بی ڈی سی انتخابات ، 24اکتوبر کو ووٹنگ

0
0

تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی ، سیکیورٹی کے فل پروف انتظامات
کے این ایس
سرینگر؍؍بلاک ڈیو لپمنٹ کونسل (بی ڈی سی ) کے انتخابات کے سلسلے میں انتظامی سطح پر حتمی شکل دی گئی ہے جبکہ 24اکتوبر کی ووٹنگ کیلئے سیکیورٹی کے فل پروف انتظامات بھی کئے گئے ہیں ۔کشمیر وادی میں 397امیدوار میدان میں ہیں جبکہ27امیدواروں کو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا ہے ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق بلاک ڈیولپمنٹ کونسل (بی ڈی سی ) انتخابات کا نیشنل کانفرنس ،کانگریس اور پی ڈی پی کی جانب سے بائیکاٹ کئے جانے کے بیچ 24اکتوبر کو ان انتخابات کیلئے ووٹنگ ہوگی ۔اس سلسلے میں تمام تر انتظامات کو انتظامی سطح پر حتمہ شکل دی گئی ۔معلوم ہوا ہے کہ پولنگ مراکز کو قائم کرنے اور ووٹنگ عملے کو تعینات کرنے کے انتظامات کئے گئے جبکہ سیکیورٹی کے فل پروف انتظامات کئے گئے ۔ایک افسر نے بتایا کہ بلاک ڈیولپمنٹ انتخابات طے شدہ تاریخوں پر ہونگے ۔پولیس کے افسر نے بتایا کہ وادی کشمیر میں امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور بی ڈی سی انتخابات کیلئے سیکیورٹی حکمت عملی پہلے ہی ترتیب دی گئی ۔انہوں نے امیدواروں اور رائے دہندگان کی سیکیورٹی کیلئے انتظامات کئے گئے ہیں اور انتخابات احسن طریقے سے انجام دینے کیلئے جموں وکشمیر پولیس کیساتھ ساتھ فوج وفورسز کے درمیان بہتر تال میل ہے ،تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو ۔انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر جنگجو ان انتخابات میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرسکتے ہیں ،تاہم سیکیورٹی ایجنسیاں اور فورسز ہر چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار ہے ۔ادھر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کشمیر میں بی ڈی سی انتخابات کے لئے397امیدوار میدان میں ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان امیدواروں میں زیادہ تر تعداد آزدا د امیدوار ہیں ،کیونکہ تین بڑی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس ،کانگریس اور پی ڈی پی نے انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے ۔ان تینوں جماعتوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں بی ڈی سی انتخابات کیلئے ماحول ساز گار نہیں ہے اور کسی بھی جمہوری عمل کو کامیاب بنانے کیلئے سازگار ماحول کا ہونا لازمی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کل ملا کر ریاست جموں وکشمیر میں1065امیدوار میدان میں ہیں جن میںسے853آزاد امیدوار ہیں ۔باقی امیدواروں کا تعلق سیاسی پارٹیوں سے بتایا جارہا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ 27امیدواروں کو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا جبکہ 4بلاکوں کو خواتین امیدواروں کیلئے مخصوص رکھا گیا ہے ،تاہم کوئی بھی خاتون امیدوار ان انتخابات کی دوڑ میں نہیں ہے ۔یہ پہلا موقع ہے کہ جموں وکشمیر میں سیاسی سرگرمیوں کے بغیر ہی کوئی انتخابی عمل منعقد ہونے جارہا ہے ،کیونکہ تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ،عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت درجنوں مین اسٹریم لیڈران نظر بندہیں اور یہ تمام مین اسٹریم لیڈران گذشتہ 77دنوں سے مختلف سب جیلوں اور رہائش گاہوں پر نظر بند ہیں ۔کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر کا کہنا ہے کہ بی ڈی سی انتخابات کا بائیکاٹ کرنا عوامی امنگوں کی ترجمانی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب مرکزی حکومت نے دوسرے مرحلے کے پنچائتی انتخابات منعقد کرنے کا فیصلہ لیا تو کانگریس نے مرکزی حکومت سے یہ گزارش کی تھی کہ انتخابات کو اس وقت تک ملتوی کیا جائے جب تک زمینی سطح پر سیاسی صورتحال بہتر نہیں ہوتی جبکہ کانگریس نے مرکزی حکومت سے یہ بھی مطالبہ اور گزارش کی تھی کہ تمام مین اسٹریم لیڈران کو رہا کیا جائے تاہم مرکزی حکومت نے کانگریس کی اس گزارش اور مطالبے کو یکسر نظر انداز کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ان انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی کانگریس کے 80 فیصد لیڈران نظر بند ہیں جبکہ میں خود 55 روز تک خانہ نظر بند رہا ۔ انہوں نے کہا ’’ اب جبکہ میری خانہ نظر بندی ختم کر دی گئی ہے لیکن مجھے جموں میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ‘‘ ۔ بی ڈی سی انتخابات کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی نائب صدر اویناش رائے کھنہ کا کہناتھا کہ ان انتخابات میں کشمیری عوام بڑھ چڑھ کر حصہ لینے جارہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کشمیری عوام نے پنچائتی اور پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا اور جمہوریت پر اپنا اعتماد ظاہر کیا اسی طرح بلاک ترقیاتی کونسلوں کے انتخابات میں بھی شرکت کرکے وہ اپنے سابقہ فیصلے پر مہر ثبت کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں 137 میں سے 130 بلاک نشستوں پر یہ انتخابات منعقد ہورہے ہیں اور ان میں 526 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کشمیری جمہوری عمل پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا