تنویر پونچھی
پونچھ؍؍ ’’محکمہ پنچایت پونچھ میں رشوت خوری عام ہے جس سے عوام اور بالخصوص وہ غریب عوام جو محکمہ کے ساتھ نریگا سکیم یا دیگر سکیمیں ہوں کام کرتے ہیں وہ کام تو کر لیتے ہیں مگر انہیں اس کی اجرت لینے کے لیے بڑی مدت لگ جاتی ہے اور کئی بار یہ مدت بڑھ کر سالوں میں چلی جاتی ہے جس سے ان مزدور پیشہ اشخاص کا بے تحاشا نقصان ہو جاتا ہے کیوں کہ وہ لوگ اس لالچ کے پیچھے کام کرتے ہیں کہ کہ انہیں اجرتیں لینے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا مگر ہوتا اس کے الٹ ہے اور سالوں گزر جانے کے باوجود اجرتیں نہیں ملتی ہیں جس سے مزدور اشخاص سخت پریشان ہوتے ہیں‘‘ یہ الزامات سماجی کارکن اکرم نائک نے پریس کے نام جاری اپنے ایک بیان میں عائدکئے، انہوں نے کہا کہ محکمہ کے افسران سے لے کر چھوٹے درجے کے ملازمین تک محکمہ کرپشن کی آماجگاہ ہے محکمہ میں کمیشن کے ریٹ تک مقرر کر دیے گے ہیں کہ کون سے کام کے عوض کتنی رشوت ملازمین کو دی جائے گی جس کے بعد اسے کام دیا جاتا ہے اور اجرت بھی اور جو شخص مقرر کردہ کمیشن نہیں دے پاتا اس کو سالوں سال اجرت نہیں دی جاتی جس سے غریب عوام بے حال ہو جاتی ہے انہوں نے ریاستی گورنر سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس جانب خصوصی غور کیا جائے اور عوام کی اجرتوں کو واگزار کرنے کے لیے محکمہ کو سپیشل ایڈوائزری جاری کی جائے تاکہ غریب عوام کے ساتھ انصاف ہو سکے انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ محکمہ میں موجود رشوت خور عناصر کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔