مواصلاتی بندشیں:بجلی کرایہ میں اضافے کا منصوبہ تعطل کا شکار

0
0

ریاستی بجلی انضباتی کمیشن میں محکمانہ عرضی التواء میں
کے این ایس

سرینگر؍؍ وادی میں طویل عرصے تک مواصلاتی بندشوں اور محکمہ بجلی کی جدا سازی کی تیاریوں سے ریاستی بجلی انضباتی کمیشن،بجلی فیس میں اضافہ کرنے کی پیش رفت نہیں کر رہی ہے،جس کے نتیجے میں امسال بجلی فیس میں اضافے کا سرکاری منصوبہ ناکام ثابت ہو رہا ہے۔اس دران جموں کشمیر بلوں کی بروقت ادائیگی کیلئے درکار رقومات کیلئے جدوجہد میں لگی ہوئی ہے۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق مرکز کی طرف سے جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرکے ریاست کی تقسیم کے اعلان کے بعد وادی میں پیدہ شدہ صورتحال اور مواصلاتی بندشوں کے نتیجے میں ریاستی بجلی انضباتی کمیشن محکمہ بجلی کی طرف سے دائر عرضی میں کوئی بھی پیش رفت نہیں کر رہی ہے،جس کے نتیجے میں مسلسل تیسرے سال بھی بجلی فیس کے جائزے کے بہت کم امکانات پیدا ہوئے ہیں۔اس دوران ریاستی سرکار خریدی گئی بجلی کی بلو کی ادائیگی کیلئے درکار فنڈس کے لئے جدوجہد میں لگی ہوئی ہے۔ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے ریاستی بجلی انضباتی کمیشن، کے سامنے عرضی دائرکرکے صارفین سے بجلی کے استعمال پر کرایہ میں اضافہ کی اپیل کی ہے تاہم مواصلاتی بندشوں کے باعث ریگولیٹری کمیشن کی جانب سے عرضی پر پیشرفت نہیں ہوپائی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بجلی نے بجلی کرایہ کاجائزہ لینے کیلئے تجویز تیار کی ہے کیونکہ آخری مرتبہ کرایہ میں اضافہ 2016-17میںہواتھا جس کے بعد کرایہ نہ بڑھنے کے نتیجہ میں حکومت کیلئے بجلی کی خریداری مشکل ہورہی ہے ۔انہوںنے بتایا’’محکمہ بجلی کیلئے کرایہ پر نظر ثانی کرنا لازمی ہے کیونکہ بجلی کی خریداری کی فیس اداکرنا مشکل ہورہاہے ،جموں و کشمیر میں مختلف ذرائع سے ہر گھر میں برقی رو پہنچانے کا ہدف پورا کیاگیاہے ، جتنا اہم بجلی کی فراہمی ہے اتنا ہی اہم استعمال کی جارہی بجلی کے کرایہ کی ادائیگی بھی ہے ،بجلی کی خریداری کا بجٹ 2018-19میں 5ہزار261 کروڑ روپے تک بڑھ گیاہے جو اصل بجٹ پرویژن میں 47سوکروڑ روپے رکھاگیاتھا‘‘۔کمیشن کو چند ماہ قبل ہی اس وقت قابل کار بنایاگیا جب گورنر انتظامیہ نے جموں وکشمیر سٹیٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن ایکٹ 2000کے مطابق نئے چیئرپرسن اور دو ممبران کی تعیناتی عمل میں لائی ۔ ذرائع نے مزید بتایا’’ماضی میں ریاستی بجلی انضباتی کمیشن ،جو محکمہ بجلی کی طرف سے پیش کئے جانے والے بجلی کرایہ کے عمل کی نگرانی کرتاہے ،بغیر کسی ممبر کے تھا جس کے نتیجہ میں محکمہ بجلی اپنی طرف سے کرایہ بڑھانے کی عرضی کمیشن کے سامنے پیش نہیں کرسکا ‘‘۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس محکمہ بجلی نے ریاستی بجلی انضباتی کمیشن، میں اس مقصدکے ساتھ جائزہ عرضی دائر کی تھی،کہ دو برسوں کے بعد انکی اس مشق سے بجلی کی خریداری کیلئے اخرجات کیلئے درکار فنڈس کا حصول ہوگا،تاہم وادی بھر میں مواصلاتی پابندیوں ریاستی بجلی انضباتی کمیشن، بجلی کرایہ جائزے کی پیش رفت نہیں کر پارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ بندشوں کی وجہ سے کمیشن اس جائزہ عرضی کو منظر عام پر لاکر اعتراضات و تجاویز نہیں لے پا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مشق جموں میں کی جاسکتی ہے،جہاں لوگوں کو براڈ بینڈ کی سہولیات میسر ہیں،اور وہ اپنی آراء و اعتراضات دیں سکتے ہیں،تاہم وادی کو اس سے دور رکھنا وادی کے صارفین کیلئے نا انصافی ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مواصلاتی بندشوں کی وجہ سے ہی ریاستی بجلی انضباتی کمیشن نے بجلی فیس جائزہ کی عرضی کو بھی اپنی وئب سائٹ پر لوڑ نہیں کیا،کیونکہ یہ ایک فضول مشق ہوتی۔طے شدہ قواعد و ضوابط کے مطابق مجوزہ کرایہ میں اضافہ کی منظوری کیلئے عوامی جانچ کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اعتراضات و تجویز حاصل کرنے کے بعد ہی کمیشن عوامی سماعت کے اقدامات کی پہل کریں گی،جس کے بعد مشاورتی بوڑڑ کی میٹنگ میں بجلی کرایہ جائزہ کی عرضی پر فیصلہ ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ کی بحالی کیلئے ابھی کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے،اس لئے تیسرے سال مسلسل بجلی کرایہ جائزہ کی عرضی التواء میں رہے گی۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ بجلی فیس جائزہ میں مزئد التواء کا امکان اس لئے بھی ہوگا،کیونکہ انتظامیہ جموں کشمیر تشکیل نو قانون کے تحت محکمہ بجلی کی جدا سازی اور اس کو کمپنیوں میں تبدیل کرنے کے انتظامات میں لگی ہوئی ہے۔جموں کشمیر تشکیل نو قانون کے اطلاق کی مشق کے بعد لداخ کیلئے علیحدہ بجلی تقسیم کاری کمپنی،اور جموں و کشمیر کیلئے بھی علیحدہ بجلی کی تقسیم کاری کیلئے کمپنیوں کو قائم کیا جائے گا،جس کے بعد تمام تینوں کمپنیاں علیحدہ علیحدہ سے ہی ریاستی بجلی انضباتی کمیشن میں اپنی عرضیاں پیش کریں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا