لازوال ڈیسک
راجوری؍؍باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری(جموں وکشمیر) کے اسکول آف اسلامک اسٹیڈیز کے زیر اہتمام آج ایک توسیعی خطبے کا انعقاد کیا گیا جس میں ’’تصوف کی اصطلاح کے مآخذ ‘‘پر اسلامک یونیورسٹی سائنس اینڈ ٹکنالوجی اونتی پورہ کشمیرسے تشریف لائے ڈاکٹر افروز احمد بساطی صاحب نے منتخبہ موضوع پر توسیعی خطبہ پیش کیا ۔یہ پروگرام دن کے دوبجے اُردو اور اسلامک اسٹیڈیزکی عمارت میں تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔پروفیسر جی ایم ملک صاحب ڈین آف اسٹوڈینٹس ویلفئیر مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے ۔اُن کے علاوہ ڈاکٹر شمس کمال انجم صاحب صدر شعبۂ عربی ،اُردو اور اسلامک اسٹیڈیز ،ڈاکٹر مشتاق احمد وانی اسسٹنٹ پروفیسر اُردو اور ڈاکٹر افروز احمد صاحب سابق صدر شعبۂ اسلامک اسٹیڈیز اسلامک یونیورسٹی او نتی پورہ مہمان ذی وقار کے طور پر ایوان صدارت میں موجود تھے ۔ڈاکٹر شمس کمال انجم نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا ۔انھوں نے فرمایا کہ بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کا اسکول آف اسلامک اسٹیڈیز ، اُردو اور عربی تین برسوں میں کئی اہم، معلوماتی اور یادگاری پروگرام کرواچکے ہیں جو طلبہ اور طالبات کی معلومات اور دلچسپی کا باعث بنے ہیں ۔اُنھوں نے آئے ہوئے مہمان ڈاکٹر افروز احمد بساطی صاحب کا خیر مقدم کیا اور اُن کی علمی صلاحیتوں کو اُجاگر کیا۔اس کے بعد مہمان ذی وقار ڈاکٹر افروز احمد بساطی نے ’’تصوف کی اصطلاح کے مآخذ‘‘ پر اپنا توسیعی خطبہ پیش کیا ۔اُنھوں نے فرمایا کہ تصوف کی اصطلاح کا تعلق اصل میں د ل کی صفائی اور روحانی پاکیزگی سے ہے۔صوفیائے کرام اور بُزرگان دین نے جس طرز زندگی کو اختیار کیا وہ متصوفانہ زندگی ہے ۔اُنھوں نے صوفیانہ کلچر اور تہذیب کو اُس کے پس منظر میں مختلف تاریخی حوالوں سے بیان کیا ۔اُن کے توسیعی خطبے کے بعد سوالات کا سیشن شروع ہوا جس میں طلبہ، ریسرچ اسکالر اور اساتذہ نے آئے ہوئے مہمان سے تصوف کے بارے میں سوالات پوچھے ،جن کا مہمان ذی وقار نے مدلل جواب دیا ۔پروفیسر جی ایم ملک نے اپنے صدارتی خطبے میں فرمایا کہ ڈاکٹر افروز احمد بساطی ایک محنتی اور ذہین شخص ہیں میری اُن سے شناسائی ایک طویل مدت سے ہے ۔آج اُن کو سُنا تو بہت اچھا لگا ۔انھوں نے اس بات پہ خوشی کا اظہار کیا کہ ڈاکٹر افروز احمد بساطی کو اپنے مضمون پر پورا عبور حاصل ہے ۔لہٰذا میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ اکثر بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی میں آ کے طلبہ وطالبات کو اپنے زریں خیالات سے نوازتے رہیں ۔اسلامک اسٹیڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر جناب ڈاکٹر رفیق انجم نے جہاں اظہار تشکر کی رسم ادا کی وہیں اُنھوں نے تصوف کے بارے میں اپنے خیالات کا اطہار فرمایا۔ اُنھوں نے تصوف کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تصوف ،معرفت ِ الٰہی اور عشق ِرسول ﷺ میں مستغرق ہونے کا ایک روحانی عمل ہے جس میں آدمی کو قرب الٰہی حاصل ہوتا ہے ۔ڈاکٹر نسیم گُل اسسٹنٹ پروفیسر اسلامک اسٹیڈیز نے بطور کنوئنر اس پروگرام کی نظامت کے فرائض بحُسن وخوبی انجام دیے ۔اُنھوں نے سب سے پہلے مہمان ذی وقارجناب ڈاکٹر افروز احمد بساطی کی شخصیت اور اُن کے علمی کارناموں کا خاکہ پیش کیا اور پھر اُنھیں ڈائس پر مدعو کیا ۔عربی ،اُردو اور اسلامک اسٹیڈیز کے ریسرچ اسکالر،اساتذہ اور طلبہ وطالبات نے اس پروگرام میں شرکت کی اور اسے کامیاب بنایا ۔