بورڈامتحانات: ایک لاکھ 60 ہزار طلاب کی شرکت یقینی

0
0

سرینگر میں طلاب کا احتجاج نصاب کم کرنے کا کیا مطالبہ
کے این ایس
سرینگر؍؍وادی میں بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی طرف سے لئے جانے والے امتحانات میں قریب ایک لاکھ60ہزار طلاب شرکت کریں گے،جبکہ حکام نے ان انتخابات کیلئے تیاریاں بھی مکمل کی ہے،اوران امتحانی سینٹروں سے فورسز کو بھی منتقل کیا جا رہا ہے،جہاں پر امتحانات لئے جانے ہیں۔اس دوران سرینگر میں طلاب نے احتجاج کرتے ہوئے نصاب کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ کشمیر نیوز سروس کے مطابق وادی میں5اگست کے بعد پیدہ شدہ صورتحال کے نتیجے میں اگرچہ تعلیمی ادارے بدستور بند ہے،تاہم بورڈ حکام نے سالانہ امتحانات لینے کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان امتحانات میں قریب ایک لاکھ60ہزار طلاب شرکت کریں گے،جن کیلئے وادی میں1502امتحانی مراکز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ امتحانی مراکز کے ارد گرد دفعہ144کے تحت امتنائی احکامات بھی جاری رہیں گے،جبکہ امتحانی مراکز میں جانچ کیلئے چیکنگ اسکارڈوں کو بھی قائم کیا گیا۔ دسویں جماعت کے امتحانات29اکتوبر سے شروع ہو رہے ہیں،جن میں بورڈ ذرائع کے مطابق قریب65ہزار امیدوار شرکت کریں گے،اور ان کیلئے413امتحانی مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ12ویںجماعت کے امتحانات بھی30اکتوبر سے شروع ہونگے،جن میں قریب48ہزار طلاب شرکت کر رہے ہیں اور ان کیلئے بھی633امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ11ویں جماعت کے امتحانات10نومبر سے شروع ہونگے،جن میں47ہزار طلباء و طالبات شرکت کریں گے،جن کیلئے456امتحانی مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس دوران جمعرات کو سرینگر کی پریس کالونی میں مختلف اسکولوں سے آئے11ویں جماعت کے طلاب نے احتجاج کرتے ہوئے نصاب کم کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کتبے اور بینئر بھی اٹھا رکھے تھے’’ طلاب،سیاست کے شکار ہوئے، حکام کاطلاب کے حقوق پر مخالف روایہ‘‘ درج کئے گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ3ماہ سے اسکول اور تربیتی مراکز بند رہیں،جبکہ انٹرنیٹ بھی منقطع رہا،جس کی وجہ سے وہ امتحانی مواد سے استفادہ حاصل نہ کرسکیں۔صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے گزشتہ روز ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی،جس کے دوران امتحانات لینے کے عمل کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا،جبکہ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہر امتحانی مراکز میں طلاب کیلئے پینے کے صاف پانی،گرمیوں کے انتظامات،بجلی اور ٹرانسپورٹ کے انتظامات کے علاوہ دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ ہر ضلع میں امتحانی کنٹرول روم قائم کریں،جبکہ اس میں بورڈ آف اسکول ایجوکیشن اور محکمہ تعلیم کے ضلع افسراں،ایس آر ٹی سی اور پولیس کے علاوہ محکمہ مال کے افسران کو ممبران کے طور پر شامل کرنے کی تاکید کی گئی،جبکہ ان کنٹرول روموں کو روزانہ کی بنیادوں پر ان امتحانی مراکزکی نگرانی کرنے اور امتحانی انتظامات کیلئے لازمی چیزوں کا جائزہ لینے کی ہدایت دی گئی۔ اس دوران ضلع ترقیاتی کمشنروں نے علیحدہ میٹنگوں کے دوران بھی احسن طریقے سے امتحانات لینے کے عمل پر اس سلسلے میں حکمت عملی مرتب کی۔مرکز کی طرف سے5اگست کو ریاستی آئین کی تخصیص اور تقسیم کے اعلان کے بعد وادی بھر میں بندشیں عائد کی گئی،جس کے نتیجے میں اسکول بھی مقفل رہیں۔اگست کے آخری ہفتے میں انتظامیہ نے مرحلہ وار بنیادوں پر اسکولوں میں تدریسی سرگرمیاں بحال کرنے کا اعلان کیا،تاہم بیشتر طلاب نے اسکولوں کی جانب رخ نہیں کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اب جبکہ سرکار نے امتحانات کا اعلان کیا ہے،طلاب اس تذبذب میں مبتلا ہے کہ انہوں نے نصف نصاب بھی مکمل نہیں کیا،جبکہ اسکول بند ہوئے۔طلاب اور ان کے والدین اس بات پر فکر مند ہے کہ نصاب میں بغیر کمی کے امتحانات وقت پر لئے جا رہے ہیں،جس کے نتیجے میں طلاب اچھے نمبرات حاصل کرنے سے رہ جائے گے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا