این آر سی کے حوالے سے خوف وہراس پھیلانے کی مخالفت؛دہلی میں قومی کنونشن
یواین آئی
حیدرآباد؍؍کشمیر پر عائد پابندیاں ہٹانے اور وادی میں جمہوری آزادیاں بحال کرنے کے مطالبہ پر دہلی میں گاندھی پیس فاؤنڈیشن میں قومی کنونشن منعقد کیا گیا جس کے مقررین نے وزیرداخلہ امیت شاہ کی جانب سے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آ رسی) کے حوالے سے فرقہ وارانہ انداز میں خوف ہراس پیدا کرنے کی کوشش پر بھی سخت اعتراض کیا۔حق شہریت کو بنیادی حق قرار دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ شہریوں کے اس حق کے ساتھ کھلواڑ نہیں کیا جا سکتا اور اس پر سیاسی روٹیاں نہیں سیکی جا سکتیں۔مقررین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آسام این آر سی کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد جن 19 لاکھ لوگوں کو غیر ملکی قرار دیا گیا ہے ، ان کے مسائل کو بھی فوری طور پر حل کیا جائے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی غفلت یا غلطی کی وجہ سے کسی شہری کوبے ریاست قرار نہیں دیا جاسکتا۔ فار فریڈم اینڈ ڈگنٹی ایس آئی او، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ، اے پی سی آر، فریٹرنٹی موومنٹ، پی یو سی ایل دہلی، آئی سی ایل یو، پی وی سی ایچ آر اور سمودھان بچاؤ سنگھرش سمیتی کی جانب سے مشترکہ طور پر یہ کنونشن منعقد کیا گیا تھا۔کنونشن کے پہلے سیشن میں آسام میں این آر سی پروسیس کو موضوع بحث بنانے والی ایک دستاویزی فلم ” اسٹیٹ لیس: اَین کنونشنل اسٹوری آف نیو انڈیا” کی نمائش کی گئی جس میں ان آسامی شہریوں کی پریشان حالی کو نمایاں کیا گیا ہے جنہیں غیر ملکی قرار دے دیا گیا ہے ۔اسی طرح اس میں قانونی عمل میں موجود مسائل اور خامیوں کو بھی واضح کیا گیا ہے ۔این آر سی فہرست کو اپ ڈیٹ کرنے کے عمل نے نوکر شاہوں کے ہاتھوں میں غیر معمولی اختیارات دے دیئے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ان کے خلاف بے شمار شکایات درج کرائی جا چکی ہیں۔ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایک ریاست نے ایک عام پروسیس کے ذریعے اپنے ہی 1.9 ملین شہریوں کی شہریت داؤ پر لگا دی ہے ۔ اس دن کو ہندوستان میں شہریوں کے حقوق کے حوالے سے ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اس سیشن میں ایڈوکیٹ ایچ آر چودھری(آسام)، ندیم خان (یواے ایچ)، لبید شافی (قومی صدر ایس آئی او) اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔دوسرے سیشن میں نئی مودی حکومت کے پہلے پارلیمانی سیشن کے تجزیہ پر مبنی ایک رپورٹ ”پارلیمنٹ واچ” کا اجراء عمل میں آیاجس کو سنٹر فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (سی ای آرٹی) اور ایس آئی او کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کیا گیا ہے ۔ اس رپورٹ میں ان تمام بِلوں کا مختصر تذکرہ و تجزیہ کیا گیا ہے جو پہلے پارلیمانی سیشن میں پیش کیے گئے تھے ۔ اس میں خاص طور سے تعلیم، سیکیورٹی، حقوق انسانی اور معیشت سے متعلق حکومت کی کارکردگی اور عزائم کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ اس رپورٹ کو پروفیسر منوج جھا (رکن پارلیمنٹ) نے جاری کیا۔ اس سیشن میں ڈاکٹر غزالہ جمیل (پروفیسر جواہر لعل نہرو یونیورسٹی)، سہیل کے کے (ڈائریکٹر کوئل فاؤنڈیشن)، ایڈوکیٹ عبداللہ عزام(سابق صدر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین) اور سینئر صحافی انِل چمڑیا نے خطاب کیا۔اختتامی سیشن میں مختلف تنظیموں کے نمائندوں بشمول شارق انصر(فریٹرنٹی موومنٹ)، انس تنویر(آئی سی یو ایل)، اور سید اظہر الدین (جنرل سکریٹری، ایس آئی او آف انڈیا) نے بھی خطاب کیا۔