات لرز رہی ہے ۔ننھے بچوں کے لہولہان جسم انکی سسکیاں انکی دم توڑتی ہوئی آخری ہچکیوں کو دیکھ کر روح کانپ اٹھتی ہے یاربِ کائنات ہم مسلمانوں کو غیبی مدد فرما ہمیں اپنی پناہ میں لے لے یا کل ہونے والی قیامت آج ہی کردے ۔ کیونکہ اسطرح ہر دن مسلمانوں کو مرتے دیکھ کر اب جئیا نہیں جاتا ان آنکھوں سے ننھے پھول جیسے بچوں کو خون سے تربتر روتے بلکتے درد سے کراہتے ہوئے دیکھا نہیں جاتا , انکی درد بھری چیخ و پکار ہمیں جھنجوڑتی ہیں ۔ دنیا بھر میں ہورہا مسلمانوں کا قتل دیکھ کر دل خوں کے آنسو روتا ہے۔ آخر یہ خوں کا کھیل کب تک چلے گا ؟؟؟ آخر مسلمانوں کا قصور کیا ہے جو جابجا اسطرح قتل وعام کیا جارہا ہے اں پھول جیسے بچوں ،لاچار بزرگوں اور معصوم عورتوں کو دہشت گرد کے نام پہ اتنے ظلم کیوں ڈھائے جارہے ہیں ؟؟؟ کیا دنیا بھر کے مسلمانوں میں کوئی صاحبِ اقتدار، صاحبِ اختیار نہیں بچا جو اس ظلم و بربرریت کے خلاف آواز اٹھا سکے یہ پوچھ سکے کے ان بے گناہ معصوموں کو کیوں مارا جارہا ہے۔ کیا ان ظالم شیطانوں کو روکنے والا کوئی جانباز حق پرست ایمان والا مسلمان نہیں بچا ؟؟؟؟؟۔ شام کے شہر غوطہ میں بے گناہوں پہ ظالموں نے ظلم وستم کی جو انتہاء کردی ہے۔ جس طرح گولہ بارود کی بارش کی جارہی ہے اسکی چپیٹ میں معصوم بچوں سے لیکر عورتیں سبھی آچکے ہیں ۔کچھ ہی پل میں سارا شہر گولہ بارود کے گردوغبار میں خاک ہوکر دھواں ہوچکا ہے ۔انسانی جسم کے اعضاء چاروں طرف بکھرے پڑے ہیں۔نبیوں کی سرزمین خون سے سرخ ہوچکی ہے ۔ ہر آنکھ سے آنسوؤں کا سیلاب بہہ رہا ہے ۔سوکھے کپکپاتے لبوں سے رحم و مدد کے لئے پکار رہے ہیں اور چند ننھے سے بچے بھوکے پیاسے موت کا انتظار کررہے ہیں جب اسکی وجہ پوچھی جائے تو جواب میں تْتلی زبان سے انکا کہنا ہے کہ مرنے کے بعد انہیں کھانا ملے گا جو اللہ کے پاس ہے اس بچے کے الفاظوں میں جو درد جو تڑپ بھوک کی جو شدت نظر آرہی تھی وہ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کے منہ پہ زور دار تمانچہ ہے جو اپنے دسترخوانوں پہ لوازمات کے مزے اٹھارہے ہیں اور آئے دن جلسے ،مشاعرے ، عید ملن کے نام پہ کروڑوں روپیہ خرچ کر واہ واہی بٹور رہے ہیں۔جس منظر کو دیکھ کر ابلیس بھی اللہ کے در پہ پناہ مانگ رہا ہوگا ننھی سی لاشوں کو دیکھ کر فرشتے بھی آنسو بہاتے ہوئے رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو رہے ہونگے ۔ کائنات کا ریزہ ریزہ گڑ گڑاتے ہوئے دعا کررہا ہوگا۔ اس منظر کو دیکھتے ہوئے ان حالات سے واقف ہوکر بھی ہم غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں اور کچھ انسا ن کہلانے والے مردہ ضمیر کے طاقتور لوگ شیطان، جنگلی جانوروں کو بھی پیچھے چھوڑ کر وحشت کا ایسا ننگا ناچ , ناچ رہے ہیں جو انسانیت کی دھجیاں اڑارہی ہے یہ وحشت بھرا منظر دیکھ کر ایسے لگ رہا ہے کہ جہنم مرنے کے بعد نہیں بلکہ دنیا میں ہی موجود ہے ۔ ہمارے بچوں کو ایک معمولی کھروچ بھی لگ جائے تو ہم تڑپ اٹھتے ہیں لیکن سیریا میں جس طرح معصوم بچوں کے جسموں کے چتھڑے اڑ رہے ہیںکیا یہ دیکھ کر کسی کا کلیجہ نہیں پھٹ رہا ؟؟ ۔ دربدر پڑی انکی ننھی لاشیں کیا کسی کو دکھائی نہیں دے رہی ؟؟؟ بھوک سے بلکتے بچوں پہ کسی کو ترس نہیں آرہا ؟؟؟؟؟ آخر کہاں مرگئے ہیں انسانیت کے علمبردار دعویدار جو بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں؟؟؟ آج وہ کیوں خاموش ہیں اور کہاں ہیں اسلامی فوجیں جو مسلمانوں کے تحفظ کے لئے بنائی گئی تھیں اور کہاں مرچکے ہیں عرب ممالک کے حکام ؟؟؟ کل تک جو عرب ممالک خاص کر سعودی عرب کے لئے ہر مسلمان جو عزت اور فخر محسوس کرتے تھے آج وہ سیریا کے گولہ بارود کے ساتھ ہی ڈھیر ہوچکی ہے جس ملک میں ہمارے آقا دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ۔انسانیت کا درس دیتے ہوئے حقوق العباد کا حکم دیا جس میں کمزور ، مظلوموں کی مدد کرتے ہوئے انکی جان مال آبرو کی حفاظت شامل ہے ۔آج اسی عرب ممالک کے مسلمان دوغلے نظر آرہے ہیں جس ملک کی سرزمین پہ کئی صحابہ گذرچکے ہیں اور جہاں سے اسلام کی شروعات ہوئی آج وہ ملک تماشبین بناہوا ہے ۔اسلام اور مظلوموں کی خاطر جس ملک میں کئی جنگیں لڑی گئیں آج وہ ملک اپاہج نظر آرہا ہے ۔اسلام نے جن جن باتوں کو ممنوع قراردیاہے آج سعودی عرب ان سبھی کی تائید کرتے ہوئے مندروں کو تعمیر کرنے کی اجازت دے رہا ہے جہاں سے بْت پرستی کا خاتمہ کیا گیا آج وہاں پھر سے بْت پرستی کی شروعات کی جارہی ہے ایسی دوغلی سیاست وہ بھی اسلامی ملک میں دیکھ کر آج ہر مسلمان کا سر شرم سے جھک چکا ہے۔لعنت بھیجتے ہیں تم جیسے مسلم ممالک کے تمام حکمرانوں پہ جو آج منافق ، مفاد پرست بنکر اپنا پلہ جھاڑتے ہوئے دوغلہ رویہ اختیار کر ظالموں کی فہرست میں شامل ہوچکے ہو اور شرم آنی چاہئے ان علماؤں کو جو ان حالات سے واقف ہوتے ہوئے بھی مودی کی چاپلوسی کرتے ہوئے مودی کے نام کی تسبیحپڑھ رہے ہیں لیکن یاد رکھو !اس دنیا کے علاوہ ایک اور ایک دنیا ہے وہاں تمہاری پکڑ ضرور ہوگی اور انشاء اللہ محشر میں تم ظالموں کی ہی صفت میں کھڑے رہوگے اور ہر بیگناہ مظلوموں کے ہاتھ سب سے پہلے تمہارے گریبانوں کو پکڑینگے اور تم سے پوچھیںگے کیونکہ معصوم جانوں کے قتل میں بشارت اسد کے ساتھ برابر کے ذمیدار تم بھی ہو ۔اے عالمِ اسلام کے تمام مسلمانوں خدا کے لئے غفلت سے جاگ جاؤ ،سیریاکے معصوم بچوں کے لئے کچھ کرو اپنی طاقت کے مطابق ہی صحیح اپنی آوازیں بلند کرو گلی گلی شہر شہر احتجاج کر اس خون ریزی درندگی کی مخالفت کرو تاکہ بڑی سے بڑی طاقت حکومت تمہارے آگے اپنے گھٹنے ٹیک کر مجبور ہوجائے کہ سیریاپہ ہورہے حملوں کی مذمت کر روک دے ابھی تم سبھی کو خدا کا واسطہ ہے خود کو اور بے بس لاچار بناکے نہ رکھو اپنی طاقت کو پہچانو عوام کے آگے کسی بھی حکومت کی کوئی بساط نہیںہے , آخر کب تک کمزور عورتوں ، بزرگوں اور بچوں کی لاشیں اٹھاتے رہوگے فیس بک ٹویٹر واٹس سے کبھی تو نکل کر میدان میں آؤ کبھی تو جانباز بہادر مرد بن کے دکھاؤ کبھی تو اپنے ایمان کو ثابت کر مومن مسلمان بن کے دکھاؤ کیونکہ مومن مسلمانوہی ہے جو اپنے مسلمان بھائی بہنوں کو درد میں دیکھ کر تکلیف محسوس کرتا ہو ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرماں ہے ۔دنیا بھر کے تمام مسلماں ایک جسم کی مانند ہیں اسلئے جسم کے کسی بھی حصہ پہ چوٹ لگے تو سارا جسم درد سے کراہ اٹھتا ہے ۔خدا کے لئے ابھی تو ایک ہوجاؤ تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ بیگناہ معصوم مسلمانوں کے قتل میں تماشبین مجسم بنکر چپی نہ سادھو ۔اگر اب بھی کچھ نہیں کرسکتے ہو تو زہر کھا کے یا چْلو بھر پانی میں ڈوبکر مرجاؤ اسطرح بزدلوں منافقوں کی طرح جی کر اسلام کا نام بدنام کرتے ہوئے زمین کا بوجھ تو نہ بڑھاؤ کیونکہ
- ہم خود تراشتے ہیں منازِل کے سنگِ میل
ہم وہ نہیں ہیں جنکو زمانہ بنا گیا